اس ماہ کے رینٹل پین انڈیکس کے مطابق آسٹریلیا بھر میں لوگ غیر معمولی دباو کا شکار ہیں اور ماہرین اس مسئلے کے حل کے لیے نت نئے طریقوں کی تلاش پر زور دے رہے ہیں۔
ایسے ہی ایک رہائشی، سڈنی سے تعلق رکھنے والے ڈینیئل کے بقول مستقل اور مستحکم گھر ملنا خاصا مشکل ہوچکا ہے۔
وہ ان دنوں اپنے ایک عزیز کے والدین کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ جہاں رہ رہے تھے وہاں سے انہیں مختلف مشکلات کی بنا پر نکلنا پڑا تھا۔
وہ خوش ہیں کہ ان کے دوست کے والدین نے انہیں رہنے کی جگہ فراہم کی البتہ رہائش سے متعلقہ مسائل خاصے گھمبیر ہیں۔
اعداد و شمار ان کے بیانات کی تصدیق کرتے ہیں۔
ماہ جنوری کے رینٹل پین انڈیکس کے مطابق کرائے کے گھروں میں رہنے والوں پر موجودہ دباو غیر معمولی ہے۔
یہ رپورٹ کینٹ لارڈنر کے SuburbTrends نامی پراپرٹی ریسرچ گروپ نے تیار کی ہے۔ ان کے بقول آسٹریلیا میں بسنے والے اس تناظر میں غیر معمولی دباو کا شکار ہیں۔
ان کے بقول کم از کم 12 مضافاتی شہر رواں ماہ کے دوران100 پوائنٹس کے ساتھ اس فہرست میں بلند کرایوں کی وجہ سے سب سے آگے رہے۔
کیونزلینڈ کے ڈوریک علاقے کے ساتھ ساتھ لوگان مرکزی علاقہ اور نیو ساوتھ ویلز میں واریلا اور سان سوسی کے علاقے بھی اس ضمن میں قابل ذکر رہے۔
تمام آسٹریلیا کے قریب نصف مضافاتی شہروں کو بلند کرایوں کی وجہ سے "ایکسٹریم" حد میں قرار دیا جارہا ہے۔
رینٹرز اینڈ ہاوسنگ یونین کے جنرل سیکریٹری ہیری ملورڈ کے بقول سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا کرنے والوں میں اسٹوڈنٹس، عارضی ملازمین اور سوشل سپورٹ پر رہنے والوں کو ہے۔
ان کے مطابق کوشش کی جائے گی کہ کرائے پر گھر حاصل کرنے والے ایگریمنٹس میں ایسی مثبت تبدیلیوں کو ممکن بنایا جائے جو کرائے پر رہنے والوں کی پریشانیوں کو کم کرسکے۔
پرارپرٹی کی خرید و فروخت میں مدد فراہم کرنے والی ویب سائٹ رینٹ ڈاٹ کام ڈاٹ اے یو کی چیف ایگزیکیٹیو گریگ بیڈر کہتے ہیں کہ ان مسائل کے حل کے لیے تو کافی باتیں کی جاتی ہیں لیکن اصل مدعا نظام کی اصلاح سے متعلق ہے۔
وہ تجویز پیش کرتے ہیں کہ ذاتی گھر کے حصول کے لیے ڈپازٹ کی کم رقم اور گھر مالکان کے لیے نقد مراعات تاکہ وہ مناسب قیمتوں پر گھر کرائے پر دے سکیں کافی کارآمد ہوسکتی ہیں۔
ان کے بقول کرائے کی قیمتوں کو ایک حد میں مقید رکھنا وقتی طور پر تو فائدہ مند ہوسکتا ہے لیکن زیادہ لمبے عرصے تک ایسا کرنا مناسب نہیں۔