سیاحوں کے ہجوم سے پریشان یورپی شہر قوانین سخت کر رہے ہیں

بین الاقوامی سیاحوں کے پسندیدہ یورپی شہروں جیسا کہ ایمسٹرڈیم اور وینس میں اب مقامی حکومتوں کی جانب سے ایسے قوانین متعارف کروائے جارہے ہیں جو ان سیلانیوں کے بڑھتے ہوئے ہجوم کا راستہ روک سکیں۔

Crowds of people walk down a street fringed by historic stone buildings.

Crowds of tourists on Placa Stradun in the Old Town of Dubrovnik in southern Croatia. Source: Getty / Wolfgang Kaehler/LightRocket


اٹلی کے عالمی شہرت کے حامل شہر میں رات بارہ بجے کے بعد پیزا یا جیلاٹو کی فروخت پر پابندی کا سوچا جارہا ہے۔ اسی طرح تمام ریستورانوں اور بارز پر بھی پندش کے حوالے سے قوانین نافذ کیے جارہے ہیں۔

پڑوسی ملک یونان میں گزشتہ برس ریکارڈ سیلانیوں کی آمد دیکھی گئی۔ اکانومسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق لگ بھگ 16 اعشاریہ نو ملین سیاحوں نے موسم گرما کے دوران یونان کا رخ کیا۔

اتنی بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد سے مقامی آبادی کی روزمرہ کی زندگی خاصی متاثر ہورہی ہے اور اس بابت نت نئے ٹیکس، سخت قوانین اور محدودیتوں کا اطلاق کیا جارہا ہے۔

وینس

People carrying signs are crushed up against officers in riot gear
Citizens and activists confront police during a demonstration on Thursday against a newly implemented 5 euro entry fee for Venetian daytrippers. Source: AAP / Luca Bruno
اس تاریخی شہر میں اعداد و شمار کے مطابق سال 2022 کے دوران قریب 3 اعشاریہ دو ملین سیاح رات بھر کے لیے رکے جبکہ مقامی آبادی محض 50 ہزار کے لگ بھگ ہے۔

اب یہاں کی مقامی حکومت نے ایک روزہ سیاحت کے لیے بھی فیس متعارف کروادی ہے۔

یونیسکو کے تاریخی اثاثے میں شامل اس شہر میں اب ایک دن کی سیاحت کے لیے 8 یورو فیس وصول کی جائے گی اور پولیس حکومت آپ کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں گے۔

سال 2021 کے دوران شہر نے بڑے کروز جہازوں کی آمد پر پابندی عائد کر دی تھی تاکہ شہر کی مایہ ناز آبی راہداریوں کو محفوظ رکھا جاسکے۔

وینس میں شب بھر رکنے والے پر پہلے سے ہی ٹیکس عائد ہے۔

ایمسٹرڈیم

Crowds of people walk down a street in front of a historic building.
Tourists in the city centre of Amsterdam on Easter Sunday, 2024. Source: AAP / Sipa USA
ایمسٹرڈیم کی انتظامیہ کافی عرصے سے اس کوشش میں ہے کہ ڈرگز اور سیکس کے حوالے سے اپنی بدنامی کی چھاپ کو مٹایا جاسکے جس کے لیے یہاں ہر سال آنے والے قریب 20 ملین سیاحوں کو الزام دیا جاتا ہے۔

سال 2023 کے دوران یہاں ایک آنلائن مہم چلائی گئی تھی تاکہ شراب اور دیگر نشہ آور چیزوں کے استعمال کے لیے آنے والے برطانوی سیاحوں کا راستہ روکا جاسکے۔

ڈچ حکومت نے اپنے رواتی سخت اور واضح انداز میں ان سے کہا تھا کہ "دور رہو" یا گرفتاری کا خطرہ مول لو۔

حال ہی میں ایمسٹرڈیم کی انتظامیہ نے نئے ہوٹلز کے قیام پر پابندی عائد کر دی ہے اور شہر کے بیچ دریا میں کروز جہازوں کی فی ہفتہ تعداد بھی نصف کر دی ہے۔

گزشتہ برس ہی ریڈ لائٹ ایریا کی سڑکوں پر چرس کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

ڈوبرونوک

People walk down a street in a historic area
Tourists in Dubrovnik, Croatia, on 30 March 2024. Source: AAP / Grgo Jelavic/PIXSELL

کروشیا کا تاریخی اور قلعہ نما شہر ڈوبرونوک یورپ کے پرہجوم ترین شہروں میں شامل ہے۔

یہاں بسا اوقات لوگوں کی اتنی بھیڑ ہوتی ہے کہ پیدل چلنا خاصا مشکل ہوجاتا ہے۔

یہاں سال 2011 کے دوران گیمز آف تھرون کے مناظر کی فلمبندی کے بعد سے سیاحوں کی تعاد بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔
سال 2013 کے دوران یہاں قریب 12 لاکھ سیاح آئے جبکہ مقامی آبادی محض 41 ہزار کے لگ بھگ ہے۔

مقامی انتظامیہ نے یہاں کروز جہازوں کی آمد پہلے ہی محدود کر رکھی ہے۔

یہاں کے تاریخی مقامات پر لوگوں کی بھیڑ کو مانیٹر کرنے لیے لیے موبائل ایپلیکیشنز کا استعمال کیا جاتا ہے۔

بارسلونا

People stand in the archway of an old stone building
Several groups of national visitors and tourists are seen attending cultural visits in the Plaza de Sant Felip Neri in the heart of Barcelona's Gothic quarter. Source: AAP / Sipa USA
بحیرہ روم کے کنارے آباد یہ تاریخی شہر اسپین کے کیتولونیا خطے کا دارالحکومت ہے۔ یہاں اسپین کے مایہ ناز فٹ بال کلبز کے ساتھ ساتھ کئی دیگر تاریخی عمارات بھی موجود ہیں۔

شئیر
تاریخِ اشاعت 29/04/2024 5:04pm بجے
ذریعہ: AFP