عید الاضحیٰ پر قربانی کے جانوروں کی فروخت کے لئے اس بار منڈی سہراب گوٹھ سپر ہائی وے کے بجائے ناردرن بائی پاس پر اسکیم 45 میں 700 ایکڑ رقبے پر لگائی گئی ہے۔یہاں بھانت بھانت کے جانور ہزارون کی تعداد میں موجود ہیں۔
مویشی منڈی کے مرکزی داخلی راستے سے جیسے ہی آپ اندر داخل ہوتے ہیں تو ایک جانب آپ کو وی وی آئی پی بلاکس نظر آتے ہیں جس میں ملک بھر کے بڑے بیوپاری خوبصورت، مہنگے اور بھاری بھر کم جسامت والے جانوروں کے ساتھ کیمپ قائم کیے ہوئے ہیں تو وہیں منڈی میں دوسری جانب مختلف جنرل بلاکس بھی بنائے گئے ہیں جہاں بہ نسبت کم قیمت پر جانور دستیاب ہیں۔ اس منڈی کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں 25 ہزار روپے مالیت کے بکرے سے لے کر 1 کروڑ 20 لاکھ روپے کا بیل بھی دستیاب ہے۔

شہر قائد کے باسی جوق در جوق ٹولیوں کی شکل میں منڈی کا رخ کر رہے ہیں۔ شہر میں جگہ جگہ عارضی مویشی منڈیاں ہونے کے باوجود شہری ناردرن بائی پاس پر قائم اس مرکزی مویشی منڈی کا ہی رُخ کیوں کرتے ہیں۔یہی سوال ہم نے شمالی وزیر ستان سے تعلق رکھنے والے اونٹوں کے بیوپاری سلمان سے بھی پوچھا کہ وہ اپنے آبائی علاقے سے 1300 کلو میٹر دور کراچی میں ہی کیوں اپنے اونٹ لے کر آئے ہیں ؟

اس کے بعد ہم آگے بڑھے تو خوبصورت نسل کے برہمن بیلوں پر نظر پڑی ۔ ان بیلوں کے مالک طلحہ گزشتہ دس برس سے ساہیوال سے اپنے جانور کراچی لیکر آ رہے ہیں،مویشی منڈی ہو ، خریدار اور بیوپاری میں قیمت پر بحث نہ ہو ایسا ممکن نہیں، خریدار کو کم قیمت پر اچھا جانور جبکہ بیوپاری کو اپنی سال بھر کی محنت کا پھل چاہیے ۔
کیا مویشی منڈی میں سب کچھ بہتر ہے ؟ نہیں؛ سب اچھا نہیں ہے۔ یہاں کچھ مسائل بھی موجود ہیں۔ سکرنڈ سے آئے بیوپاری ندیم منڈی انتظامیہ کی کارکردگی سے کچھ مطمئن دکھائی نہیں دیتے۔ وہ کہتے ہیں انتظامیہ نے جانوروں کی انٹری کے لئے بھاری فیس لی، بدلے میں کوئی سہولت نہیں دے رہے۔
بیوپاری کی یہی شکایت جب ہم نے انتظامیہ کے سامنے رکھی تو ترجمان مویشی منڈی اقتدار انور نے کیا مؤقف اختیار کیا سینئے ان ہی کی زبانی
اقتدار انور کے مطابق انٹری فیس لینے کے بعد بیوپاریوں کو جانوروں کیلیے پلاٹ، پانی، بجلی اور دیگر سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔

منڈی میں جہاں کئی سہولیات دستیاب ہیں وہیں شہر کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے منڈی میں کنٹینرز کے اندر عارضی بینک بنائے گئے ہیں جس سے خریداروں اور بیوپاریوں کو رقم جمع کرانے اور نکالنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
مویشی منڈی میں مجموعی طور پر 6 لاکھ سے زائد جانور ملک بھر سے لائے گئے جبکہ عید کے تینوں روز تک جانور لانے ، بیچنے اور خریدنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
بشکریہ: احسان اللہ ۔ پاکستان