کرونا وائرس ویکسین اکتبور تک تیار ہوسکتی ہے، دواساز کمپنیوں کا دعویٰ

ادویات بنانے والے اداروں کا کہنا ہے کہ اگلے سال سے پہلے ہی کرونا وائرس کی ایک یا مزید ویکسین دستیاب ہوسکتی ہیں۔

The team of researcher Arjan Griffioen is developing a vaccine against the coronavirus at the Amsterdam UMC.

The team of researcher Arjan Griffioen is developing a vaccine against the coronavirus at the Amsterdam UMC. Source: ANP

فارمیسوٹیکل کمپنیوں کے اعلیٰ حکام کے مطابق کووڈ۔۱۹ سے بچاو کے لئے ویکسین دو ہزار اکیس سے پہلے ہی بن سکتی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں سو سے زائد لیبارٹریاں اس پر کام کر رہی ہیں۔

لیکن اعلیٰ حکام کے مطابق ایک بڑا مسئلہ ویکسین کی بڑی تعداد میں فراہمی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق اس وبا کے پھیلاو  کو روکنے کے لئے کم سے کم پندرہ ارب ویکسین کی ضرورت پڑے گی۔

ایسٹرا زینیکا کے سربراہ پاسکل سوریوٹ کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ سال کے آخر تک ایک یا اس سے زیادہ طرح کی ویکسین بن جائیں گی۔

ایسٹرازینیکا برطانیہ کی آکسورڈ یونیورسٹی کے ساتھ مل کر ویکسین تیار کررہا ہے جس کی ٹرائل برطانیہ میں کی جائے گی۔
دوسری جانب فائزر کمپنی کے سربراہ البرٹ بورلہ کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ جرمن کمپنی بائونٹیک کے ساتھ مل کر کلینکل ٹرائل کررہا ہے۔

البرٹ کا کہنا ہے کہ مختلف ویکسین پر امریکہ اور یورپ میں کام ہورہا ہے اور وہ امید کررہے ہیں کہ سال کے آخر تک وہ کامیاب ہوجائیں گے۔

"اگر ستاروں کی چال ہمارے حق میں رہتی ہے، اگر تمام حفاظتی معیار  پر پورے اترتے ہیں اور سب کچھ ٹھیک ہوگا تو ہم امید کرسکتے ہیں کہ اکتوبر تک ویکسین تیار ہوجائے گی۔"

ویکسین کے استعمال کے لائنسس کے اجرا میں کئی سال لگ سکتے ہیں لیکن ایمرجنسی کی صورت میں شاید اس کے استعمال کو منظور کردیا جائے۔
Technicians prepare for a clinical trial of a coronavirus vaccine in Melbourne.
Technicians prepare for a clinical trial of a coronavirus vaccine in Melbourne. Source: Nucleus Network/ABC
انٹرنیشنل فیڈیریشن آف فارمیسوٹیکل مینوفیکچرر اینڈ ایسوسئیشنز کے مطابق ویکسن تیار کرنے میں صنعت کو کئی مشکلات کا سامنا ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یورم میں وائرس کے مریضوں کی تعداد بھی اب کم ہوتی جارہی ہے جس کی وجہ سے ٹرائل کے لئے مریضوں کی تعداد بھی کم ہورہی ہے۔

ڈاکٹر سوریوٹ کا کہنا ہے کہ ویکسین کے لئے صحتمند افراد کو وائرس لگاکر ٹرائل کرنا شاید ممکن نہ ہوگا۔

 کرونا وائرس سے دنیا بھر میں اب تک تین لاکھ پچپن ہزار افراد لقمہ اجل جن چکے ہیں

جبکہ ستاون لاکھ کو یہ وائرس لگ چکا ہے۔
The coronavirus infection rate is drastically slowing down in Australia.
The coronavirus infection rate is drastically slowing down in Australia. Source: Nucleus Network/ABC
آئی ایف پی ایم اے کے ڈائریکٹر تھامس چوئینی کا کہنا ہے کہ پندرہ ارب ویکسین اگر تیار بھی کرلی جاتی ہیں تو ان کی دنیا بھر میں فوری فراہمی بھی ایک بڑا مسئلہ  ہوگا۔

"ویکسین کو رکھنے کے لئے بھی اربوں بوتلیں چاہیئے ہونگی جس کی ابھی دستیابی نہیں ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ ایک ہی جگہ کئی ویکسین ایک ساتھ رکھیں۔"

 

جانسن اینڈ جانسن کے نائب چئیرمین اور چیف سائنٹیفیک آفیسر پال اسٹوفل کا کہنا  ہے کہ اگر دنیا کو پندرہ ارب ویکسین چاہیئے ہیں تو بھی ابتدائی رسد کو پورا کرنے کے لئے مختلف طرح کی ویکسین درکار ہوں گی۔

"تمام افراد ویکسین حاصل کرنے دنیا کا چکر نہیں لگا سکتے، تو پانچ سے دس ایسی ویکسین چاہیے ہوںگی جو فوری طور پر دنیا کی ضرورت کو پورا کرسکیں۔"

دوسری جانب انٹیلیکچوئل پراپرٹی (دانشورانہ املاک) ایک اہم مسئلہ ہے اور کوئی بھی ادارہ اس کو چھوڑنے کے لئے تیار نہیں۔

جی ایس کے کمپنی کی سربراہ ایما والمزلی کا کہنا ہے کہ آئی پی اس صنعت کا اہم جز ہے۔

"اگر آئی پی کی حفاظت نہیں کی گئی تو کوئی بھی اختراع نہیں کرے گا۔"


آسٹریلیا میں لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے کے دوران کم ازکم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھنا چاہیئے۔

اپنی ریاست یا علاقے میں پابندیوں کے بارے میں جاننے کے لئے اس  کو وزٹ کیجئے۔

کروناوائرس ٹیسٹنگ اب آسٹریلیا بھر میں موجود ہے۔ اگر آپ میں نزلہ یا زکام جیسی علامات ہیں تو اپنے ڈاکٹر کو کال کرکے ٹیسٹ کرائیں یا پھر کرونا وائرس انفارمیشن ہاٹ لائن 080 180020 پر رابطہ کریں۔

وفاقی حکومت کی کروناوائرس ٹریسنگ ایپ کووڈسیف اب آپ کے فون پر ایپ اسٹور کے ذریعے دستیاب ہے۔

ایس بی ایس آسٹریلیا کی متنوع آبادی کو کووڈ ۱۹ سے متعلق پیش رفت کی آگاہی دینے کے لئے پرعزم ہے ۔ یہ معلوماتتریسٹھ زبانوں میں دستیاب ہے۔

 

 

 


شئیر
تاریخِ اشاعت 29/05/2020 1:46pm بجے
شائیع ہوا 29/05/2020 پہلے 1:49pm
ذریعہ: AFP, SBS