ایک نئی رپورٹ میں عالمی بحران کے دوران آسٹریلیا کے سب سے بڑے کاروباری اداروں کی طرف سے حاصل شدہ منافع سامنے آیا ہے۔
آکسفیم آسٹریلیا نے کان کنی، بینکنگ اور سپر مارکیٹ کے شعبوں کے بزنسز کی نشاندہی کی ہے کہ 2021 اور 2023 کے درمیان سب سے زیادہ ریکارڈ منافع کمایا ہے۔
ایک نئی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی سب سے بڑی 500 کارپوریشنز نے 2021 اور 2023 کے درمیان عالمی بحران کے درمیان اربوں ڈالر کا اضافی منافع کمایا۔
آکسفیم آسٹریلیا کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ان کمپنیوں نے کووڈ ۱۹ اور یوکرین پر روس کے حملے سےپیدا شدہ بحران میں۹۸ بلین ڈالر کمائے۔
آکسفیم آسٹریلیا کی چیف ایگزیکٹو آفیسر لن مورگین اسے بحرانی منافع بتاتے ہوئے اس کی تشریح کرتی ہیں۔
محترمہ مورگین کا کہنا ہے کہ اس رقم میں2 سال تک 134 ملین ڈالر یومیہ کا اضافی منافع شامل ہے، اور عالمی انتشار اور مہنگائی کے وقت بڑی کارپوریشنوں کے منافع کمانے کی مدت واضع ہوتی ہے۔
رپورٹ میں کان کنی، بینکنگ اور سپر مارکیٹ کے شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے انن شعبوں کے کاروباری ادارون نے 2021 اور 2023 کے درمیان سب سے ذیادہ منافع کو کمایا جو ایک ریکارڈ ہے۔
BHP یوکرین پر روس کے حملے کے بعد دنیا بھر میں معدنیات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد نے سب سے بڑا بحرانی منافع ریکارڈ کیا، بی بی ایچ پی کے منافع میں 37.6 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا۔
محترمہ مورگین کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں کے منافع کو صرف ان کے بزنس کے فائیدے کے بجائے ملکی معیشت اور آسٹریلین عوام کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا جانا چاہے تھا۔
حال ہی میں آکسفیم کی جانب سے کیے گئے ایک علیحدہ عوامی سروے میں پایا گیا ہے کہ 76 فیصد لوگ عام آسٹریلین اور بہت امیروں کے درمیان دولت اور آمدنی میں بڑھتے ہوئے فرق کے بارے میں فکر مند ہیں۔
اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ 80 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ بڑی کارپوریشنوں کے لیے ٹیکس نظام کی ایسی خامیوں کو نظرانداز کرنا غیر منصفانہ ہے جس سے بڑے بڑے کاروباری ادارے بھاری منافع پر ٹیکس دینے سے بچ جاتے ہیں۔
عوامی اکثریت بڑی کارپوریشنوں کے ٹیکس سے بچ جانے کو ٹیکس نظام کی خامی قرار دے کر غیر منصفانہ قرار دیتی ہے
Oxfam آسٹریلیا میں قیمتوں میں اضافے کی حوصلہ شکنی اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کو دور کرنے کے لیے بحرانی منافعے پر ٹیکس کا مطالبہ کر رہا ہے۔
محترمہ مورگین کہتی ہیں کہ یہ ٹیکس ان صنعتوں پر لاگو ہو گا جس جڑے ادارون نے 20 فیصد سے زائد منافع کمایا ہو۔
نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی میں ٹیکسیشن قانون کے ایسوسی ایٹ پروفیسر، ڈیل بوکابیلا بتاتے ہیں کہ اس وقت آسٹریلین ٹیکس نظام میں بڑی کارپوریشنوں پر بحرانی منافع لاگو نہیں ہوتا۔ وہ بتاتے ہیں کہ کس طرح بحرانی منافع پر ٹیکس لاگو ہو سکتا ہے
آکسفیم کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ ان بحرانی منافع پر 90 فیصد ٹیکس سے 88 بلین ڈالر کی آمدنی ہوسکتی ہے۔
پروفیسر بوکابیلا کا کہنا ہے کہ اس کا آسٹریلیا کی معیشت پر نمایاں اثر پڑ سکتا ہے۔
ایس بی ایس نے کاروباری گروپوں سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا