بینگن اس سیاسی مہم کا انتخابی نشان کیوں ہے؟

بینگن، گدھا گاڑی اور یہاں تک کہ استری کرنے والے بورڈ بھی ان نرالے نشانوں میں سے ہیں جو پاکستان کے الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو تفویض کیے ہیں۔

Composite image of a man holding an eggplant, and a pile of eggplants

Aamir Mughal has embraced the eggplant as his electoral symbol ahead of Pakistan's election in February. Source: Getty

ہر ملک کے اپنے انتخابی نشانات اور سیاسی نشانات ہوتے ہیں۔ ڈیموکریسی ساسیج آسٹریلیا میں سب سے زیادہ راج کرتا ہے، جبکہ امریکہ میں گدھے اور ہاتھی ہیں۔

لیکن پاکستان میں بینگن ایک سیاسی شخصیت کی انتخابی مہم کی علامت بن گیا ہے۔

یہ "عجیب و غریب علامتوں" کے پیچھے کی کہانی ہے جو انتخابی مہم پر اثر ڈال رہی ہے۔

عامر مغل کون ہیں؟

عامر مغل پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے امیدوار ہیں اور جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان کے پیروکاروں میں سے ایک ہیں۔

خان کے پیروکار فروری میں ہونے والے قومی انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لے رہے ہیں اور ہر ایک کو انتخابی نشان تفویض کیے گئے ہیں، جس میں عامر مغل کا انتخابی نشان بینگن ہے۔

بینگن پاکستانی کھانوں کا ایک اہم جزو ہے۔
A man in a gray shirt and black vest is sitting at a table with an eggplant in one hand and waving with the other.
Aamir Mughal, a member of the Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) party and an independent election candidate for the national assembly, with his electoral symbol - an eggplant. Source: AFP / Farooq Naeem
46 سالہ عامر مغل نے کہا، "الیکشن کمیشن نے ہمیں یہ نشان تفویض کیا تاکہ ہمارا مذاق اڑایا جا سکے۔"

انہوں نے اعتراف کیا کہ"ہم نے عجیب محسوس کیا۔"

لیکن عامر مغل کی ٹیم اسے اپنی قسمت کا لکھا مان چکی ہے۔ ایک معاون بینگن کی بوری لے کر ان کے پیچھا چلتا ہے۔ وہ اسے ایک انتخابی نشان کی طرح اٹھائے ہوئے چلتے ہیں اور ایک لٹکے ہوئے بینگن کے ساتھ تقریر کرتے ہیں۔

خطاب کرتے وقت وہ اسے سامنے رکھتے ہیں ۔ ان کی مہم کی مقبولیت اتنی ہی ہے کہ ان کا دعویٰ ہے کہ بازار میں بینگن کی قیمت چار گنا بڑھ گئی ہے۔

عامر مغل نے کہا کہ یہ علامت مجھے غیر معمولی شہرت دے رہی ہے۔

"ہر کوئی اسے دیکھنا چاہتا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ نشان عمران خان کے امیدوار کا ہے۔"

انتخابی نشان کیا ہے؟

انتخابی نشانات - منفرد تصویری شناخت کار - پاکستان کے الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو تفویض کیے جاتے ہیں۔

یہ نشان بیلٹ پیپرز پر ہوتے ہیں، ووٹر اپنی پسند کے نشان پر مہر لگا سکتے ہیں۔

بیلٹ پیپر میں نام بھی ہیں لیکن پاکستان کی 241 ملین آبادی میں سے 40 فیصد سے زیادہ ناخواندہ ہیں، جس کی وجہ سے تصویروں کو شناخت کے لیے اضافی اہمیت حاصل ہے۔

پاکستان کے انتخابی عمل میں ہزاروں امیدوار اور درجنوں سیاسی جماعتیں اور نشانات شامل ہیں۔ ایک بیلٹ پیپر میں ووٹرز کے لیے اختیارات کی ایک لمبی فہرست ہوتی ہے۔
پارٹیوں میں عام طور پر لمبے عرصے سے چلے آرہے انتخابی نشانات ہوتے ہیں، جو خان کی پارٹی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے کرکٹ کا بیٹ تھا، جس کا حوالہ خان قومی کرکٹ ٹیم کے مشہور سابق کپتان ہونا تھا۔

پاکستان کے الیکشن کمیشن نے تکنیکی بنیادوں پر پی ٹی آئی کا نشان واپس لے لیا کہ اس نے انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کروائے تھے، جو کہ کسی بھی جماعت کے لیے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے کی شرط ہے۔

پارٹی کا الزام ہے کہ فوج اسے انتخابی دوڑ سے باہر رکھنے کی کوشش کر رہی ہے، فوج اس الزام کی تردید کرتی ہے۔
One person is pointing to a symbol in a list, while another person is pointing to a different symbol.
The symbols appear on ballot papers, with voters able to put a stamp on their symbol of choice. Source: AAP / Bilawal Arbab/EPA

دوسری علامتیں کیا ہیں؟

سیاسی جماعتوں کو مجموعی طور پر 150 نشانات تفویض کیے گئے ہیں اور اس انتخاب کے لیے مزید 174 آزاد امیدواروں کو دیے جائیں گے۔

تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کی پارٹی شیر کا استعمال کرتی ہے جبکہ مقتول وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کی پارٹی تیر کا استعمال کرتی ہے۔

آزاد امیدواروں کے لیے دستیاب علامتوں میں گدھا گاڑی اور استری کرنے والا بورڈ شامل ہے۔

شمال مغربی پاکستان میں شہریار آفریدی کو بوتل کا نشان جاری کیا گیا۔
مقامی پشتو زبان میں، کسی کو بوتل کہنے کا مطلب ہے کہ وہ ایک "خالی برتن" ہیں -

کوہاٹ شہر کے 45 سالہ امیدوار نے کہا، "میرے سمیت پی ٹی آئی کے زیادہ تر امیدواروں کو ایسے نشانات دیے گئے جن کا مقصد منفی تعصب پیدا کرنا تھا۔"

بالآخر، جب وہ اپنا کیس ہائی کورٹ لے گئے اور ہار گئے تو انہوں نے انتخابی نشان کے معنی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک بوتل صرف شراب کی نمائندگی نہیں کرتی بلکہ یہ دوا کی بھی نمائندگی کرتی ہے۔

"یہی وجہ ہے کہ ہم نے اپنے انتخابی نشان کو دوا کی بوتل میں تبدیل کر دیا ہے - تاکہ ہم تمام معاشرتی بیماریوں کا علاج کر سکیں۔"
At the rally, people are holding a large toy tiger in the air and waving green flags.
Supporters of Shehbaz Sharif, former Prime Minister and the president of the Pakistan Muslim League-Nawaz (PML-N), hold party flags and the party's electoral symbol 'lion'. Source: AAP / Shahzaib Akber/EPA
بہاولپور کے 50 سالہ امیدوار اعجاز گڈان کو "چارپائی" کا نشان ملا- ایک سادہ لکڑی کا بستر جس میں بنی ہوئی رسی کی سطح ابھری ہوئی ہے، جو عام طور پر کم آمدنی والے گھروں میں استعمال ہوتی ہے۔

گڈن نے کہا، "میری علامت پہلے ہی ہر گھر میں دستیاب ہے۔ مجھے اسے اپنے حلقوں سے متعارف کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔"

پاکستان مسلم لیگ نواز پارٹی، جسے فوج کی حمایت یافتہ سمجھا جاتا ہے، ایک شیر کے نشان کے ساتھ انتخابی مہم چلا رہی ہے۔ لیکن گڈن اس بات سے بےفکر ہیں۔

ان کا کہنا ہے، "شیر ایک خونخوار درندہ ہے۔"

"ہمارے معاشرے میں درندے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔"

شئیر
تاریخِ اشاعت 6/02/2024 12:36pm بجے
تخلیق کار SBS-AFP, Reuters
پیش کار Afnan Malik
ذریعہ: SBS, AFP, Reuters