شام میں اسد حکومت کے زوال کے بعد ہمسایہ ممالک میں شامی مہاجرین کے مستقبل پر غیر یقینی کی فضا چھا گئی ہے۔ یونان، جس نے ان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کو پناہ دی رکھی ہے، صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، اور حکام کا کہنا ہے کہ ابھی کسی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت ہوگا۔
یونان کے دارالحکومت ایتھنز کے سینٹگما اسکوائر پر شامی کمیونٹی کے ارکان نے اسد کے دور کا خاتمے کا جشن منایا تھا۔
یہ اس وقت کی بات ہے جب صدر بشار الاسد کے شام چھوڑ کر روس جانے کی خبر آئی، جس کے نتیجے میں دہائیوں پر محیط ظلم و ستم کا خاتمہ ہوا۔
وہ شامی باشندے جو اسد حکومت سے بچنے کے لیے یونان ہجرت کر گئے تھے، نے اس بات پر سکون کا اظہار کیا ہے کہ ان کے ملک کی تاریخ کا یہ تاریک باب ختم ہو گیا ہے۔
لیکن اسد حکومت کے زوال نے شام کی قیادت میں خلا پیدا کر دیا ہے، اور اس کے ساتھ ہی یورپ بھر میں پھیلے لاکھوں مہاجرین کے لیے غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
یونان ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے ان پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد کو پناہ دی ہے، اور جزیروں جیسے لیسبوس اور چیوس میں پناہ گزین کیمپوں کی گنجائش مکمل ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے اعداد و شمار کے مطابق، شام سے 50,000 سے زائد افراد یونان ہجرت کر چکے ہیں۔
ایوا ساوپولُو، اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کی سینئر کمیونیکیشنز ایسوسی ایٹ، نے ایس بی ایس نیوز کو بتایا کہ یونان میں شام کے پناہ گزینوں کی تعداد تقریباً 22,700 افراد ہے۔
کو اپنا ہوم پیج بنائیں
ڈیوائیسز پر انسٹال کیجئے
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: