سویوں کا سفر: پاکستانی فیکٹریوں سے عید کے دسترخوانوں تک

عید الفطر پر بر صغیر پاک و ہند میں سویوں سے بنے میٹھے بنانے کا رواج برسوں پرانا ہے۔ یہاں آسٹریلیا کی پاکستانی اور انڈین سپر مارکیٹ میں بھی دیگر برانڈ کی سویاں دستیاب ہوتی ہیں جہاں عید سے پہلے سویوں کی مانگ میں بھی اضافہ ہو جاتاہے۔ مگراس طلب کو پورا کرنے کے لئے پاکستان میں سویاں بنانے والی فیکٹریاں دن رات کام کر رہی ہیں۔

Eid and business

Vermicelli factories working overtime Source: Anus Saeed

میٹھے کے بغیر عید الفطر ادھوری سمجھی جاتی ہے اور اس لیے اسے میٹھی عید بھی کہا جاتا ہے. نماز عید کی ادائیگی سے پہلے یا فوری بعد  میٹھا کھانا پاکستان میں ایک مقبول روایت بن چکی ہے۔  عید الفطر یا پھر میٹھی عید پر مٹھاس کیلئے سویاں ہی کھائی جاتی ہیں . اس لیے ویسے کبھی سویاں پورا سال گھر بنیں  یا نہ  بنیں لیکن یہ ممکن ہی نہیں کہ عید کے دن کا آغاز سویوں کے بغیر ہو.
Eid and business
Sheer Khorma Source: SBS Food
سویاں پکانا شائید اتنا مشکل نہ ہو لیکن فیکٹیریوں میں ان کی تیاری ایک مشکل ترین مرحلہ ضرور ہے. سویاں جنہیں سیویاں بھی کہا جاتا ہے کہیں سوجی تو کہیں میدے سے تیار کی جاتی ہیں. جیسے جیسے عید کے دن قریب آتے ہیں تو اس کی مانگ کی وجہ سے سویوں کی تیاری میں بھی تیزی آجاتی ہے.   یہ کام  رمضان  کے آخری  دس دنوں میں اپنے عروج پر ہوتا ہے۔  

 

لاہور کا صنعتی اور کاروباری  علاقہ بادامی باغ لچھے دار سویوں کی تیاری کا گڑھ کہلاتا ہے جہاں سویاں بنانے والی کئی چھوٹی اور بڑی فیکٹریاں ہیں. یہاں سے تیار ہونے والی سویاں پنجاب  کے مختلف شہروں میں بھیجی جاتی ہیں.
Eid and business
Vermicelli packs are ready for the market Source: Anus Saeed
ان فیکڑیوں  میں  کم سے کم آٹھ سے دس ملازمین ہوتے ہیں. ان ملازمین کے بقول سویاں مکمل تیار ہونے میں 22 سے 24 گھنٹے  لگ جاتے ہیں.  ایس بی ایس اردو نے ایک فیکٹری کے ٹھیکیدار مبارک علی سے گفتگو کی ہے تو انہوں نے بتایا کہ عیدالفطر کے موقع پر  سویوں کی مانگ دگنی ہو جاتی ہے  اور اسی وجہ سے دن رات کام کرنا پڑتا ہے تاکہ  زیادہ سے زیادہ مقدار میں سویاں تیار کی جا سکیں. ٹھیکیدار کے مطابق سویوں کی مانگ پوری کرنے کے لیے فیکٹری میں ہی سونا پڑتا ہے ۔
Vermicelli
Workers at Vermicelli factory in Pakistan Source: Anus Saeed
ٹھیکیدار مبارک علی نے سویوں کی تیاری کے بارے میں بتایا کہ سب سے پہلے میدے کو  پانی میں ملایا جاتا ہے اور پھر ایک خاص مشین کے ذریعے  سویوں کی شکل دی جاتی ہے۔ 

مبارک علی نے بتایا کہ مشین سے نکلنے کے بعد سویوں کو خشک ہونے کے لیے ڈنڈے پر چڑھا کر چھتوں سے لٹکا کر  کھلے آسمان تلے ڈال دیا جاتا ہے. سویوں کو خشک ہونے میں لگ بھگ بارہ گھنٹے لگ جاتے ہیں اور پھر  اگلے مرحلے میں سویوں کو ڈنڈوں سے اتارکر ٹین کے ڈبوں میں بند کرکے پکنے کے لیے بھٹی میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس مرحلے کے مکمل ہونے میں بارہ گھنٹے لگتے ہیں. مبارک علی نے نشاندہی کی کہ سویاں بنانے کا کام  آسان نہیں ہے بلکہ گرمی کے دنوں میں زیادہ دشوار ہو جاتا ہے کیونکہ بھٹی کی تپش کام کو مشکل بنا دیتی ہے
Eid and business
Vermicelli prodcution before Eid festival. Source: Anus Saeed
سویوں کی فیکڑی کے ٹھیکیدار نے تسلیم کیا کہ عالمی وبا کورونا  کی وجہ سے کاروبار بھی کسی حد تک مندی کا شکار ہے لیکن  عید کی وجہ سے اس کی مانگ بڑھ جاتی ہے اور اس وجہ سے ان دنوں فیکڑیوں میں دن رات کام ہو رہا ہے تا کہ سویاں اور شیِر خورمہ بروقت آپ کے دسترخوان پر پہنچ سکے۔
Eid and Siviyan
Source: Supplied
بشکریہ : انس سعید ۔ پاکستان

 

 

شئیر
تاریخِ اشاعت 10/05/2021 3:25pm بجے
شائیع ہوا 11/05/2021 پہلے 4:19pm
تخلیق کار Rehan Alavi