ہر سال چھبیس جنوری کو "آسٹریلیا ڈے" منایا جاتا ہے اور اس دن پورے ملک میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
نیشنل آسٹریلیا ڈے کونسل کے مطابق، یہ دن " تمام آسٹریلینز کے لئے ہے، باوجود اس کے کہ اُن کی اپنی کہانی کہاں سے شروع ہوئی۔ ہم اپنے آسٹریلین ہونے پر ایک نظر ڈالیں، سب کے آسٹریلیا پر خوشی منائیں اور اپنی تاریخ کو پہچانیں"۔
ملک بھر میں لوگ اس دن باربی کیو کرتے ہیں اور ہر سال اس دن لوگ سرکاری طور پر آسٹریلین شہری بھی بنتے ہیں۔
سال دو ہزار اٹھارہ میں تیرہ ہزار افراد آسٹریلوی شہری بنے تھے۔
لیکن کئی انڈیجنس(مقامی) اور نان۔انڈیجنس لوگوں کے مطابق، یہ دن "یومِ سوگ" ہے۔
The first fleet from England enters Botany Bay 18 January 1788. Source: AAP
عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس دن برطانیہ کے جہازوں کا پہلا بیڑا(فرسٹ فلیٹ) آسٹریلیا پہنچا۔ لیکن یہ بات غلط ہے۔
درحقیقت، اس سے ایک ہفتے قبل ( اٹھارہ سے بیس جنوری سترہ سو اٹھاسی)، پہلے بیڑے کے لوگ سڈنی کے بوٹنی بے پہنچ چکے تھے۔
لیکن پھر ان لوگوں نے سڈنی کے شمال کی جانب رخ کیا اور سڈنی کوو (سڈنی ہاربر کے قریب مشہور مقام) میں قیام کیا۔
چھیبس جنوری اصل میں آسٹریلیا میں برطانوی پرچم "یونئین جیک" کے لہرانے کا دن ہے اور برطانوی راج کا اس سرزمین پر اپنا اقتدار قائم کرنے کا دن ہے، جو آگے جاکر آسٹریلیا کہلاتا ہے۔
کیا ہم یہ دن سترہ سو اٹّھاسی ہی سے منارہے ہیں؟
ںہیں۔ کم از کم جس طرح آج کل یہ دن منایا جارہا ہے، پہلے اس طرح کی تقریبات نہیں ہوتی تھیں۔
آسٹریلیا ڈے مختلف علاقوں میں، مختلف طریقوں سے منایا جاتا تھا۔
نوآبادیاتی سڈنی میں اس دن کو " فرسٹ لینڈنگ ڈے" یا "فاؤنڈیشن ڈے" کہا جاتا تھا۔
لیکن پچھلے دو سو سالوں سے ، آسٹریلیا کی دیگر ریاستوں نے آسٹریلیا سے تعلق کے سلسلے میں کئی دن منانے شروع کردئیے جن میں "ریگیٹا ڈے" تسمانیہ، "پروکلیمیشن ڈے" جنوبی آسٹریلیا، "ایمپائیر ڈے" شامل ہیں۔
میلبورن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے تاریخ کے پروفیسر، جوئے ڈیموسی کا کہنا ہے کہ "پہلی چند دہائیوں میں یہ دن صرف نیو ساؤتھ ویلز کی ریاست سے منسوب کیا جاتا تھا"۔
"اُنیس سو پینتیس کے بعد سے آسٹریلیا ڈے کو ایسے منایا جانے لگا، جس طرح آج ہم اس دن کو مناتے ہیں"۔
کئی دہائیوں بعد، انیس سو چورانوے میں اس دن کوعام تعطیل کا درجہ دیا گیا۔
انڈیجنس افراد کی جانب سے چھبیس جنوری آسٹریلیا ڈے پر، "انویژن ڈے" کے نام سے برسبن میں ہونے والی ریلی Source: AAP
کیوں کچھ لوگ اِسے "یومِ سوگ" کہتے ہیں؟
اگر تاریخی لحاظ سے دیکھا جائے تو دو طرح کے آسٹریلیا پائے جاتے ہیں۔ ایک وہ خطہ جو پچاس ہزار سال تک انڈیجس لوگوں کا رہا ( پہلے بیڑے کے آنے سے قبل) اور دوسرا وہ جب سترہ سو اٹھاسی میں آسٹریلیا، برطانوی راج کا حصہ یا کالونی بنا۔
"فرسٹ نیشن پیپل" کے لئے چھبیس جنوری سترہ سو اٹھاسی کو ان کا آسٹریلیا ختم ہوگیا۔ کالونی بنانے کا عمل ان کے لیئے ایک خونی یاد ہے، جس میں کئی لوگ مارے گئے، لوگوں پر ظلم ہوا اور ان سے زمینیں چھین لی گئیں۔ اس سلسلے میں "اسٹولن جینیریشن اسٹوریز" ( چوری کی گئی نسلوں کی کہانیاں) بہت مقبول ہیں۔
صرف حال ہی میں، سال دو ہزار آٹھ میں جاکر اس وقت کے وزیر اعظم کیون رڈ نے نے آسٹریلیا کی اندڈیجنس کمیونٹی سے باقاعدہ طور پر ان کے خلاف حکومتی پالیسیز پر معافی مانگی۔اسی لیئے کچھ لوگ اس "انویژن ڈے"(حملے کا دن) یا "سروائیول ڈے"(یومِ بقا) بھی کہتے ہیں۔
Prime Minister Kevin Rudd signed Aunty Lyn Austin's media release after the Apology on February 13, 2008. Source: NITV News
چھبیس جنوری انیس سو اڑتیس کے روز، ابوریجنل افراد نے سڈنی میں "یومِ سوگ" منایا تھا۔ ان لوگوں کے رہنما جیک پیٹن کا کہنا تھا کہ "ہم اپنے لوگوں پر سفید فام افراد کی جانب سے پچھلے ڈیڑھ سو سال سے ہونے والی جارحیت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں"۔
انیس سو اٹھاسی میں آسٹریلیا ڈے کے دن، جب ملک کا دوسوسالہ قومی دن منایا جارہا تھا، ہزاروں ابوریجنل اور غیر ابوریجنل افراد کی جانب سے احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
" چھبیس جنوری کا دن ہمارے لوگوں کے لئے یومِ سوگ ہے" ابوریجنل پاسٹر، رے منی کون۔
"یہ ایک سوچا سمجھا حملہ تھا، جس میں ہمارے لوگوں کو مارا گیا اور پورے ملک میں نسل کشی ہوئی۔ "
آسٹریلوی پارلیمنٹ میں پہلی انڈیجنس خاتون، لیبر ایم پی لنڈا برنی کا کہنا ہے کہ یہ دن انڈیجنس لوگوں کے لئے انتہائی دردناک دن ہے۔
"اس سلسلے میں جو گفتگو ہورہی ہے وہ خوش آئند ہے۔"
انڈیجنس افراد پر ہونے والے قتلِ عام کا ڈیجیٹل نقشہ Source: SBS
اور کون لوگ ہیں جو تاریخ بدلنا چاہتے ہیں؟
پچھلے چند سالوں سے چھوٹی ریلیوں اور تحریکوں کی اب بڑی سیاسی پارٹیاں بھی پشت پناہی کر رہی ہیں۔
گرینز پارٹی کو اس سلسلے میں شدید تعریف اور تنقید دوںوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
"آسٹریلیا ڈے ایسا دن ہونا چاہیئے، جو ہر آسٹریلوی کو یکجا کردے۔ لیکن فالحال یہ دن ابھی سب کو تقسیم کر رہا ہے۔" گرینز پارٹی کے سربراہ ریچرڈ ڈی نیٹالی۔
ادھر ویسٹرن آسٹریلیا کی ریاست میں فریمنٹل کونسل نے سال دو ہزار سولہ میں انڈیجنس لوگوں کے احترام میں چھبیس جنوری کی تقریبات کو منسوخ کردیا۔
میلبورن کی کونسل یارا اور ڈاریبن نے بھی سیٹیزن شپ کی تقریبات کو منسوخ کردیا تھا۔ نیو ساؤتھ ویلز کی بائرن شائر نے اپنی کچھ تقریبات کو چھبیس جنوری سے علیحدہ کردیا۔
۔
کون چاہتا ہے کہ آسٹریلیا ڈے چھبیس جنوری ہی کو منایا جائے؟
وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ آسٹریلیا ڈے، چھبیس جنوری ہی کو ہونا چاہیئے۔
" آسٹریلیا ڈے ہی چھبیس جنوری ہے۔ اسی دن آسٹریلیا کی تاریخ مکمل طور پر تبدیل ہوئی تھی"۔
وزیراعظم موریسن نے اس بات کا بھی اشارہ دیا ہے کہ انڈیجس لوگوں کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے دوسری قومی چھٹی ہونی چاہیئے، لیکن اس سلسلے میں کوئی تاریخ نہیں بتائی۔
لیبر پارٹی بھی موجودہ تاریخ کو آسٹریلیا ڈے کیلئے مناسب سمجھتی ہے۔
کیا تاریخ بدلی جائے گی؟
دی آسٹریلین انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کئے گئے دو ہزار اٹھارہ کے ایک سروے کے مطابق، چھپن فیصد افراد کو کوئی مسئلہ نہیں اگر آسٹریلیا ڈے کی تاریخ تبدیل کی جائے، اور ایک الگ دن آسٹریلیا کے لئے رکھا جائے۔
دوسری جانب انسٹیٹیوٹ آف پبلک افئیرز کی جانب سے کئے گئے سروے کے مطابق ستّر فیصد لوگ موجودہ تاریخ ہی کے دن آسٹریلیا ڈے منانا چاہتے ہیں۔
اس سلسلے میں پھر پارلیمنٹ کو ایک نیا دن منسوب کرنا پڑے گا، جو کہ فالحال نظر نہیں آتا۔
اس سال آسٹریلیا ڈے چھبیس جنوری ہی کے دن منایا جارہا ہے۔
اور ایس بی ایس اردو ریڈیو پروگرام کو بدھ اور اتوار کی شام رات چھے بجے سنیئے۔