یہ کہانی ہے ایک ایسےشخص کی جس نے حالات کی ستم ظریفی کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے بلکہ وہ ڈٹا رہا اور پھر اُسے ایک ہی لمحے میں وہ کامیابی حاصل ہوئی جس کا وہ پوری زندگی خواہشمند رہا۔
آج آپ کی ملاقات کرواتے ہیں محمد قاسم سے، 45 سالہ محمد قاسم صرف ایک ہزار روپے کی دیہاڑی پر کیڈی کا کام کرتے ہیں، کیڈی ایسے فرد کو کہا جاتا ہے جو پروفیشل گالفرکے ساتھ بطور مددگار خدمات سرانجام دیتا ہے۔
محمد قاسم اپنے پیشہ وارانہ خدمات کے ساتھ ساتھ موقع ملنے پر گالف بھی کھیلتے ہیں، محمد قاسم نے بھی دیگر کیڈیز کی طرح چیف آف نیول اسٹاف گالف چیمپیئن شپ میں اپنی انٹری کروائی، کھیل کا آغاز ہوتے ہی وہ ہوا جس کا کسی کو یقین نہیں آیا، محمد قاسم نے ’ہول اِن ون‘ شاٹ کامیابی سے کھیل کر سب کو حیران کردیا اور انعام میں انھیں ’لگژری فارچونر‘ گاڑی ملی جس کی مالیت تقریبا 2 کروڑ روپے سے زائد ہے۔

حالات سے لڑتے مشکلات کا سامنا کرتے محمد قاسم نے اپنی شاندار کامیابی کے بعد ایس بی ایس اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مقابلے کے روز پریکٹس کچھ خاص نہیں تھی لیکن پہلی شاٹ کھیلنے کے بعد اندازہ ہوا کہ آج کا دن اچھا ہوگا جب ’ہول اِن ون‘ شاٹ لگا تو ایسا محسوس ہوا کہ جیسے میں کوئی خواب دیکھ رہا ہوں۔
قاسم کہتے ہیں زندگی میں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کیا لیکن کبھی بھی ہمت نہیں ہاری، گالف کھیلنے کا شوق ہوا تو کرائے پر کٹ لے کر بھی کھیلتا رہا، مستقل ملازمت نہ ہونے کے باعث مشکل سے گزارا ہو رہا تھا تاہم اِس جیت نے زندگی میں ایک نئی اُمید پیدا کی۔
محمد قاسم گزشتہ 32 برس سے مختلف پروفیشل گالفرز کے ساتھ بطور بال بوائے اور پھر بطور کیڈی خدمات انجام دیتے آرہے ہیں، سخت سردی ہو یا گرمی کا موسم، بھاری بھر کم بیگز اُٹھائے گالفرز کی مدد کرنا محمد قاسم کا پیشہ رہا ہے۔ قاسم کے مطابق کیڈیز کو معاوضہ روزانہ کی بنیاد پر ملتا ہے اور وہ بھی انتہائی کم ہوتا ہے بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے ایک عام کیڈی کا گزارا مشکل سے ہوتا ہے۔

قاسم کہتے ہیں گالف کا کھیل مہنگا شوق ہے، کیڈیز اگر کھیلنا بھی چاہیں تو اسپانسرز نہیں ملتے یہی وجہ ہے کہ گالف کو ہر کوئی افورڈ نہیں کر سکتا تاہم قاسم کو یقین ہے کہ دل لگا کر محنت کی جائے تو اس کھیل میں بھی اسباب بن جاتے ہیں۔
مہنگی گاڑی جیتنے پر محمد قاسم خوش تو ہیں لیکن کہتے ہیں کہ غریب آدمی ہوں موٹرسائیکل کا پیٹرول ڈلوانا بھی مشکل ہوجاتا ہے، بڑی گاڑی جیت تو لی ہے مگراس کا پیٹرول کہاں سے برداشت کروں گا ؟ گاڑی کو بیچ کر خاندان کے ہمراہ عمرہ کرنے اور بچوں کیلیے گھر خریدنے کا ارادہ ہے۔
