سوال ۔ پانچ سال پہلے آپ رکن پارلیمنٹ بنیں۔ اس عرصے میں آپ نے عوام کیلئے کیا کیا؟
مہرین فاروقی ۔ 'میں پاکستان میں پلی بڑھی ہوں۔ میرے تو خواب میں بھی نہیں تھا کہ میں دو ہزار تیرہ میں نیو ساؤتھ ویلز پارلیمنٹ کی رکن بنوں گی۔ میرے خیال میں گرینز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا میری زندگی میں بہت اہم ہے۔ میں نے گرینز میں دو ہزار چار میں شمولیت اختیار کی، جب میں پورٹ مکواری میں رہتی تھی۔ بنیادی مقصد پناہ گزینوں کی مدد کرنا اور ملٹی کلچرازم کو فروغ دینا تھا۔
میں ایک سول انجییئر ہوں اور ماحولیات اور اس میں بہتری گریںز کا ایجنڈے ہے ۔ اور اسی لیئے مجھے یہ پارٹی اچھی لگی۔ میں پارلیمنٹ میں لوگوں کے بہت مسائل لے کر گئی ہوں ۔
یہ وہ والی بات ہے کہ کہاں تک سنو گے، کہاں تک سناؤں۔
پانچ سال میں میں نے پوری کوشش کی ہے، بہت کام کیا ہے۔ میرے پاس ماحولیات، ٹرانسپورٹ، جانوروں کا فلاح وبہبود، ڈرگز سے بچاؤ، نوجوان نسل، ملٹی کلچرازم جیسے پورٹفولیو ہیں اور میں نے سب میں بہت کام کیا ہے۔ اصل کوشش یہی رہی کہ’ کمیونٹی کی آواز کو پارلیمنٹ میں لائیں‘ اور سڑکوں اور پارکس میں لوگوں کے ساتھ ملکر کام کریں۔ میرا ایک مشن یہ بھی تھا کہ اپنی جیسی عورتوں کی، مائیگرنٹ خواتین اور وومن آف کلر کی آواز کو بلند کروں تاکہ ان کی آواز پولیٹیکل سسٹم کا حصہ بنے۔
سوال ۔ آپ آسٹریلیا میں پہلی خاتون مسلمان سینیٹر بننے جارہی ہیں، بطور سینیٹر کمیونٹی کیلئے کیا کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں؟
مہرین فاروقی ۔ 'میں خوش بھی ہوں اور تھوڑی افسردہ بھی ہوں۔ پانچ سال میں بہت سے لوگوں سے ملاقات ہوئی جوکہ ایک بہت بڑا استحقاق ہے پولیٹیشن ہونے کا۔ ہزاروں باتیں پتہ چلتی ہیں لوگوں سے اور امید یہی ہے کہ لوگوں کی آواز کو سینیٹ میں لے کر جاؤںگی۔
میں اپنے میاں، ایک سال کے بیٹے اور دو سوٹ کیس لیکر آسٹریلیا آئی تھی جوکہ ہر تارکینِ وطن کی کہانی ہے۔ لیکن انیس سو بانوے کے مقابلے میں ملک اب بہت بدل چکا ہے ۔ پہلے کافی مدد ہوتی تھی مائیگرنٹس کی، نوکری ڈھونڈنے کی لیئے، گھر کیلئے۔ چھبیس سال میں بہت تبدیلی آگئی ہے۔ اور اب اکثر ہمیں لبرل پارٹی اور قومی پارٹی کی حکومت مائیگرنٹس کی امداد کو کم کرتے ہوئے ہین نظر آتے ہیں۔ ان میں سٹیزنشپ کے مسائل ہیں، انگریزی کے نئے اور نہایت ہی مشکل ٹیسٹ کو متعارف کرانے کی کوششیں شامل ہیں۔
دوسری جانب گھروں کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں لیکن ویجز میں اس لحاظ سے اضافہ نہیں ہورہا۔ میرے دو جوان بچے کہتے ہیں کہ اس زمانے میں ہم تو گھر خریدنے کی استطاعت ہی نہیں رکھتے۔ اس کے علاوہ ہائیر ایجوکیشن جو آسٹریلیا میں ایک زمانے میں مفت ہوتی تھی اس کی فیس ہر سال بڑھتی چلی جارہی ہے۔تعلیم ملک کی بہتری کے لیئے ضروری ہے اور ہر انسان کا حق ہونا چاہئیے، چاہے وہ پری اسکول ہو، اسکول ہو، ٹیف ہو یا ہایئر ایجوکیشن ہو۔ تو جو چیزیں بدل گئی ہیں ہمیں ان کو واپس لانا ہے۔
Source: Supplied
آپ کو لوگ کیسے جاننے، کیسے پہچاننے؟
مہرین فاروقی ۔ 'میں اکثر کہتی ہوں کہ ۔
Damned if you do, damned if you don’t
کئی لوگوں کہ ذہنوں میں ایک اسٹیرئیوٹائپ امیج ہے کہ ایک مسلمان عورت کو کیسا ہونا چاہیئے، اس کی اپنی کوئی صلاحیت نہیں۔ اس کو بس اپنے شوہر کہنا ماننا ہے۔ لیکن لوگوں نے دیکھا کہ یہ تو بہت مختلف عورت ہے، جوکہ بہت مسلمان عورتیں ہیں۔ گرینز پارٹی میں میں شامل ہی برابری کے حقوق حاصل کرنے کیلئے ہوئی تھی چاہے وہ خوتیں کیلئے ’ابورشن کو ڈی کرمنلایئزیشن‘ ہو یا ایل جی بی ٹی آئی کیوکمیونٹی کے حقوق ہوں۔'
Source: Supplied
سوال ۔ ہر سال ہزاروں کی تعداد میں تارکینِ وطن آسٹریلیا آرہے ہیں ۔ بطور گرینز پارٹی کی ملٹی کلچرازم کی ترجمان آپ کے خیال میں یہ لوگ کلچر کو کیسے متاثر کر رہے ہیں؟
مہرین فاروقی ۔ 'آسٹریلوی کلچر میں ارتقاء کا عمل اس وقت سے جاری ہے، جب سے منتقلی کا عمل جاری ہے۔ میرے خیال میں اس ملک کی یہی خاص بات ہے۔ اتنا اچھا کلچر ہے ، ہر طرف سے لوگ آئے ہوئے ہیں۔ میں نے کافی دنیا گھومی ہے لیکن ایسی تہزیب کہیں نہیں دیکھی۔ ملک میں ہر طرح کے تہوار، کھانے اور بولیاں ہیں۔ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیئے کہ جو لوگ یہاں آئے ہیں وہ کس طرح معاشرتی اور معاشی لحاظ دونوں سے آسٹریلیا کو کتنا فائدہ پہنچا رہے ہیں۔
اور جب دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں تو بھر دوسری ملکوں سے بھی اچے تعلقات بنتے ہیں۔
لیکن چند سیاستدان لوگوں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ میرے جیسے ایک تارکینِ وطن اور ایک گورے اینگلوشخص میں، جو کئی دہائیوں سے یہاں رہ رہا ہے، ان میں دراڑیں ڈال رہے ہیں، اپنے سیاسی فائدوں کے لیئے۔ یہ دعوے کئے جارہے ہیں کہ تارکینِ وطن سڑکوں پر رش کے ذمہ دار ہیں جو کہ بالکل جھوٹ اور بےبنیاد ہے۔
اکثر لوگ سوشل میڈیا پر میسج کرتے ہیں کہ آپ کہاں سے آسٹریلیا کی سیاستدان بن گئیں۔ آپ تو یہاں سے ہیں بھی نہیں۔ لوگ یہ بھول جاتے ہیں کی فرسٹ نیشن افراد ہی آسٹریلیا کے ہیں، باقی ہر کوئی کہیں اور سے آیا ہے۔'
سوال ۔ پاکستانی کمیونٹی کیلئے آپ کیا کر رہی ہیں؟
مہرین فاروقی ۔ 'میں آسٹریلیا میں پاکستانی کمیونٹی کی بے حد مشکور ہوں کہ مییری حمایت کرتے ہیں اور میرے کام پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
میں ہر قسم کے مسائل پر کام کر رہی ہوں۔ مائیگریشن ہے، تعلیم ہے۔ دیگر ایسی چیزیں ہیں جن کا اسٹیٹ لیول پر حل ممکن نہیں لیکن اب ان پر وفاقی سطح پر کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں۔ اور میں چونکہ پورے اسٹیٹ کی نمایندگی کرتی ہوں، اس لئے میرے لئے ہر کمیونٹی اہم ہے۔'
Source: Supplied
مہرین فاروقی ۔ 'مجھے امید ہے کہ پچھلے پانچ سال میں لوگوں کو پتہ لگ گیا ہوگا کہ میں کس چیز کیلئے کھڑی ہوں۔ میں ان ہی چیزوں پر قائم رہوں گی اور پیچھے نہیں ہٹوں گی۔
میں امید کرتی ہوں کہ لوگ میرے مزہب، میرے کلچر کے بجائے میرے کام پر دھیان دیں۔'
سوال ۔ پاکستانیوں کیلئے مسئلہ کشمیر بہت اہم ہے۔ آپ کا کیا موقف ہے کشمیریوں کی آزادی کیلئے؟
مہرین فاروقی ۔ ' یہ مسئلہ تب سے ہے جب پاکستان اور بھارت الگ ہوئے اور نہایت پیچیدہ ہے۔
ہمیں یہاں بیٹھ کر کہیں کہ یہ کرنا چاہیے، وہ کرنا چاہیئے، یہ ٹھیک نہیں۔
جیسے فلسطینیوں کیلئے کہتے ہیں کہ حقِ خود ارادیت اہم ہے، اسی طرح کشمیریوں کو بھی خود اختیار ہونا چاہیئے کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور باقی دنیا کو اس کی حمایت کرنی چاہیئے۔'
سوال۔ آسٹریلیا میں ہر شخص کرکٹ کا دیوانہ ہے اور یہ حال پاکستانیوں کا بھی ہے، لیکن آسٹریلین کرکٹ ٹیم کئی سال سے پاکستان نہیں آئی۔ آپ اس سلسلے کو آگے کیسے بڑھا سکتی ہیں؟
مہرین فاروقی ۔' میں خود کرکٹ کی دیوانی ہوں ۔ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کی سیکیورٹی، سیفٹی اور دہشتگردی کے مسائل کے باعث آسٹریلوی ٹیم پاکستان نہیں جا سکی ۔ لیکن ہمیں کوشش کرنی ہے کہ کسی طرح دونوں ملک کھیل کے میدان میں قریب آسکیں۔'
سوال ۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تعلقات کو مزید بہتر بنانے کیلئے آپ کیا کر رہی ہیں؟
مہرین فاروقی ۔ 'میں آسٹریلوی حکومت کی طرف سے پاکستان گئی تھی اور خواتین اراکینِ پارلیمنٹ سے ملی تھی۔
خواتین کے حقوق کیلئے پاکستان میں سیاسی پارٹیوں کا ایک اجتماع ہوتا ہے جو ہمیں آسٹریلیا میں نظر نہیں آتا ۔ بہت سے ایسی باتیں ہیں جو ہم پاکستان سے سیکھ سکتے ہیں۔'