سڈنی شہر کے بونڈائی علاقے میں ہر روز ایک ہزار افراد کے لیے مفت کھانہ تیار کیا جاتا ہے۔ اس تمام کھانے پکانے کے انتظام کی نگرانی ہوتی ہے ہڈ شیف ڈیو ایلی کی جانب سے۔
فوجی مرکز کی طرح کے اس تمام انتظام کے نگران جورج کیرونس کہتے ہیں کہ ہر گزرتے ہوئے دن کے ساتھ ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے۔
گزشتہ 15 برس سے آور بگ کچن یا او بی کے کا انتظام چلانے والے جورج کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ کام کرنے والے تمام افراد رضا کارانہ بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔
فوڈ بینک آسٹریلیا کے اندازوں کے مطابق مہنگائی کے سبب خدشہ ہے کہ ضرورت مند افراد کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ اس تنظیم کی چیف ایگزیکیٹیو بریانا کیسی کے بقول ملازمت پیشہ افراد بھی مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہیں۔
آور بگ کچن یا او بی کے کا انتظام چلانے والے جورج کہتے ہیں کہ ان کا 15 سالہ تجربہ بتاتا ہے کہ ایسے حالات پہلے کبھی نہیں رہے۔
بہت سے ضرورت مند لوگوں کو سالویشن آرمی کی جانب سے مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اس تنظیم کی کمیونی آوٹ ریچ کی نگران ڈینی کے بقول ضرورت مند افراد تک کھانے کی ترسیسل کا کام بہت سارے لوگوں کی بھوک مٹانے کا واحد راستہ ہے۔
آور بگ کچن یا او بی کا آغاز سال 2005 میں ہوا جو دراصل میں اس کے بانی ڈاکٹر ڈیوڈ سلیون اور ان کی اہلیہ لیا کا خواب ہے جوکہ دوسری عالمی جنگ میں یہودیوں کی نسل کشی کے دوران جان بچاکر پہلے نیویارک اور پھر آسٹریلیا پہنچے تھے۔
یہی وجہ ہے کہ ڈیوڈ نے اپنی تمام زندگی بھوکے افراد کو کھانہ کھلانے پر وقف کر ڈالی۔ ان کی اہلیہ لیا نے اس کام کا آغاز اپنے گھر کے باورچی خانے سے کیا تھا۔
اس مخیر جوڑے کا سب کے لیے یہی پیغام ہے کہ دنیا میں بڑھتی ہوئی نفرت اور افراتفری کے اس دور میں محبت اور بھائی چارہ بانٹنے کی ضرورت ہے۔