اب تک ہمیں کووڈ۔۱۹ سے متعلق کئی علامات کے بارے میں آگہی مل چکی ہے ۔ جیسا کہ تیز بخار ہو یا خشک کھانسی، تھکن ہو یا سانس لینے میں دشواری ہونے لگے۔
آسٹریلیا، آئیس لینڈ، جاپان اور چین میں کووڈ۔۱۹ کے کیسز میں علامات ظاہر نہ ہونے کے رجحان پر تحقیق ہورہی ہے۔
چین کے جاما اوپن نیٹورک پیپر کے مطابق ، سائنسدانوں کو پتہ چلا ہے کہ اٹھہتر مریضوں میں سے بیالیس فیصد میں کرونا وائرس کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی۔
آسٹریلیا کے ادارے تھوریکس نے ریسرچ شائع کی ہے کہ گریگ مورٹیمور کروزشپ میں دس افراد کو کرونا وائرس تھا [
کروزشپ پر دو سو سترہ افراد سوار تھے] لیکن آٹھ میں وائرس کی کوئی علامات نہیں پائی گئیں۔
وائرس کے لگنے اور بعد کی علامات میں کیا فرق ہے؟
بینالاقوامی ادارہ صحت کے نے علامات کے بارے میں واضح تفصیل شائع کی ہے۔
جب کسی فرد میں وائرس منتقل ہوتا ہے اس وقت کی علامات وائرس لگنے کے بعد کی علامات سے مختلف ہوتی ہیں۔
لیکن یہ ضروری نہیں کہ اگر آپ کو وائرس لگ جائے تو علامات فوری ظاہر ہونا شروع ہوجائیں گی۔ کئی ایسے کیس سامنے آئے ہیں جہاں لوگوں کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں لیکن ایک سے تین دن تک علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔
علامات کے بغیر منتقلی وہ ہے جب کسی شخص میں کروناوائرس ہو اور وہ دوسرے شخص میں وائرس منتقل کردے۔ لیکن پہلے شخص میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔
حالیہ تحقیق سے متعلق ماہرین کیا کہتے ہیں؟

A queue outside centerlink office Source: AAP
کربی یونیورسٹی کے بائوسیکورٹی پروگرام کے سربراہ پروفیسر رینا میکانٹائر کا کہنا ہے کہ اب تک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کئی شواہد کے مطابق کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئیں ہیں اور کبھی نہیں۔
پروفیسر کا کہنا ہے کہ "پچاس فیصد تک مثبت آنے والے ٹیسٹ کے افراد میں کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی۔"
مئی کے شروع میں میلبورن کے سبرب باکس مارش کے ایج کئیر ہوم گرانٹ لاج کے ایک ملازم میں بغیر علامات کے باوجود کروناوائرس ٹیسٹ مثبت آیا۔
"اس میں اب بحث کی کوئی گنجائش نہیں۔ وبا کے دوران جن جن لوگوں کے ساتھ کروناوائرس کا مریض رابطے میں رہا ہے، چاہے وہ گھر والے ہوں یا کوئی اور، سب کا لازمی ٹیست کرانا ضرور ہے چاہے علامات ظاہر ہوں یا نہیں۔"
"وائرس سے لڑنے والی اینٹی باڈیز دس سے چودہ دن میں بنتی ہیں، اس لئے اسی سے متعلق ٹیسٹ فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکا۔"
دوسری جانب کئی ماہرین علامات کے بارے میں مختلف رائے رکھتے ہیں۔
آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے انفیکشن کے ماہر سنجیا سینینائکے کا کہنا ہے کہ چین میں ہونے والی تحقیق میں یہ نہیں دیکھا گیا کہ جن افراد میں وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں کیا انہیں کوئی دوسری بیماری تو نہیں ہوئی۔
"تحقیقدانوں نے یہ نہیں دیکھا کہ آیا ان افراد میں بعد میں کوئی کیس سامنے آیا ہے جنہوں نے خودساختہ آئیسولیشن نہیں کی۔"
فروری میں ڈبلیو ایچ او چین کی جوائنٹ مشن رپورٹ کے مطابق جن لوگوں میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں ان میں بھی بعد میں وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔
پروفیسر سینانائکے کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق نہیں کی گئی کہ وہ افراد بیمار ہوئے یا نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مختلف ممالک کی تحقیق میں مختلف باتیں سامنے آئی ہیں خاص طور پر ان افراد کی جن میں وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔
آئس لینڈ میں پچاس فیصد افراد میں ٹیسٹ مثبت آیا حالانکہ ان میں کوئی علامات نہیں پائی گئیں، تیس فیصد جاپان میں جبکہ چین میں یہی رجحان اسّی فیصد دیکھنے میں آیا۔
"یہ جاننا بہت مشکل ہے کہ کیا صحیح ہے۔ اگرچہ ہم کووڈ۔۱۹ کی بغیر علامات ظاہر ہونے کے رجحان کے وریب پہنچ رہے ہیں ہمیں نہیں پتہ کہ اس کا اثر کتنا زیادہ ہے۔
"لیکن یہ کہا جاسکتا ہے کہ بغیر علامات ظاہر ہونے والے چار افراد میں سے ایک شخص بیمار ہوتا ہے۔"
آسٹریلیا میں لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے کے دوران کم ازکم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھنا چاہیئے۔
کروناوائرس ٹیسٹنگ اب آسٹریلیا بھر میں موجود ہے۔ اگر آپ میں نزلہ یا زکام جیسی علامات ہیں تو اپنے ڈاکٹر کو کال کرکے ٹیسٹ کرائیں یا پھر کرونا وائرس انفارمیشن ہاٹ لائن 080 180020 پر رابطہ کریں۔
وفاقی حکومت کی کروناوائرس ٹریسنگ ایپ کووڈسیف اب آپ کے فون پر ایپ اسٹور کے ذریعے دستیاب ہے۔
ایس بی ایس آسٹریلیا کی متنوع آبادی کو کووڈ ۱۹ سے متعلق پیش رفت کی آگاہی دینے کے لئے پرعزم ہے ۔ یہ معلوماتتریسٹھ زبانوں میں دستیاب ہے۔