Key Points
- انتھونی البانیزی نے کم اور درمیانی آمدنی والے افراد کے لیے مالی امداد پر توجہ دینے کا وعدہ کیا ہے۔
- اب یہ بحث بھی سامنے آئی ہے کہ آیا اسٹیج تھری ٹیکس کٹوتیوں میں تبدیلی سے متعلق سوچا جا رہا ہے۔
- ماہرین آسٹریلینز کے لیے تیسرے مرحلے کے ٹیکس کٹوتیوں کو مزید "منصفانہ" بنانے کے لیے دو اقدامات پر غور کرتے ہیں۔
وزیر اعظم انتھونی البانی نے اس بات کا عزم کیا ہے کہ وہ درمیانی آمدنی والے افراد کو "مشکل" کرنے میں مدد کریں گے، اس شکوک کو ہوا دیتے ہوئے کہ وہ متنازعہ اسٹیج تھری ٹیکس کٹوتیوں میں ترمیم کریں گے۔
انہوں نے منگل کو سڈنی ریڈیو اسٹیشن KIIS FM کو بتایا، "میں ٹیکس میں کٹوتیوں کی حمایت کرتا ہوں اور ہر ایک کو ٹیکس میں کٹوتی ملے گی۔"
" انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ یہ دیکھ رہے ہیں کہ ہم کم اور درمیانی آمدنی والے لوگوں کی کس طرح مدد کر سکتے ہیں، آسٹریلیا کا متوسط طبقہ خاص طور پر بہت مشکل دور سے گزر رہا ہے، لوگوں قرضے میں مبتلا ہیں، اس لیے ہم ان طریقوں کی تلاش کر رہے ہیں جن سے ہم انہیں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ "
یہ تبصرے بدھ کے روز ہونے والے ہنگامی کاکس کے اجلاس سے پہلے سامنے آئے ہیں جس میں عام طور پر فروری میں پارلیمنٹ کے دوبارہ شروع ہونے سے دو ہفتے ضروریات زندگی کی لاگت کو بہتر بنانے کے لئے امدادی اقدامات پر غور کیا گیا ہے۔
تیسرے مرحلے میں کٹوتیوں کے تحت، 30 فیصد کا واحد ٹیکس بریکٹ ان لوگوں پر لاگو ہوگا جو سالانہ $45,000 اور $200,000 کے درمیان کماتے ہیں۔
ماہرین نے تجویز پیش کی ہے کہ مالیاتی دباؤ کے شکار گھرانوں کو ریلیف دینے کے لیے اسٹیج تھری ٹیکس میں کمی کی جا سکتی ہے، لیکن اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب انتخابی وعدے کو توڑنا ہوگا۔
کٹوتیوں کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔
وزیر اعظم کو اسٹیج تھری ٹیکس کٹوتیوں میں تبدیل کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا کیوں ہے؟
تھنک ٹینک آسٹریلیا انسٹی ٹیوٹ کے چیف اکانومسٹ گریگ جیریکو نے کہا کہ مرحلہ تھری ٹیکس میں کٹوتیوں سے ان لوگوں کی جیبوں پر اکتفا کیا جائے گا جنہیں اس کی ضرورت نہیں ہے، ممکنہ طور پر افراط زر میں اضافہ ہو گا۔
"سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ضروریات زندگی کی بڑھتی لاگت اور مہنگائی کے اس دور میں، تیسرے مرحلے میں ٹیکسوں میں کٹوتیاں واقعی ان لوگوں کو زیادہ فائدہ نہیں پہنچا رہی ہیں جن پر مہنگائی نےسب سے زیادہ اثر ڈالا ہے اور وہ اس وقت مشکل معااشی حالات سے نبرد آزما ہیں یعنی کم اور درمیانی آمدنی والے افراد،" انہوں نے ایس بی ایس نیوز کو بتایا۔
یہ پالیسی $120,000 یا اس سے زیادہ پر ٹیکسوں میں سب سے بڑی کٹوتیاں فراہم کرے گی اور تخمینہ ہے کہ حکومت کو 10 سالوں میں تقریباً $320 بلین لاگت آئے گی، جیسا کہ اس وقت کے خزانچی سکاٹ موریسن نے 2018 میں بیان کیا تھا۔
جیریکو نے کہا کہ افراط زر نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو بڑھا دیا ہے اور حکومت پر "ذمہ داری" ہے کہ وہ کم اور درمیانی آمدنی والے افراد کی مدد کرے جن کو اس صورتحال میں سب سے زیادہ مقصان ہو رہا ہے۔
لیکن موجودہ قانون کے تحت کم آمدنی والے کو $45,000 سے کم پر کوئی ریلیف نہیں ملے گا جبکہ $80,000 پر درمیانی آمدنی والے کو ہفتے میں $16.80 اضافی ملے گا۔
اس کے برعکس، انہوں نے کہا کہ بچت بفرز کے ساتھ زیادہ آمدنی والوں کو اضافی $9,075 دینے سے "مہنگائی پر دباؤ پڑ سکتا ہے" کیونکہ اضافی رقم غیر ضروری اور لگژری اشیاء پر خرچ کی جائے گی۔
پیر کے روز، حزب اختلاف کے لئے ٹریژرر ترجمان اینگس ٹیلر نے کہا کہ اسٹیج تھری کٹوتیوں میں کوئی بھی تبدیلی موجودہ حکومت کی جانب سے کئے گئے انتخابی وعدے کی تکمیل میں رکاوٹ ہوگی اور ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعظم البنیزی کو یاد دلایا کہ آسٹریلین شہریوں نے دو انتخابات میں پالیسی کو ووٹ دیا۔
آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر بین فلپس نے کہا کہ وعدے کی پاسداری سے باہر، قانون سازی کو اس کی موجودہ شکل میں رکھنے کا کوئی معاشی فائدہ نہیں ہے۔
انہوں نے ایس بی ایس نیوز کو بتایا کہ "ان کے ساتھ قائم رہنے کی کوئی خاص اچھی معاشی یا ٹیکس پالیسی کی وجوہات نہیں ہیں۔"
"ظاہر ہے، اس سے کچھ خاندانوں کو کچھ راحت ملتی ہے … لیکن تیسرے مرحلے سے متوسط آمدنی والے خاندانوں کے لیے ٹیکس میں کٹوتی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہ زیادہ تر زیادہ آمدنی والے خاندان ہیں جو سب سے زیادہ فائدہ اٹھائیں جبکہ انہیں فی الوقت ضروریات زندگی کی لاگت میں اضافے اور مہنگائی کے دباؤ کا سامنا بھی نہیں ہے ۔"
اسٹیج تھری ٹیکس کٹوتیوں کو کیسے تبدیل کیا جا سکتا ہے؟
جیریکو نے کہا کہ حکومت کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اسٹیج تھری موجودہ کٹوتیوں کو من و عن برقرار رکھنے کا خیال نہ کرے ، دونوں ماہرین دو اہم طریقے پیش کرتے ہیں جن سے ان کٹوتیوں کو زیادہ مساوی بنایا جا سکتا ہے۔
جیریکو نے کہا، "آپ کو صرف اس رقم کو محدود کرنے کی ضرورت ہے جو سب سے اوپر لوگوں تک جا رہی ہے اس طرح آپ کم اور متوسط آمدنی والے لوگوں کو ٹیکس میں بہت زیادہ کٹوتیاں فراہم کرنے کے قابل ہو جائیں گے، جس سے یہ ٹکیس کٹوتیاں بہت زیادہ منصفانہ ہو جائیں گی ،" جیریکو نے کہا۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ $120,000 اور $180,000 کے درمیان کمانے والوں کے لیے ٹیکس کی موجودہ 37 فیصد شرح کو برقرار رکھے۔
’’آپ کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ صرف 20 فیصد لوگ $125,000 یا $130,000 سے زیادہ کماتے ہیں،‘‘ انہوں نے کہا۔
فلپس اس بات سے متفق ہیں کہ مذکورہ اقدامات سے ٹیکسوں میں کٹوتیوں کے "غیر منصفانہ" ہونے کے خدشات دور ہوں گے۔
انہوں نے ان تجاویز کا بھی اعادہ کیا کہ البانیزی حکومت ٹیکس فری حد میں اضافہ کر سکتی ہے۔
فلپس نے کہا، "پہلے، ٹیکس فری حد میں اضافہ کریں جو فی الحال $18,200 پر موجود ہے ، اسے $20,000 یا اس سے تھوڑا سا اوپر لے جایا جا سکتا ہے۔
"اور یہ یقینی طور پر ایسی چیز ہے جو متوسط آمدنی والے خاندانوں کی مدد کرے گی اور کسی حد تک کچھ کم آمدنی والے خاندانوں کی بھی مدد کرے گی …یہ وہ لوگ ہیں جو افراط زر اور مہنگائی کے دباؤ سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔"
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: