اتوار کے روزحکومت کی جانپ سے متعارف کروانے جانے کے بعد سے اب تک تقریبا نوے ملین آسٹریلین اس ایپ کو ڈاون لوڈ کر چکے ہیں ۔یہ ایپ ، جسے حکومت فوری طور پر عوام کو انسٹال کرنے کی ترغیب دے رہی ہے ، اس کا مقصد کرونا وائرس سے رابطے میں رہنے والے افراد کی شناخت میں صحت کے عہدیداروں کی مدد کرنا ہے۔ اگر دو ایپ صارفین ایک دوسرے سے ڈیڑھ میٹر کے فاصلے پر پندرہ منٹ سے زائد کا وقت صرف کرتے ہیں تو بلو ٹوتھ ٹکینالوجی کے ذریعے یہ ایپ ان کا ریکارڈ محفوظ کرتی ہے اور اگر دونوں میں سے کسی میں کرونا وائرس کی تشخیص ہو جاتی ہے تو اس شخص کی اجازت سے اس کا ریکارڈ صحت کے افسران شئیر کر تے ہیں ۔
ماہرین کا دعوی ہے کہاگر آسٹریلین شہریوں کی بڑی تعداد اس ایپ کو ڈاون لوڈ کر لیتی ہے تو کرونا وائرس کی روک تھام پر بہت اثر پڑے گا
یہاں ہم آپ کو بتائیں گے کہ یہ ٹیکنالوجی کس طرح کام کرتی ہے اورماہرین کو اس حوالےسے پرائوئیسی کے کیا شکوک ہیں ۔
اب جبکہ کووڈ سیف ڈاون لوڈ کرنے کے لئے موجود ہے تو ماہرین کی رائے کے مطابق یہ بے مصرف ہے یا کارآمد ۔
سوفٹ وئیر انجنئیرز نے اس ایپ کو ریورس انجنئرڈ کیا ہے اور انہیں یہ معلومات حاصل ہوئی ہیں
کووڈ سیف کے اجرا سے قبل ٹیک اور پرائیوئسی ماہرین نے آسٹریلین حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایپ کامکمل ماخذ کوڈ جاری کریں ، جو آزاد ماہرین کو مسائل تلاش کرنے ، حل پیش کرنے اور اس بات کی تصدیق کرنے کی سہولت فراہم کرے گا کہ اس ایپ نے حکومت کے وعدے کے مطابق کام کیا ہے۔
حکومت نے ابھی تک یہ سورس کوڈ جاری نہیں کیا ہے ، حالانکہ وفاقی وزیر صحت گریگ ہنٹ نے پیر کو اے بی سی کو بتایا تھا کہ یہ کوڈ دو ہفتوں میں جاری کردیا جائے گا۔
ابھی جبکہ اس سورس کوڈ کا انتظار جاری ہے آسٹریلین ڈویلپرز نے اس ایپ کو ریورس انجنئیرڈ کرتے ہوئے اپنی معلومات سماجی رابطوں کی سائٹس پر شئیر کرنا شروع کر دی ہے اتوار کے روز ، سافٹ ویئر ڈویلپر میتھیو رابنز نے ایپ کے اینڈرائڈ ورژن کے ماخذ کوڈ کو کامیابی کے ساتھ ڈاؤن لوڈ اور ڈی کمپائیل کیا رابنس تقریبا 10 سالوں سے ٹیک انڈسٹری میں کام کر رہے ہیں ،جبکہ گذشتہ دس سال سے ویب ڈیولپمنٹ سے وابستہ ہیں البتہ وہ پرائوئسی کے حوالے سے ماہر نہیں ہیں اس بات کو ہم بعد میں دیکھیں گے ۔
بہرحال وہ ایپ ڈیویلپمنٹ کے بارے میں بہت معلومات رکھتے ہیں اور یہ بات جان سکتے ہیں کہ یہ ایپ وہی کام کرتی ہے جس کا حکومت دعوی کررہی ہے یا نہیں ۔ وہ اور دیگر کچھ سافٹ ویئر ڈویلپرز کوویڈ سیف ایپ کی جانچ کر رہے ہیں ، اور معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اس کوڈ سے کیا حاصل کر سکتے ہیں۔
ان میں سے بہت سے نتائج کافی مثبت ہیں: ٹویٹر پر ، رابنز نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایپ توقع کے مطابق کام کرتی ہے ، جس میں صارف کے فون پر محفوظ طریقے سے ڈیٹا اسٹور کرنا ، صرف ایسے فونز سے سگنلز ریکارڈ کرنا جن میں بھی ایپ انسٹال ہے ، 21 دن کے بعد خود بخود تمام ریکارڈ ڈیلیٹ ہو جاتاا ہے ، اور اگر صارف اجازت دیتا ہے تو صرف ہیلتھ اتھارٹیز کو ڈیٹا اپلوڈ ہوتا ہے ۔ایپ میں صارف کے مقام کو بھی ریکارڈ نہیں کیا جاتا ہے (اگر آپ اینڈرویڈ صارف ہیں اور آپ کو ایپ انسٹال کرتے وقت لوکیشن تک رسائی حاصل کرنے کے لئے کوئی میسج آتا ہے تو ، یہ اینڈروئیڈ کا مسئلہ ہے )۔-بالکل جیسے آپ کسی بھی ایپ کو جیسے بلوٹوتھ رسائی کی ضرورت ہوتی ہے تو ، یہ خود بخود محل وقوع کی اجازت کے لئے بھی مطالبہ کرتا ہے۔ کوویڈ سیف پھربھی محل وقوع کے ڈیٹا کو ریکارڈ یا استعمال نہیں کرتا ہے۔
رابنز نے دی فیڈ کو بتایا کہ انہوں نے اپنے فارغ وقت میں ایپ کو ڈی کمپائل کردیا کیونکہ انہیں اس کا شوق ہے ، لیکن ان کے مطابق انہوں نے جو دیکھا اس کے نتائج سے مطمئین ہیں ۔ انہوں نے کہا ، "جس ڈیٹا کو وہ اکٹھا کررہے ہیں وہ سب کی بہتر ی کے لئے ہے اور ابھی ابتائی مراحل میں ہے تاہم انہوں نے ایپ کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا ۔اگرچہ رابنز کے مطابق کچھ چھوٹی چھوٹی غلطیاں ہیں لیکن ان کے مطابق یہ بات اس لئے نظر اانداز کی جانی چاہئیے کہ حکومت بہت تیزی سے اس ایپ کو جاری کرنا چاہتی تھی۔
اس کے باوجود وہ چاہتے ہیں کہ حکومت اس ایپ کا پورا سورس کوڈ جاری کرے بشمول آئی اوز ایپ جن کو ریورس انجنیرڈ کرنا نسبتا زیادہ مشکل ہے
رابنز کا کہنا ہے کہ اس ایپ کو انسٹال کرنا بہت ضروری اور اہم ہے۔ دوسرے کئی سوفٹ وئیر ڈیویلپرز نے بھی اس کوڈ کا جائزہ لیا ہے اور آسٹریلین عوام کو اس ایپ کو ڈاون لوڈ کرنے کی ترغیب دی ہے
گذشتہ چوبیس گھنٹے میں ایپ میں کیا خرابیاں سامنے آئی ہیں ؟ اب تک کووڈ سیف ایپ میں کچھ خرابیاں سامنے آئی ہیں
اب تک کووڈ سیف ایپ میں کچھ خرابیاں سامنے آئی ہیں- ایک کلیدی تشویش یہ ہے کہ آیا صارفین یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے فون پر ایپ کے کام کو کیسے یقینی بنانا ہے۔کام کرنے کے لئے ایپ کو کھلا اور چلتا رہنا چاہئے - آپ اپنے فون پر دیگر ایپس استعمال کرسکتے ہیں ، لیکن کوویڈ سیف کو بیک وقت بیک اپ میں کھلے رہنے کی ضرورت ہے۔۔کچھ ماہرین نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ کوویڈ سیف کچھ صورتحال میں آئی فون پر کام کرنا چھوڑ سکتا ہے۔ جب آئی فون پاور سیف موڈ میں داخل ہوتا ہے ، یا جب بہت ساری ایپس بلوٹوتھ استعمال کررہی ہیں تو ، یہ ممکن ہے کہ کوویڈ سیف کام کرنا بند کردے۔
اگرچہ حکومت تا حال ایپ خار ہونے کی صورت میں حل پیش نہیں کر رہی تاہم ایپ
صارفین کو بتاتی ہے کہ اگر ان کی ا ایپ کم از کم 24 گھنٹوں تک کام نہیں کررہی ہے تو ، انہیں ایک نوٹیفیکیشن موصول ہوگا جس میں دشواریوں سے نمٹنے کے طریقوں کی ہدایت دی گئی ہے۔آنے والے دنوں میں اس بات کا بھی اندازہ ہوگا کہ یہ ایپ آپ کے فون کی بیٹری کو کتنی دیر میں ختم کرتی ہے
اگرچہ ان پریشانیوں میں سیکیورٹی خدشات شامل نہیں ہیں تاہم یہ غلطیاں ایپ کی اہمیت کم کر سکتی ہیں ۔جبکہ یہ بات بھی یاد رکھنےکی ضرورت ہے کہ ماہرین اس ایپ کا آئی اوز کوڈ جاری کرنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں تاکہ ایپ کی کارکردگی دیکھتے ہوئے تجاویز پیش کی جا سکیں
کیا سیکیورٹی ماہرین کو ابھی بھی کووڈ سیف ایپ کے بارے میں خدشات لاحق ہیں؟
سیکیورٹی ماہرین کو اب بھی کووڈ سیف ایپ کے بارے میں خدشات لاحق ہیں۔ جہاں تک ان حفاظتی خدشات کے باعث آپ کو ایپ کو انسٹال کرنے سے روکنے کی بات ہے، ماہرین کہتے ہیں کہ یہ آپ کے انفرادی حالات پر منحصر ہے۔گذشتہ ہفتے ، ایپ کے اجراء سے قبل ، فیڈ نے پرائوئسی ماہر پروفیسر ڈالی کافر سے بات کی ، جو آپٹکس مککوری یونیورسٹی سائبر سیکیورٹی حب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں۔ پروفیسر کافر نے کووڈ سیف جیسی اپلی کیشن کے ذریعہ پیدا کردہ پرائیویسی کے متعدد خدشات کی نشاندہی کی ، جن میں سے بیشتر اب بھی ایپ پر لاگو ہوتے ہیں۔
کافر اور دوسرے ماہرین کی اہم تشویش یہ ہے کہ ایپ کے ذریعہ جمع کردہ ڈیٹا کو کس مرکزی سرور پر اپ لوڈ کیا جائے گا۔ پروفیسر کافر نے دی فیڈ کو بتایا ، جس کے پاس اس طرح کی ایپ کےلئے مرکزی سرور تک رسائی ہے اسے بڑی مقدار میں معلومات تک رسائی حاصل ہے۔ اگر اس سرور کو ہیک کیا گیا ہے ، یا کسی غیر متعلق فرد نے اس تک رسائی حاصل کی تو ، اس معلومات کے ساتھ وہ بہت کچھ کرسکتے ہیں
ایپ کے اجراء کے بعد سے ، دوسرے سیکیورٹی ماہرین جیسے اے این یو کے ایسوسی ایٹ پروفیسر وینیسا ٹیگ نےکچھ اور معلومات کی نشاندہی کی ہے جو ایپ ریکارڈ اور شیئر کرتی ہے۔ مثال کے طور پر ،آسٹریلین ایپ مختلف فونز اور ڈیوائسز کے میک اور ماڈل کو اسٹور ٹیکسٹ میں اسٹور کرتی ہے ،اور اس معلومات تک رسائی کسی بھی معمولی ٹیلنیکل فرد کو بھی ہو سکتی ہے ٹیگ اور ان کےساتھیوں نے پیر کو ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا ، "اگرچہ یہ فضول بات ہوسکتی ہے ، لیکن کسی شخص کا فون ماڈل اہم معلومات ظاہر کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے ۔مثال کے طور پر فرض کریں کہ کوئی فرد یہ جانناچاہتا ہے کہ آیا اس کے فون پر کسی اور شخص نے فون کیا ہے جس نے کسی خاص باہمی واقف کار سے ملاقات کی ہے۔ کنٹرولر شخص کوویڈ سیف کے ذریعے وہ یہی پڑھ سکتا ہے اور پتہ چلا سکتا ہے۔
"اگرچہ کسی خاص شناخت کی تجویز پیش کرنے کے لئے یہ زیادہ کارآمد نہیں ہے ، لیکن کسی خاص شخص سے ملاقات کے نظریہ کی تصدیق یا تردید کرنے میں یہ بہت بیش قیمت ہے
New blog post with best-effort analysis of decompiled Covid Safe App.
Joint work with and .
— Vanessa Teague (@VTeagueAus)
پروفیسر کافر کو یہ بھی تشویش ہے کہ مرکزی اتھارٹی صارف کے سمجھنے سے زیادہ معلومات حاصل کرسکتی ہے۔ جیسا کہ کافر نے وضاحت کی اگر فرد اے کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوتی ہے اور وہ اپنے رابطوں کو اپ لوڈ کرنے پر رضامند ہوتا ہے تو ، وہ ظاہرکرسکتے ہیں کہ انہوں نے حال ہی میں پرسن بی اور پرسن سی سے ملاقات کی تھی۔ جبکہ ضروری نہیں کہ وہ لوگ واقف ہوںکہ انہوں نےکیا شئیر کیا ہے؟
پروفیسر کافر کے مطابق اس مقام پر انفرادی حالات آتے ہیں۔
"یہ معلومات بہت سارے لوگوں کے لئے واقعی حساس نہیں ہوسکتی ہیں ، لیکن کچھ کے لئے واقعی اہم ہوسکتی ہیں۔ مثال کے طور پر ، دو مختلف سیاسی جماعتوں کے دو سیاست دان جو مل رہے ہیں ، یا ایک صحافی اور سیاستدان ملاقات کرتے ہیں۔"
پروفیسر کافر کہتے ہیں کہ ان میں سے بہت سے رازداری کے معاملات کو ایپ میں نسبتا چھوٹی تبدیلیوں کے ذریعہ حل کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے بین الاقوامی اتحاد نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے کہ ایسی ٹریسنگ ایپ بنانا ممکن ہے جو کسی بھی مرکزی اتھارٹی کو معلومات اپ لوڈ نہ کرے۔
پروفیسر کافر کا کہنا ہے کہ ایپ میں تبدیلیوں سے قبل وہ اس کو ڈاون لوڈ نہیں کریں گے تاہم دیگر آسٹریلینز کو مشورہ دینے سے وہ قاصر ہیں انہوں نے کہا ، " میں اسے انسٹال کرنے کی سفارش کروں گا یا نہیں ، واقعتا میں نہیں جانتا - مجھے حقیقت میں یہ ایک انتہائی مشکل سوال معلوم ہوتا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "مجھے لگتا ہے حکومت نے واقعی کچھ سیکیورٹی تحفظات کو مد نظر رکھا ہے لیکن اہم معملات کو ہٹ نہیں کیا۔ اگرچہ حکومت کی نیت اچھی ہے اور کچھ معملات جیسا کہ لوکیشن کا ڈیٹا جمع نہ ہونا اور معلومات کا اکیس دن میں ضائع ہو جانا ۔
"میرے خیال میں پرائوئسی ایک بہت ذاتی چیز ہے۔ کچھ لوگوں کے لئے شریک مقام کی معلومات واقعی حساس ہوسکتی ہیں ، اور دوسروں کے لئے یہ مکمل طور پر غیر متعلق ہوسکتی ہیں
۔"میں واقعی یہاں اس بارے میں سفارشات نہیں دے سکتا ، لیکن میں نتائج میں بہتری کاانتظار کروں گا۔ ہمیں ٹیک اور قانون ساز پہلوؤں پر تھوڑی زیادہ شفافیت کی ضرورت ہے۔"
کیا میں کوویڈ سیف انسٹال کروں؟
اس ایپ کو ایک اہم وجہ سے جاری کیا گیا ہے ہم ایک وبا میں مبتلا ہیں اگر ہمیں آسٹریلیا کو دوبارہ کھولنا ہے تو یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ کووڈ ۱۹ کے نئے کیسسز کا رابطہ کس سے ہوا ہے ۔
اگر کافی آسٹریلین اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں اور اسے صحیح طریقے سے استعمال کرتے ہیں تو ، یہ ممکن ہے کہ وہ واقعی اس سلسلے میں مددگار ثابت ہو۔ لیکن اس ایپ کو موثر ثابت کرنے کے لئے ، حکومت کا کہنا ہے کہ کم از کم 40 فیصد آسٹریلین کی ضرورت ہے ، اگر زیادہ نہیں تو اسے استعمال کریں۔ یہ قریب 10 ملین لوگوںہیں جن کو سائن اپ کرنے کی ضرورت ہے۔ پیر کی شام تک ، ہمارے پاس صرف دو ملین کی بات ہے۔
ایپ کو استعمال کرنے کے بارے میں ہمارا ذاتی فیصلہ غالبا اس پر منحصر ہوگا کہ پرائوئسی سے آپ کا کیا مطلب ہے - اور جیسا کہ پروفیسر کافر نے زور دیا ، یہ ایک ذاتی چیز ہے
انہوں نے کہا ، "اس بحث و مباحثے میں سب سے زیادہ مایوس کن چیزیہہے کہ اسے 'لوگوں کی مدد کرنا' اور 'پرائوئیسی' کے مابین ایک مخمصے کی حیثیت دی گئی ے۔ یہ ایک تکلیف دہ بات ہے گویا پرائوئسی کی پرواہ کرنے والے افراد خود غرض ہیں ، جبکہ دوسرے ٹھیک ہیں۔"
ڈیوڈ وایلی جو ڈیفنس کےسکیورٹی اور نگرانی کے لئے اسٹریم لیڈ ہیں۔ انہوں نے کہا ، "اصولی طور پر اس طرح کی کسی چیز کے لئے جو ممکنہ طور پر سماجی گراف کی معلومات کا ایک مرکزی ذخیرہ بناتا ہے ، جو تحفظ کے لئے قانونی اور تکنیکی اصلاحات پر انحصار کرتا ہے ، آپ احتیاط کا مشورہ دیں گے۔" "تاہم صحت عامہ کے خدشات بھی بہت اہم ہیں ، یہی وجہ ہے کہ یہ مشکل ہے۔"
اگر آپ حتمی طور پر یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کوویڈ سیف ابھی آپ کے لئے نہیں ہے تو ، یاد رکھیں کہ اس میں کافی مقدار میں تبدیلی کے امکان موجود ہیں کیونکہ ایپ کو اپ ڈیٹ اور بہتر بنایا جا رہا ہے۔ ہم آپ کو اسی طرح پوسٹ کرتے رہیں گے۔
کرونا وائیرس کے بارے میں ہدایات
وفاقی حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کی علامات، ہلکی بیماری سے لے کر نمونیا کی علامات کی طرح ہوسکتی ہیں۔علامات میں بخار، کھانسی ،خراب گلا، تھکن یا سانس لینے میں دشواری شامل ہیں۔ اگر آپ میں بیرونِ ملک سے واپسی پر چودہ دن کے اندر یہ علامات پیدا ہوتی ہیں یا کسی کووڈ ۔ ۱۹ سے متاثرہ مریض سے رابطے میں آئے ہیں، تو فوری طبّی امداد حاصل کریں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کو ٹیسٹ کرانا ہے تو اپنے معالج سے رابطہ کریں یا قومی کرونا وائرس ہیلتھ معلوماتی ہاٹ لائن پر فون کریں۔
فون نمبر۔ 1800020080