دل کی بے ربط دھڑکنوں کا سبب یہ بیماری بھی ہوسکتی ہے

Heart disease

Source: Getty / Getty Images

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

رواں ہفتہ دل کی شریانوں کی بیماری سے متعلق آگہی کے لیے مختص ہے۔ ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ آسٹریلیا میں قریب ایک تہائی ملین شہریوں کو دل کی شریانوں کا عارضہ لاحق ہے۔ اس سے بھی زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ بیشتر لوگوں کو یہ پتہ ہی نہیں کہ انہیں یہ بیماری لاحق ہے۔


سانس کا اکھڑنا۔ دل کا ڈگمگانا، تھکاوٹ اور سستی ۔ یہ سب اس جان لیوا بیماری کی علامات ہوسکتی ہیں۔

رائل ہوبارٹ ہسپتال کے ڈاکٹر ہیتھ ایڈمز کے بقول یہ ایک انتہائی سنگین نوعیت کی بیماری ہے۔

حال ہی میں ہارٹ ٹو ہارٹ نامی ادارے کی جانب سے کروائی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ایک تہائی ملین آسٹریلیئن شہری اس عارضے میں مبتلا ہیں اور آنے والے دنوں میں یہ تعداد بڑھنے کا خدشہ موجود ہے۔ اندازوں کے مطابق سال 2051 تک دل کی شریانوں کی بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد 435000 تک پہنچ سکتی ہے۔

ڈاکٹر ایڈمز کے مطابق اس کی وجوہات میں سے ایک بڑھتی ہوئی عمر بھی ہے۔ تاہم ہارٹ ٹو ہارٹ کی رپورٹ میں نشاندہی کئے گئے عوامل میں سے یہ خطرناک ترین نہیں۔ اس تنظیم کی بانی اور چیف ایگزیکیٹیو ٹانیا ہال کے بقول اس تحقیق میں مزید سنگین حقائق بھی پیش کئے گئے ہیں۔

دوسری جانب رکن پارلیمان اور فرینڈز آف ہارٹ اینڈ اسٹروک کمیٹی کی رکن، ماریا واومکینو ک کے بقول تارکین وطن کمیونیٹیز میں معلومات کی کمی اور ان تک خدمات کی عدم رسائی نے بھی صورتحال کو پیچیدہ کر رکھا ہے۔

اس بیماری کے واضح علائم کا نہ ہونا یا معمولی اور کمزور علائم بھی آپ کو غافل کرسکتے ہیں۔ اس بیماری کو نظرانداز کرنے کی اس غلطی کا خمیازہ آپ کو پوری عمر بھگتنا پڑسکتا ہے۔

فلپ ہورن ان کئی افراد میں سے ایک ہیں جو اس بیماری کا شکار ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک دوسری بیماری سے متعلق ایک میڈیکل پراسیس کے دوران تشخیص ہوئی کہ انہیں دل کی شریانوں کی بیماری لاحق ہے۔

اس قدر وسیع پیمانے پر اس بیماری کے پھیلاو کے بعد اب ماہرین مطالبہ کر رہے ہیں کہ آگہی مہم میں تیزی اور حفاظتی اقدامات بڑھانے کی ضرورت ہے۔

دل کی شریانوں کے عارضے میں لاحق فلپ ہورن کہتے ہیں کہ علامات ظاہر ہونے کی صورت میں فوری ٹیسٹ کروالینا چاہیے تاکہ بروقت علاج اور احتیاطی تدابیر ممکن بنائی جاسکیں۔

شئیر