فارمیسوٹیکل کمپنیوں کے اعلیٰ حکام کے مطابق کووڈ۔۱۹ سے بچاو کے لئے ویکسین دو ہزار اکیس سے پہلے ہی بن سکتی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں سو سے زائد لیبارٹریاں اس پر کام کر رہی ہیں۔
لیکن اعلیٰ حکام کے مطابق ایک بڑا مسئلہ ویکسین کی بڑی تعداد میں فراہمی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اس وبا کے پھیلاو کو روکنے کے لئے کم سے کم پندرہ ارب ویکسین کی ضرورت پڑے گی۔
ایسٹرا زینیکا کے سربراہ پاسکل سوریوٹ کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ سال کے آخر تک ایک یا اس سے زیادہ طرح کی ویکسین بن جائیں گی۔
ایسٹرازینیکا برطانیہ کی آکسورڈ یونیورسٹی کے ساتھ مل کر ویکسین تیار کررہا ہے جس کی ٹرائل برطانیہ میں کی جائے گی۔
دوسری جانب فائزر کمپنی کے سربراہ البرٹ بورلہ کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ جرمن کمپنی بائونٹیک کے ساتھ مل کر کلینکل ٹرائل کررہا ہے۔
البرٹ کا کہنا ہے کہ مختلف ویکسین پر امریکہ اور یورپ میں کام ہورہا ہے اور وہ امید کررہے ہیں کہ سال کے آخر تک وہ کامیاب ہوجائیں گے۔
"اگر ستاروں کی چال ہمارے حق میں رہتی ہے، اگر تمام حفاظتی معیار پر پورے اترتے ہیں اور سب کچھ ٹھیک ہوگا تو ہم امید کرسکتے ہیں کہ اکتوبر تک ویکسین تیار ہوجائے گی۔"
ویکسین کے استعمال کے لائنسس کے اجرا میں کئی سال لگ سکتے ہیں لیکن ایمرجنسی کی صورت میں شاید اس کے استعمال کو منظور کردیا جائے۔
انٹرنیشنل فیڈیریشن آف فارمیسوٹیکل مینوفیکچرر اینڈ ایسوسئیشنز کے مطابق ویکسن تیار کرنے میں صنعت کو کئی مشکلات کا سامنا ہے۔

Technicians prepare for a clinical trial of a coronavirus vaccine in Melbourne. Source: Nucleus Network/ABC
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یورم میں وائرس کے مریضوں کی تعداد بھی اب کم ہوتی جارہی ہے جس کی وجہ سے ٹرائل کے لئے مریضوں کی تعداد بھی کم ہورہی ہے۔
ڈاکٹر سوریوٹ کا کہنا ہے کہ ویکسین کے لئے صحتمند افراد کو وائرس لگاکر ٹرائل کرنا شاید ممکن نہ ہوگا۔
کرونا وائرس سے دنیا بھر میں اب تک تین لاکھ پچپن ہزار افراد لقمہ اجل جن چکے ہیں
جبکہ ستاون لاکھ کو یہ وائرس لگ چکا ہے۔

The coronavirus infection rate is drastically slowing down in Australia. Source: Nucleus Network/ABC
"ویکسین کو رکھنے کے لئے بھی اربوں بوتلیں چاہیئے ہونگی جس کی ابھی دستیابی نہیں ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ ایک ہی جگہ کئی ویکسین ایک ساتھ رکھیں۔"
جانسن اینڈ جانسن کے نائب چئیرمین اور چیف سائنٹیفیک آفیسر پال اسٹوفل کا کہنا ہے کہ اگر دنیا کو پندرہ ارب ویکسین چاہیئے ہیں تو بھی ابتدائی رسد کو پورا کرنے کے لئے مختلف طرح کی ویکسین درکار ہوں گی۔
"تمام افراد ویکسین حاصل کرنے دنیا کا چکر نہیں لگا سکتے، تو پانچ سے دس ایسی ویکسین چاہیے ہوںگی جو فوری طور پر دنیا کی ضرورت کو پورا کرسکیں۔"
دوسری جانب انٹیلیکچوئل پراپرٹی (دانشورانہ املاک) ایک اہم مسئلہ ہے اور کوئی بھی ادارہ اس کو چھوڑنے کے لئے تیار نہیں۔
جی ایس کے کمپنی کی سربراہ ایما والمزلی کا کہنا ہے کہ آئی پی اس صنعت کا اہم جز ہے۔
"اگر آئی پی کی حفاظت نہیں کی گئی تو کوئی بھی اختراع نہیں کرے گا۔"
آسٹریلیا میں لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے کے دوران کم ازکم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھنا چاہیئے۔
کروناوائرس ٹیسٹنگ اب آسٹریلیا بھر میں موجود ہے۔ اگر آپ میں نزلہ یا زکام جیسی علامات ہیں تو اپنے ڈاکٹر کو کال کرکے ٹیسٹ کرائیں یا پھر کرونا وائرس انفارمیشن ہاٹ لائن 080 180020 پر رابطہ کریں۔
وفاقی حکومت کی کروناوائرس ٹریسنگ ایپ کووڈسیف اب آپ کے فون پر ایپ اسٹور کے ذریعے دستیاب ہے۔
ایس بی ایس آسٹریلیا کی متنوع آبادی کو کووڈ ۱۹ سے متعلق پیش رفت کی آگاہی دینے کے لئے پرعزم ہے ۔ یہ معلوماتتریسٹھ زبانوں میں دستیاب ہے۔