آسٹریلین سٹیزنشپ پراسیسنگ کے دورانیہ میں وبا کے دوران طول پر ملک میں مائیگریشن سیکٹر نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ہوم افئیرز ادارے کے مطابق سٹیزنشپ کے حصول کی درخواستوں پر کام مکمل ہونے میں تئیس مہینے تک لگ سکتے ہیں، جو کہ پچھلے جون تک سولہ مہینے تھا۔
نوّے فیصد درخواستوں پر کام پچیس مہینوں میں مکمل ہورہا ہے جن پر پچھلے سال تک بیس ماہ وقت لگ رہا تھا۔
ادارے کے ترجمان کے مطابق وبا کی وجہ سے پراسیسنگ میں تاخیر ہورہی ہے۔
" کووڈ۔۱۹ کی وجہ سے تمام سٹیزنشپ ملاقاتیں، ٹیسٹ اور انٹرویو کو روک دیا گیا ہے جس کی وجہ سے پراسیسنگ ٹائم بڑھ گیا ہے۔
"ادارہ دوبارہ سے انٹرویو اور ٹیسٹ اس وقت شروع کرے گا، جب حالات بہتر ہوں گے۔"
لیکن مائی گریشن کونسل آف آسٹریلیا کی منتظمِ اعلیٰ، کارلا وِلشائر کا کہنا ہے کہ وبا ہونے کے باوجود یہ اعداد ناقابلِ قبول ہیں۔

زمان فعلی انتظار برای شهروندی آسترالیا Source: The Department of Home Affairs
"جب لوگ سٹیزنشپ حاصل کرنے کے لئے چل پڑتے ہیں تو جب تک سٹیزنشپ نہیں ملتی وہ اپنے کئی فیصلے روک دیتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم ان کی مدد کریں۔
"پراسیسنگ ٹائم کو کم کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ ہم ان افراد کو یقین دلا سکیں کہ ان کی زندگیاں بہتر ہورہی ہیں اور وہ ان فیصلوں سے آسٹریلیا میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
"کووڈ۔۱۹ کے دوران اکثر افراد میں غیریقینی اور پریشانی کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ ہمیں اپنے وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کرنا ہوگا تاکہ سٹیزنشپ جلد سے جلد دی جاسکے۔"
میلبورن کے مائگریشن ایجنٹ کرک یان کا کہنا ہے کہ اس نے اب تک حکومت کی جانب سے واضح جواب نہیں دیکھا کہ سٹیزنشپ پراسیسنگ میں دو سال کا عرصہ کیوں لگتا ہے۔

Source: AAP
" اگر آپ پرمننٹ ریزیڈینٹ ہیں، ساری ضروریات کو پورا کرتے ہیں، شناخت کا پتہ چل جاتا ہے اور ٹیسٹ بھی پاس کرلیتے ہیں، تو پھر وجہ نہیں سمجھ آتی کہ ادارے کو اتنا وقت کیوں لگتا ہے۔"
لیبر ایم پی جولئین ہِل کا کہنا ہے کہ پارٹنر ویزا کے لئے بہت لوگ انتظار کررہے ہیں۔
"موجودہ صورتحال میں کئی افراد ایسے ہیں جنہیں معلومات حاصل کرنے میں بھی وقت لگ رہا ہے۔"
دوسری جانب حکومت نے ان مسائل کے باوجود پچھلے مالی سال کے مقابلے میں اس سال زیادہ افراد کو سٹیزنشپ دی ہے۔
ہوم افئیرز ترجمان کے مطابق سال دوہزار انیس۔بیس میں بائیس مئی تک، ایک لاکھ پچھتر ہزار تین سو چار افراد کو سٹیزنشپ ملی۔
پچھلے چند ماہ کے دوران ورچوئل سیریمونی کے ذریعے کئی افراد کو سٹیزنشپ ملی۔
تقریباً ساڑھے سات سو افراد کی یومیہ سیرومونی ہوئی ہے۔
لیکن مائگریشن کونسل کی وِلشائر کا کہنا ہے کہ لوگ اس صورتحال سے بہت پریشان ہیں۔
" وبا کے دوران لوگ تشویش کا شکار ہیں کہ وہ شاید اپنے آبائی ملک نہ جاسکیں۔
"مائگرنٹ کمیونٹی کے لئے یہ ضروری ہے کہ انہیں نفسیاتی طور پر بھی سکون دیا جائے۔"
آسٹریلیا میں لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے کے دوران کم ازکم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھنا چاہیئے۔
کروناوائرس ٹیسٹنگ اب آسٹریلیا بھر میں موجود ہے۔ اگر آپ میں نزلہ یا زکام جیسی علامات ہیں تو اپنے ڈاکٹر کو کال کرکے ٹیسٹ کرائیں یا پھر کرونا وائرس انفارمیشن ہاٹ لائن 080 180020 پر رابطہ کریں۔
وفاقی حکومت کی کروناوائرس ٹریسنگ ایپ کووڈسیف اب آپ کے فون پر ایپ اسٹور کے ذریعے دستیاب ہے۔
ایس بی ایس آسٹریلیا کی متنوع آبادی کو کووڈ ۱۹ سے متعلق پیش رفت کی آگاہی دینے کے لئے پرعزم ہے ۔ یہ معلومات تریسٹھ زبانوں میں دستیاب ہے۔