آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کی مدد سے مصنوعی بازو تیار کرنے والا پاکستانی ادارہ ’بائیونکس‘

WhatsApp Image 2025-03-05 at 07.44.14.jpeg

Source: Supplied / Ehsan Khan

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

پاکستانی اسٹارٹ اپ ’بائیونکس‘ ایک ایسا ادارہ ہے جو پیدائشی طور پر یا پھر کسی حادثے کا شکار ہو کر بازوؤں سے محروم ہونے والے افراد کو مصنوعی بازو فراہم کرنے میں مدد کرتا ہے، 2016 میں قائم ہونے والا یہ منفرد ادارہ متاثرہ افراد کو نہ صرف مصنوعی بازو تیار کرکے دیتا ہے بلکہ عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں اِس کی قیمت بھی انتہائی کم لی جاتی ہے اگر متاثرہ شخص کم قیمت پر بھی مصنوعی بازو خریدنے کی سکت نہ رکھتا ہو تو انھیں ایک طے شدہ طریقہ کار کےمطابق مصنوعی بازو مفت میں فراہم کر دیئے جاتے ہیں۔


بائیونکس بنانے کا مقصد کیا تھا، یہ ادارہ کس طرح پیدائشی یا پھر حادثاتی طور پر بازوؤں سے محروم ہونے والے افراد کو مدد فراہم کر رہا ہے اور اس ادارے میں بننے والے مصنوعی بازوؤں سے استعفادہ حاصل کرنےوالے افراد کی زندگیوں میں کیا بدلاؤ آیا ہے ؟ یہ سب کچھ جاننے کیلیے ہم نے بائیونکس کے بانی اور مصنوعی بازوؤں کا استعمال کرنے والے افراد سے بات کی ہے آئیے آپ کی بھی ملاقات کرواتے ہیں۔

انس نیاز، بائیونکس کے بانی اور پیشے کے اعتبار سے روبوٹک انجینیئر ہیں، انس نیاز کہتے ہیں 2016 میں ایک قریبی خاندان نے رابطہ کیا اور ایک بچہ جو کہ پیدائشی طور پر بازو سے محروم تھا اس کیلیے مصنوعی بازو بنانے کی درخواست کی، ہم نے خصوصی طور پراِس بچے کیلیے میکینکل بازو تیار کیا، جس کے بعد اس بچے کو دیکھ کر دیگر لوگوں نے بھی رابطہ کیا اور مصنوعی بازو تیار کرنے کا کہا، لوگوں کی درخواستیں اس قدر بڑھیں کہ ہمیں ایک ادارہ بنانے کا خیال آیا اور پھر یہ سلسلہ چل پڑا۔
اویس حسن قریشی بائیونکس کے شریک بانی ہیں، اویس حسن قریشی کہتے ہیں بائیونکس میں تیار ہونے والا مصنوعی بازو نہ صرف مصنوعی ذہانت سے لیس ہے بلکہ اسے جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے، جو کہ استعمال کرنے والے فرد کیلیے انتہائی آسان اور آرام دہ ہے۔ اویس حسن قریشی کہتے ہیں پاکستان بھر سے ہمیں 3 ہزار سے زائد مصنوعی بازو ڈونیٹ کرنے کی درخواستیں موصول ہوئیں ہیں تاہم بھاری اخراجات کے باعث فوری طور پر ہم 500 افراد کو فری میں آرٹیفیشل اینٹیلیجنس سے تیار ہونے والے مصنوعی بازو دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

محمد عبید پاکستان کے شہر راولپنڈی سے تعلق رکھتے ہیں، عبید کرنٹ لگنے کے حادثے میں اپنے دونوں بازوؤں سے محروم ہوگئے تھے، عبید کے مطابق بازو کٹ جانے سے میرا اعتماد ختم ہوگیا تھا، لوگوں سے ملنا جلنا بند کر کے خود کو ایک کمرے تک محدود کر دیا تھا جب سے مصنوعی بازو لگوائے ہیں بتدریج اعتماد میں اضافہ ہورہا ہے۔
WhatsApp Image 2025-03-05 at 07.53.17.jpeg
Source: Supplied / Ehsan Khan
حمزہ بائیونکس میں کمیونٹی مینجر اور خود بھی پیدائشی طور پر ایک بازو سے محروم ہیں، وہ کہتے ہیں 22 سال تک ایک بازو کے بغیر زندگی گزاری، زندگی مشکل تھی دو سال قبل مصنوعی بازو لگوایا جس سے مشکلات میں کسی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ حمزہ کے مطابق مصنوعی بازو لگنے کے بعد وہ اب نہ صرف جم کرتے ہیں بلکہ بائیک بھی رائیڈ کر لیتے ہیں ساتھ ہی وہ اپنے روزہ مرہ کے کاموں کو بھی بخوبی سرانجام دے سکتے ہیں۔

پاکستان میں روزانہ متعدد افراد ٹریفک حادثات، فیکٹریوں میں کام کرتے ہوئے، کرنٹ لگنے کے باعث یا پھر دیگر حادثات کا شکار ہو کر اپنے اعضا سے محروم ہوجاتے ہیں۔ اس طرح کے ادارے نہ صرف اُن افراد کیلیے ایک اُمید کی کرن ہیں بلکہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے میں بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

(ایس بی ایس اردو کیلیے یہ رپورٹ پاکستان سے احسان خان نے پیش کی ہے۔)

_______________

کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا
کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔

شئیر