آکلینڈ میں فائیرنگ سے تین افراد کی ہلاکت انفرادی واقعہ قرار، فیفا ویمنز ورلڈ کپ مقابلے آج حسبِ پروگرام ہونگے

نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرس ہپکنز نے تصدیق کی کہ آکلینڈ میں فیفا ویمنز ورلڈ کپ کا افتتاحی میچ پروگرام کے مطابق ہو گا۔

Armed police officers standing on a street.

Dozens of police vehicles, a helicopter and several ambulances scrambled to attend the site of the shooting in lower Queen Street. Source: AAP / Supplied

آکلینڈ کے مرکزی شہر کی ایک عمارت میں فائرنگ کے نتیجے میں بندوق بردار سمیت تین افراد ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے۔
نیوزی لینڈ پولیس کا کہنا ہے کہ دو افراد کو قتل کرنے والے بندوق بردار خاندانی تشدد میں ملوث رہا ہے۔
پولیس کی درجنوں گاڑیاں، ایک ہیلی کاپٹر اور کئی ایمبولینسیں جمعرات کو کوئین اسٹریٹ پر ایک ایسے وقت پہنچیں جب یہ شہر خواتین کے ورلڈ کپ کے افتتاحی میچ کی میزبانی کی تیاری کر رہا ہے۔نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرس ہپکنز نے کہا ہے کہ واقعہ افسوسناک ہے مگر سیکیوریٹی مشاورت کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ آکلینڈ میں فیفا ویمنز ورلڈ کپ کا افتتاحی میچ پروگرام کے مطابق ہو گا۔

آکلینڈ شوٹنگ کے واقعہ میں کیا ہوا؟

مقامی میڈیا نے بتایا کہ بندوق بردار ایک 24 سالہ شخص جو عمارت میں کام کرتا تھا اور پمپ ایکشن شاٹ گن کے ساتھ اس مقام پر پہنچا تھا۔ پولیس کے مطابق وہ عمارت کے راستے سے گزرتے وقت آتشیں اسلحے سے لگاتار فائیرنگ کرتا رہا۔
پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ عمارت کی اوپری منزل تک پہنچنے کے بعد اس شخص نے خود کو لفٹ شافٹ کے اندر چھپالیا تھا۔
"مزید گولیاں مرد کی طرف سے چلائی گئیں، اور تھوڑی دیر بعد وہ مردہ پایا گیا۔"
مقامی ٹیلی ویژن آؤٹ لیٹس نے عمارت کی چھت پر کارکنوں کی فوٹیج دکھائی جو تعمیری مواد کے پیچھے چھپے ہوئے تھے۔
New Zealand Gunman
Armed New Zealand police officers stand at a road block in the central business district following a shooting in Auckland. Source: AAP / Abbie Parr
Dozens of police vehicles, a helicopter and several ambulances scrambled to attend the site.

نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرس ہپکنز نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ انہیں دو ہلاکتوں پر "گہرا دکھ" ہے، جو عام شہری تھے
انہوں نے کہا، "میں نیوزی لینڈ کی پولیس کے بہادر مردوں اور خواتین کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو دوسروں کی جان بچانے کے لیے براہ راست گولیوں کی زد میں تھے۔"
ہپکنز نے کہا کہ صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے۔
انہوں نے کہا، "ہمیں اب تک جو مشورہ ملا ہے، اس کے مطابق شوٹنگ کے کوئی سیاسی یا نظریاتی محرک نہیں ہے اور اس وجہ سے قومی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔"
A man in a black suit, white shirt and red tie.
New Zealand Prime Minister Chris Hipkins expressed his deep sorrow over the incident. Source: AAP / Ben Mckay
آسٹریلین وزیر اعظم انتھونی البانی اگلے ہفتے ویلنگٹن کا دورہ کرنے والے ہیں، انہوں نے اپنے ہم منصب مسٹر ہپکنز سے تعزیت کی۔مسٹر البنیزی نے کہا کہ "میں اس بارے میں آج صبح سے مسٹرکرس سے رابطے میں ہوں۔ مجھے نیوزی لینڈ میں ہلاکتوں اور اندھا دھند فائرنگکے واقعے کا بہت دکھ ہوا ہے۔

فیفا ویمنز ورلڈ کپ 2023 کے میزبانی پراس کا کیا اثر پڑے گا؟

ہپکنز نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے شہر اسی شہر میں آج شام سے فیفا ورلڈ کپ شروع ہورہا ہے اور آکلینڈ پر سب کی توجے مرکوز ہے۔"
"حکومت نے آج صبح فیفا کے منتظمین سے بات کی ہےاور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹورنامنٹ پروگرام کے مطابق منعقد ہوگا۔" پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ ایک انفرادی واقعہ ہے۔
قریبی ٹرمینل کا استعمال کرتے ہوئے فیری سروسز کو منسوخ کر دیا گیا ہے، اور مقامی لوگوں سے اس مقام سے دور رہنے کو کہا گیا ہے۔
یہ واقعہ ورلڈ کپ کے کھیل کے پہلے دن پیش آیا، جب کہ نیو زیڈ کا مقابلہ ناروے سے پانچ کلومیٹر جنوب میں ایڈن پارک میں ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں ہونا ہے۔
ناروے شوٹنگ کی جگہ کے قریب ایک ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔وزیر کھیل گرانٹ رابرٹسن نے کہا کہ ٹیم "محفوظ " ہے۔
FIFA فین فیسٹیول بھی قریب ہی ہے، جہاں سابق NZ انٹرنیشنل مایا جیک مین موجود ہیں۔
انہوں نے NZ ہیرالڈ کو بتایا، "یہ واقعی حقیقت میں کافی خوفناک تھا... یہاں بہت سی سیکیورٹی اور بہت سی غیر یقینی صورتحال رہی۔"جیک مین نے کہا کہ ناروے کی ٹیم مکمل لاک ڈاؤن میں رہی۔
آکلینڈ کے میئر وین براؤن نے TVNZ کو بتایا کہ حملہ "پریشان کنُ" تھا۔
"اور یہ ایسے وقت ہوا جب دنیا کی نظریں فیفا فٹ بال کے ساتھ اب ہم پر ہیں۔"
(یہ خبر ابھی ایپ ڈیٹ ہورہی ہے) مزید جانئے:

شئیر
تاریخِ اشاعت 20/07/2023 1:46pm بجے
ذریعہ: AAP, SBS