آسٹریلیا انسٹیٹیوٹ کی نئی تحقیق کے مطابق جاب سیکر پروگرام کرونا وائرس وبا کے دوران ملک کے لئے مثبت ثابت ہوا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ حکومت نے وبا کے باعث لوگوں کو ہر دو ہفتے کے تقریباً ایک ہزار ایک سو ڈالر دینے شروع کردیئے تھے، جس کی وجہ سے تقریباً سوا چار لاکھ افراد غربت سے باہر آگئے تھے۔آسٹریلیا انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر بین ایکوئسٹ کا کہنا ہے کہ اگر یہ پیسے معاشی مشکل میں لوگوں کو نہ دیئے گئے تو لوگ بڑی تعداد میں غربت کی لکیر کے نیچے آجائیں گے۔
A file photo of people lining up at a Melbourne Centrelink office. Source: AAP
"کرونا سپلیمنٹ نے وبا کے دوران ملک کی جوابی کارروائی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
"اگر یہ کہا جائے کہ کسی ملک نے اپنے عوام کے اتنے زیادہ لوگوں کو غریب ہونے سے بچایا ہے تو غلط نہ ہوگا۔"
لیکن ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ سپلیمنٹ روک دیا جاتا ہے تو اس کے بہت منفی نتائج ہوسکتے ہیں۔
"اگر یہ سپلیمنٹ روک دیا جاتا ہے تو اس کے معیشت اور سماجی نظام پر کئی دہائیوں تک منفی اثرات رہیں گے اور یہ ایک بہت ہی غیرمناسب معاشی پالیسی ہوگی۔"
"ہماری ریسرچ کے مطابق اگر حکومت پرانے سپلیمنٹ ریٹ کو بڑھا کر فی ہفتہ پچھتر ڈالر تک بھی کردیتی ہے تو اس کے باوجود تقریباً پانچ لاکھ افراد غربت کی لکیر کے نیچے آجائیں گے۔"
کئی اداروں نے وبا سے پہلے ہی چالیس ڈالر فی ہفتہ سپلیمنٹ میں اضافے پر ذور دیا تھا۔ ان اداروں میں بزنس کونسل آف آسٹریلیا، ایکوس، ڈیلائٹ ایکسس آسٹریلیا اور ریزرو بینک آسٹریلیا شامل ہیں۔
وفاقی وزیرِخزانہ میتھائیس کورمین نے اس سلسلے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
نیا سپلیمنٹ پروگرام ستمبرمیں ختم ہوجائے گا۔
آسٹریلیا میں لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے کے دوران کم ازکم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھنا چاہیئے۔
اپنی ریاست یا علاقے میں کون سے پابندیاں ہیں یہ جاننے کے لئے اس ویب سائٹ کو وزٹ کیجئے۔
کروناوائرس ٹیسٹنگ اب آسٹریلیا بھر میں دستیاب ہے۔ اگر آپ میں نزلہ یا زکام جیسی علامات ہیں تو اپنے ڈاکٹر کو کال کرکے ٹیسٹ کرائیں یا پھر کرونا وائرس انفارمیشن ہاٹ لائن 080 180020 پر رابطہ کریں۔ وفاقی حکومت کی کروناوائرس ٹریسنگ ایپ کووڈسیف اب آپ کے فون پر ایپ اسٹور کے ذریعے دستیاب ہے۔ ایس بی ایس آسٹریلیا کی متنوع آبادی کو کووڈ ۱۹ سے متعلق پیش رفت سے آگاہی فراہم کرتا ہے ۔ یہ معلومات تریسٹھ زبانوں میں دستیاب ہے۔