اجڑے دیار کے ابھرتے کھلاڑی پیرس اولمپکس میں جلوہ گر

Perine Lokure Nakang sits in blue stadium chairs.

South Sudan-born runner Perine Lokure Nakang fled war when she was seven and now she will be competing at the Paris Olympics. Source: Reuters

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

پیرس اولمپکس مقابلوں میں رواں ماہ مہاجرین کی تاریخی طور پر سب سے بڑی ٹیم حصہ لے گی، جس میں مجموعی طور پر 37 ایتھلیٹس شام ہیں۔


فرانسیسی دارالحکومت میں اولمپکس مقابلوں گہماگہمی عروج پر ہے جہاں دنیا بھر سے آئے ہوے قومی دستوں کے ساتھ ساتھ مہاجرین کھلاڑیوں کی ٹیم نے بھی ڈیرہ جمالیا ہے۔

عامر انصاری کا تعلق ایران سے ہے تاہم وہ افغانستان میں پلے بڑے ہیں۔ وہ پیشہ ور سائیکلسٹ ہیں اور ان دنوں سویڈن میں رہتے ہیں لیکن اولمپکس مقابلوں میں وہ ایک مختلف جھنڈے تلے حصہ لیں گے۔

'ریفیوجی اولمپک ٹیم' 2015 میں بنائی گئی تھی تاکہ دنیا بھر کے بے گھر کھلاڑیوں کو عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کی اجازت دی جا سکے۔ اس کے بعد سے اس ٹیم نے تیزی سے ترقی کی ہے۔ حالیہ اولمپکس کے دوران ان ایتھلیٹس نے گیمز میں 12 مختلف کھیلوں میں حصہ لینے کے لیے کوالیفائی کیا ہے جن میں باکسنگ، ایتھلیٹکس، سائیکلنگ، تیراکی اور ویٹ لفٹنگ شامل ہیں۔

ایرو گیبرو ایتھوپیا کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ وہ خانہ جنگی کی وجہ سے سال 2021 میں اپنے ملک سے فرار ہو گئیں۔ اب وہ فرانس میں مقیم ہیں، وہ 37 پناہ گزین ایتھلیٹس میں شامل ہیں جو پیرس جانے سے پہلے ایک ساتھ تربیت کر رہے ہیں۔

بہت سے کھلاڑیوں کی جڑیں ایران، افغانستان، شام، ایتھوپیا اور سوڈان میں ہیں۔ آئی او سی پناہ گزین اولمپک ٹیم دنیا بھر میں 100 ملین سے زیادہ بے گھر افراد کی نمائندگی کرتی ہے۔

ٹیم کے انتخاب کا عمل کھیلوں کی کارکردگی اور کھلاڑی کی پناہ گزین حیثیت پر مبنی ہے، جس کی UNHCR نے تصدیق کی ہے اور زیادہ تر کھلاڑیوں کا تعلق جنگ اور بدامنی سے متاثرہ ممالک سے ہے۔

بنیادی طور پر جنوبی سوڈان سے تعلق رکھنے والی پیرینا لوکور ناکانگ ایتھلیٹکس 800 میٹر میں حصہ لے رہی ہیں۔

ایسا ہی خواب آنکھوں میں سجا رکھا ہے سوڈانی پیرینا نے، جو خانہ جنگی کے بعد سات سال کی عمر میں کینیا بھاگ گئی تھیں۔

وہ بہت سے لوگوں کی طرح کھیل کود میں سکون حاصل کرتی ہے اور کہتی ہے کہ دوڑنا اسے مہاجرین کیمپ کی زندگی کے چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ دنیا بھر میں بے گھر ہونے والے لاکھوں لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے کہ انہیں بھلایا نہیں گیا۔

اور پیرس اولمپکس کے آغاز میں محض چند روز باقی رہ گئے ہیں۔ پیرس اولمپکس مقابلوں میں رواں ماہ مہاجرین کی تاریخی طور پر سب سے بڑی ٹیم حصہ لے گی، جس میں مجموعی طور پر 37 ایتھلیٹس شام ہیں۔ فرانسیسی دارالحکومت میں اولمپکس مقابلوں گہماگہمی عروج پر ہے جہاں دنیا بھر سے آئے ہوے قومی دستوں کے ساتھ ساتھ مہاجرین کھلاڑیوں کی ٹیم نے بھی ڈیرہ جمالیا ہے۔

 


شئیر