اہم نکات
- بین الاقوامی طلباء کے ویزوں میں تبدیلیوں سمیت ویزوں میں اصلاحات آرہی ہیں۔
- وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں کو سٹوڈنٹ ویزا خالصتاً کام کے مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے روکیں گے۔
- یہ اصلاحات امیگریشن سسٹم کے جائزے کے بعد سامنے آئی ہیں۔
ویزا سسٹم کا استحصال کرنے والے بین الاقوامی طلباء کے خلاف وفاقی کریک ڈاؤن عروج پر ہے۔
وزیر تعلیم جیسن کلیئر نے کہا کہ اگلے ہفتے اعلان کی جانے والی تبدیلیاں ان خامیوں کو بند کر دیں گی جو لوگوں کو سٹوڈنٹ ویزے پر ملک میں داخل ہونے کی اجازت دیتی ہیں تاکہ وہ تعلیم حاصل کیے بغیر آسٹریلیا میں کام کر سکیں۔
وکٹوریہ کی سابق پولیس کمشنر کرسٹین نکسن کی طرف سے امیگریشن سسٹم کے جائزے کے تناظر میں اعلان کیے جانے والے متعدد ویزا اصلاحات میں سے یہ ایک ہوگی۔
ویزا سسٹم کے اندر انسانی اسمگلنگ اور استحصال کی رپورٹس کے بعد یہ جائزہ وزیر داخلہ کلیئر اونیل نے شروع کیا تھا۔
کلیئر نے کہا کہ بین الاقوامی طلباء کے لیے ان تبدیلیوں کا مقصد تعلیمی صنعت کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے اتوار کو اسکائی نیوز کو بتایا، "جہاں دھوکے باز ایجنٹ طلباء کا استحصال کرنے اور اس سے پیسہ کمانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہاں یہ ضروری ہے کہ ہم نظام کی سالمیت کے تحفظ کے لیے تیزی سے اس کو ختم کریں۔"
"بین الاقوامی تعلیم اس ملک کا کلیدی اثاثہ ہے، یہ سب سے بڑی برآمد ہے جسے ہم زمین سے نہیں حاصل کر رہے۔"
کلیئر نے کہا کہ آسٹریلیا میں پہلے چھ ماہ کے دوران بین الاقوامی طلباء کے بیک وقت دو کورسز میں داخلہ لینے پر پابندی لگا کر ممکنہ ویزا روٹنگ کو روکنے کے لیے تبدیلیاں پہلے ہی لاگو کر دی گئی ہیں۔
نئے اقدامات " اس پر مزید سختی کر سکیں گے"۔
کلیئر نے کہا، "(کچھ طلباء) کو ایجوکیشن ایجنٹ کے ذریعے رابطہ کیا جا سکتا ہے جو انہیں پیشہ ورانہ کورس میں داخلہ لینے کے لیے کہتا ہے۔
"وہ یونیورسٹی کا کورس چھوڑ دیتے ہیں اور کبھی بھی ووکیشنل کورس میں نہیں آتے۔
"وہ یہاں کام کرنے کے لیے (طالب علم) ویزا کو بیک ڈور کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔"