جن مسافرین کو پاسپورٹ کی فوری ضرورت ہے وہ اس سال کے آخر میں تیزی سے سفری دستاویزات حاصل کرنے کے قابل ہو جائیں گے لیکن اس کے لیے انہیں اضافی فیس دینا پڑے گی۔
یکم جولائی سے، حکومت ایک نیا فاسٹ ٹریک پروگرام متعارف کروارہی ہے تاکہ پاسپورٹ کو پانچ دن کے اندر جاری کیا جاسکے۔
اس کے لیے ایک سو اضافی ڈالر دینا ہوں گے۔ اس فیصلے کے بعد حکومت کو آئندہ پانچ سال میں مزید 27.4 ملین ڈالر کی آمدن متوقع ہے۔
یاد رہے کہ ارجنٹ پاسپورٹ کے حصول کا موجودہ نظام 252 ڈالرز کے عوض آسٹریلیا پوسٹ کی توسط سے دو روز میں پاسپورٹ کے اجرا کو ممکن بناتا ہے
دفتر خارجہ و تجارتی امور کے ایک ترجمان کے بقول تازہ متعارف کی گئی اسکیم کے تحت لوگوں کو اپنی سہولت کے مطابق ارجنٹ پاسپورٹس کے حصول میں مدد ملے گی.
اسی طرح نئی اسکیم کے تحت اگلے دو برس کے دوران قریب تین ہزار بھارتی گریجویٹس اور پیشہ ور افراد کے لیے بھی مخصوص شعبوں میں ویزے جاری کیے جائیں گے۔
اس نئی اسکیم کو موبیلیٹی ارینجمنٹ ارلی پروفیشنلز کا نام دیا گیا ہے جو یکم نومبر سے شروع ہوگی۔ تمام دلچسپی رکھنے والے 390 ڈالر کی فیس جمع کرواکے درخواست جمع کرواسکتے ہیں۔
اسی طرح بھارت، چین اور ویتنام سے یہاں کام کی غرض سے آنے والے سیاحوں کو بھی نئے بلیکٹ سسٹم کا سامنا کرنا ہوگا۔ اس بیلٹ کی فیس 25 ڈالر طے کی گئی ہے۔
پناہ کے حقیقی متلاشیوں کے لیے 'منصفانہ سفر'
بجٹ کے تحت سڈنی کے مغربی حصے اور میلبورن میں دو مقامات کو مخصوص طور پر مائیگریشن حب میں تبدیل کیا جائے گا جہاں پناہ کے متلاشی افراد کے لیے مخصوص عدالتیں قائم کی جائیں گی اور ان معاملات کو درست اور جلد نمٹانے کی کوشش کی جائے گی۔
اسی طرح مائیگریشن اور تحفظ کی درخواستوں کے انبار کو حل کرنے کے لیے آٹھ نئے جج مقرر کیے جائیں گے جن میں سے چار فیڈرل سرکٹس میں اور چار فیملی سرکٹ کے لیے مقرر کیے جائیں گے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ پچھلی حکومت نے یہ کام ادھورا چھوڑ دیا تھا۔
رواں سال کے اواخر میں گلوبل ٹیلنٹ ویزہ اسکیم کوتبدیل کرکے اس کی جگہ نیو نیشنل انویشن ویزہ متعارف کروایا جائے گا، جس میں غیر معمولی باصلاحیت تارکین وطن کو راغب کرنے کی کوشش کی جائے گی جن سے قومی اہمیت کے شعبوں کو فروغ دینے کی امید ہے۔
حکومت عارضی مہارتوں کی کمی کے ویزے کے لیے درخواست دینے والوں کے لیے بھی دو سالہ کام کے تجربے کی شرط کو کم کر کے ایک سال کر دے گی۔