یونیورسٹی حکام اور گریجویٹس کی مدد کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ ملازمتوں میں اضافے کا سہرا، آسٹریلوی تعلیم کو جاتا ہے۔
نئے سال کے آغاز سے ہی طلبا میں نوکری کی تلاش کے لئے نہایت جوش و خروش پایا جاتا ہے۔
سال دو ہزار انیس کے لئے ابھی سے ہی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ یہ سال بھی نئے گریجوئٹس کے لئے بے حد فائدہ مند ثابت ہوگا۔
آسٹریلوی حکومت کے شعبہ تعلیم کے پچھلے سال کئے گئے ایک سروے کے مطابق، ہر دس طلبا میں سے سات کو یونورسٹی سے نکلتے ہی، پہلے چار مہینوں میں نوکری مل گئی تھی۔
اس سروے میں ایک لاکھ بیس ہزار یونیورسٹی گریجوئٹس کو شامل کیا گیا تھا۔
دوسری جانب یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بین القوامی مالی بحران کے بعد سال دو ہزار چودہ ہی سے گریجویٹس کو نوکریاں ملنے کا رجحان جاری ہے۔وفاقی وزیرِتعلیم ڈین ٹیھان کا کہنا ہے کہ نتائج خود بتارہے ہیں کہ کورسز طلبا کو ملازمت کے لئے مکمل تیار کر رہے ہیں۔
Source: AAP Image/Moodboard
" یہ ملازمتوں میں اضافہ، آسٹریلوی طلبا اور آسٹریلوی نوکریاں فراہم کرنے والوں کی کارکردگی کے بارے میں ہے۔ یہ بات بھی عیاں ہے کہ تعلیمی اداروں نے اپنے آپ کو کاروباری ضروریات کے مطابق ڈھال لیا ہے، اس لئے کہ کاروبار نہ صرف گریجوئٹس بلکہ ان کے کام سے بھی مطمئن ہیں۔ اور یہ پوری صورتحال آسٹریلوی طالب علم، آسٹریلوی کاروبار اور آسٹریلوی معیشت، سب کے لئے بہترین ہے۔"
یونیورسٹیز آسٹریلیا کی قائم مقام چیف ایگزیکیٹیو، این میری لینڈس ڈاؤن کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق آسٹریلوی تعلیمی ادارے معیاری تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔
" یہ بات ہم پہلے ہی سے کہتے آرہے ہیں کہ آسٹریلوی تعلیمی ادارے معیاری تعلیم فراہم کررہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ گریجوئٹ کو ملازمت کے بہتر مواقع بھی ملتے ہیں، خاص طور پر اگر کوئی عوام کے مقابلے میں یونیورسٹی ڈگری میں سرمایہ لگائے۔
تعلیمی اداروں میں اب جو ہنر سکھائے جارہے ہیں وہ نہ صرف پہلی نوکری بلکہ زندگی بھر کی تمام نوکریوں کے لئے ہیں، جن میں عام ہنر، تحلیلی ہنر، تعاون کے ہنر شامل ہیں۔ ان کے ذریعے طلبا اپنی ہر نوکری میں ڈھل سکیں گے۔"
سال دو ہزار گیارہ میں معاشیات اور بین القوامی امور میں گریجویٹ کرنے والے جیف ایڈمز کو نوکری ڈھونڈنے میں کئے دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔
جیف اور اس کے دوستوں کو یہ ایک انوکھی مشکل لگی جسے انھوں نے ایک کاروباری موقع کے طور پر لیا اور ایک ملازمت ڈھونڈنے اور گریجویٹس کی مدد کرنی والی کمپنی بنالی۔
" ہم بڑے خوش ہیں کہ اب ہم طلبا کی مدد کرسکتے ہیں ان مسائل سے جن سے ہم بھی گزرے ہیں۔ ملازمت ڈھونڈنے اور اس پورے وقت میں تحمل سے چلنا ضروری ہوتا ہے۔ اور وہ لوگ جو ان مسائل سےنکل پاتے ہیں، ان کے لئے کامیابیاں اور بہتر مستقبل ہے۔"
Source: AAP Image for Reputation Australia
فارمسی اور طِب کے شعبوں کے خاص پروگرام کی ملازمت کی شرح نوّے فیصد ہے جبکہ تخلیقی آرٹس ( فنون لطیفہ) اور مہمان نوازی کے شعبوں میں ملازمت کی شرح ساٹھ فیصد ہے۔
ملازمت کی صنعت سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ طلبا کے ہاتھ میں بہت زیادہ طاقت ہوتی ہے۔
گریڈ کونیکٹ کی نیشنل ڈائیرکٹر، ڈینئیل ہیڈفورڈ طلبا اور کاروباری مالکان دونوں کے ساتھ کام کرتی ہیں۔
" اگر آپ کسی کمپنی میں جائیں اور یہ بتائیں کہ آپ اس کمپنی کے بارے میں بہتر جانتے ہیں تو سمجھیئے کہ آپ کا ایک قدم تو دروازے کے اندر چلا گیا۔ اس کے علاوہ اچھا سی وی، یونیورسٹی کے دوران دیگر مصروفیات میں شرکت، کام ملنے میں بہت مدد کرتی ہیں۔ سماجی کاموں میں حصہ لینا اور تنظیمی ہنر کا ہونا بھی بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔"
اور ایس بی ایس ریڈیو پروگرام کو بدھ اور اتوار کی شام رات چھے بجے سنئے۔