پاکستان میں بس یا ٹرک آرٹ بہت مقبول ہے۔آسٹریلین ہائی کمشین کے تعاون سے شروع ہونے والے اس پراجیکٹ میں پاکستانی آرٹسٹ عمران احمد اور فاطمہ سعید نے بسوں پر پاکستان اور آسٹریلیا کے نقشے بھی بنائے ہیں۔
آسٹریلیا اور پاکستان کی مشترکہ ثقافت کےفروغ کے لیے پاکستانی سڑکوں پردونوں ممالک کی مشہور مقامات اور عمارتوں کی ٹرک آرٹ کے ذریعے نقاشی کی گئی ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی بسوں پر پاکستان اور آسٹریلیا کے یادگاری اور سیاحتی مقامات کی مصوری میں آسٹریلیا کے جن آئیکونک مقامات کی ان بسوں پر مصوری کی گئی ہے ان میں سڈنی کا اوپرا ہاؤس، سڈنی ہاربربریج، جکارانڈا ا، الورو اور بلیو ماؤنٹین کی تھری سسٹرز کی پینٹنگ شامل ہیں۔
پاکستان کے جن پرُکشش مقامات کو ان بسوں پر نقش کیا گیا ہے ان میں کے ٹو کی پہاڑی چوٹی، ،بادشاہی مسجد اور پاکستان کا قومی پھول یاسمین شامل ہیں۔

Around 100 students, including students of art and design joined the artists in bus art project. Source: Imran Ahmad and Fatima Saeed
پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر ڈاکٹر جیفری شا نے کہا کہ آسٹریلیا اور پاکستان دونوں متنوع ثقافت کے حامل ممالک ہیں جن کے درمیان بہت سے روابط مشترک ہیں۔
موسم سے لے کر کھیلوں تک دونوں ممالک میں بہت کچھ مشتر ک ہے

The buses will travel across Pakistan for the residents, commuters and workers to experience the iconic art of two countries on wheels throughout the year. Source: Imran Ahmad and Fatima Saeed
بسوں کو پینٹ کرنے کے لیے پاکستان کے مایا ناز آرٹسٹوں کی زیرِ نگرانی سعید اختر سٹوڈیو لاہور اور لوک ورثہ اسلام آباد میں ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا ۔ ان ورکشاپس میں پاکستان کے ممتاز تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے آرٹ اور ڈیزائن کے تقریباً سو طلباء نے حصہ لیا۔
اب یہ بسیں پورے پاکستان میں رواں دواں ہیں جہاں پاکستانی رہائشی ، مسافر اور مزدور سال بھر پہیوں پر گھومتی اس آرٹ کی نمائش سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
ہائی کمشنر ڈاکٹر شا نے مزید کہا ہم پرجوش ہیں کہ اس پروجیکٹ نے ہمیں ایک قابل رسائی اور بین الملوک نمائش کا موقع دیا ہے ، جو کروناوائرس کی وبا کے دوران لوگوں کو ایک نئے تخلیقی طریقے سے آرٹ کے ذریعے جوڑنے میں مدد دے رہا ہے۔
ایس بی ایس سے گفتگو کرتے ہوئے آرٹسٹ اورکیوریٹرعمران احمد کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان میں بہت سارے فن پاروں کی نمائش کا انعقاد کیا ہے اور وہ خود آرٹ سے وابستہ ہیں۔ بس آرٹ پروجیکٹ کہ بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا واحد پراجیکٹ ہے جس میں آسٹریلین ہائی کمیشن اسلام آباد کا تعاون بھی حاصل رہا ہے جنہوں نے اس کام کے دوران بہت مدد کی۔
عمران احمد نے بتایا کہ انہیں یہ آئیڈیا کورونا وبا کے دوران آیا جب سب گھروں میں تھے اور سوچ رہے تھے کہ اب گیلریوں میں یا ہوٹلز کی راہداریوں میں آرٹ یا فن پاروں کی نمائش کا انعقاد ممکن نہیں ہے تو ہم نے سوچا کہ ان فن پاروں کو نئے طریقے سے کرتے ہیں
کرونا کے باعث لوگ آرٹ دیکھنے نہیں آ سکتے تو ہم نے سوچا بسوں کے ذریعے آرٹ کو لوگوں تک پہنچایا جائے اس طرح کرونا اس پروجیکٹ کی ایک وجہ بن گیا

The Australian High Commission supported an exhibition of two public buses showcasing artworks with Australian and Pakistani images. Source: Imran Ahmad and Fatima Saeed
کیوریٹرعمران احمد کا کہنا تھا کہ لاہور سے اسلام آباد اس بس کے ذریعے جب ہم جی ٹی روڈ سے سفر کرتے ہوئے گزرے تو راستے میں لوگوں نے ہمارے کام کی بہت تعریف کی۔ غیر ملکی لوگوں نے بھی رابطہ کر کے ہمارے کام کو سراہا ہے۔
پراجیکٹ کی بنیاد رکھنے کے بارے میں عمران احمد کا کہنا تھا کہ یہ کافی مشکل اور کٹھن سفر تھا جس میں پندرہ کے قریب اداروں نے ہمارا ساتھ دیا ، مختلف سکولوں سے تعلق رکھنے والے طلبا و طالبات نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا ۔ ہم نے اس پراجیکٹ کے دوران کورونا ایس او پیز کا مکمل خیال رکھا اور کوشش کی طلبہ کو مکمل سہولتیں بھی فراہم کریں۔ اس سارے پراجیکٹ کے دوران لوک ورثہ اور سعید اختر سٹوڈیو کا تعاون حاصل رہا اس کے علاوہ ہمیں امل ندیم، نثار اختر، لاریب رضوری، رضا محسن کا بھی تعاون حاصل رہا۔
عمران احمد کی ساتھی تصویری فنکارہ فاطمہ سعید نے ایس بی ایس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بس پینٹنگ پراجیکٹ میرا اور عمران احمد کا برین چائلڈ ہے۔ 2009 میں ہم دونوں آسٹریلیا ہجرت کر گئے تھے اور ہم نے 2015 تک وہاں ہی قیام کیا ، اور فائن آرٹس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ۔ آسٹریلیا میں وقت گزارا تو یہ معلوم ہوا کہ آسٹریلیا کثیر ثقافت والا ملک ہے دنیا بھر سے لوگ یہاں آتے ہیں۔
فاطمہ سعید نے کہا کہ آسٹریلیا اور پاکستان دونوں ہمارے گھر ہیں اور بس پینٹنگ کے ذریعے ہم ان ممالک کی عوام کو قریب لانا چاہتے ہیں اور لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں آسٹریلیا اور پاکستان میں کیا کیا مشترکہ چیزیں ہیں اور کتنی دوستی ہے ۔
تعاون : انس سعید ۔ پاکستان

Pakistani and Australian icons are exhibited on Pakistani buses. Source: Imran Ahmad and Fatima Saeed
پوڈ کاسٹ سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
- , , t
- یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے