ماہ رمضان روز مرہ کے بہت سے معمولات میں تبدیلی لانے کا باعث بنتا ہے ۔ جہاں زندگی کی بہت سی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں وہیں زندگی کے اہم ترین حصے کھانا کھانے اور پکانے کے معمولات میں بھی فرق آتا ہے ۔ یہی تبدیلی ان خواتین کے کاروباری معملات میں بھی آتی ہے جو گھروں سے کھانا پکا کر اپنے صارفین کو فروخت کرتی ہیں ۔ ماہ رمضان کے دوران نہ صرف ہوم کیٹرنگ کرنے والی خواتین اپنے اوقات کار تبدیل کرتی ہیں بلکہ ساتھ ساتھ ان کے فہرست طعام (مینو) میں بھی رد و بدل ہوتا ہے ۔
بہت سی خواتین روز کے کھانے کے ساتھ افطار کے روایتی پکوان جیسا کہ پکوڑے ، سموسے اور دہی بڑے بھی بنا کر فروخت کرتی ہیں ۔ جبکہ سحری کے اہتمام کے لئے فروزن پراٹھے اور روٹیاں بھی رمضان کے مینو کا حصہ ہوتے ہیں ۔ اپنے کھانے میں مزید اقسام اور کچھ نئے منفرد ذائقے شامل کرنے کے لئے فروزن پف پیسٹریز ، پاستہ اور حلیم جیسے کھانے بھی یہ خواتین اپنےکاروباری مینو کا حصہ بناتی ہیں ۔
سدرۃ المنتہیٰ جو میلبرن میں رہائش پزیر ہیں اور اپنے کھانا پکانے کے ہنر کو کاروبار میں بدل چکی ہیں کہتی ہیں کہ گذشتہ سال کرونا وائرس کی وجہ سے کاروبار پر کافی اثر پڑا تھا لیکن اس سال حالات بہت بہتر ہیں ۔ سدرہ کے صارفین میں ایک طرف تو بین الاقوامی طلبا شامل ہیں ساتھ ہی بر سر روزگار خواتین بھی شامل ہیں جو وقت کی کمی کے باعث اپنے گھروں میں کھانا یا افطار نہیں بنا سکتیں ۔ میلبرن میں ہی مقیم سائرہ نعمان کہتی ہیں کہ روان سال ماہ رمضان میں کاروبار کو وسعت دینے کے لئے وہ سوشل میڈیا کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد ان سے رابطہ کر سکیں ۔