خواتین کے مزاج میں تبدیلی ڈپریشن کے باعث تو نہیں ۔۔۔

Depressed young woman with head in hands sitting lonely.

Depressed young woman with head in hands sitting lonely. Source: Moment RF

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

خواتین ماں بننے کے عمل کے دوران جسمانی تبدیلیوں کے ساتھ جذباتی اور ذہنی تبدیلی سےبھی گزرتی ہیں ۔یہ تبدیلیاں ان کے مزاج پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں ۔ دوران حمل اور حمل کے بعد خواتین کے مزاج کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے ۔


ماں بننا خواتین کی زندگی کا ایک اھم وقت ہوتا ہے ۔ اس دوران خواتین بہت حساسیت کا شکار ہوتی ہیں ۔یہ جذباتی دور ان کے مزاج میں برہمی لانے کا باعث ہو سکتا ہے ۔ اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے سائیکو تھراپسٹ ڈاکٹر آمنہ پرویز کہتی ہیں کہ دوران حمل ہونے والے ذہنی دباو اور منفی رویے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں ۔ امریکی کانگریس آف گائنا کولوجسٹ کے مطابق ۱۴ سے ۲۳ خواتین دوران حمل ذہنی الجھن یا پراگندگی کا شکار ہوتی ہیں ۔مزاج میں اس تبدیلی کی بنیادی وجہ ہارمونل اور کیمیائی عدم توازن ہو سکتا ہے ۔
ڈاکٹر آمنہ پرویز کہتی ہیں کہ دوران حمل خواتین کا اداس ہونا ، کسی بھی کام پر توجہ مرکوز نہ کرنا اور مشغلے تبدیل ہونا ذہنی دباو کی اھم نشانیاں ہیں ۔یہ ذہنی دباو اتنا شدید ہو سکتا ہے کہ خواتین خود کشی کے بارےمیں سوچنے لگیں ۔ ایسی صورتحال میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ ضروری ہے ۔
اکثر خواتین خود کشی یا موت کے بارے میں سوچتی رہتی ہیں
نا امیدی کی اس کیفیت میں خواتین اپنے آپ کو بے وقعت محسوس کرتی ہیں ۔اس حوالے سے غذا بھی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ڈاکٹر آمنہ بتاتی ہیں کہ کچھ
غذائیں مزاج کو بہتر جبکہ کچھ غذائیں مزاج کو خراب کر سکتی ہیں ۔وٹامن ڈی اور اومیگا ای فش آئل مجموعی صحت میں بہتری کے ساتھ مزاج بھی خوش گوار کر سکتے ہیں ۔غذائیت سے بھر پور کھانا براہ راست صحت اور مزاج پر اثر انداز ہوتا ہے ۔۔ جو مائیں دوران حمل اور بعد میں صحیح غذا نہیں لیتیں وہ نہ صرف جسمانی بیماریوں کا شکار ہوتی ہیں بلکہ ذہنی پریشانیوں میں بھی مبتلا ہو سکتی ہیں ۔

ذہنی انتشار کی دیگر وجوہات میں خواتین کا ذہنی طور پر حمل کے لئے تیار نہ ہونا ، شریک حیات کی عدم دلچسپی اور ارد گرد کے افراد کا منفی رویہ شامل ہو سکتا ہے ۔خاندان  میں پہلے سے ڈپریشن ہسٹری ہونا بھی خواتین میں ڈپریشن کی وجہ بن سکتا ہے ۔

پاکستان میں حمل کو ایک بیماری تصور کیا جاتا ہے ۔ یہ بات خواتین پر منفی اثر ڈالتی ہے ۔

ڈاکتر آمنہ کے مطابق آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی خواتین اور فیملیز کا رویہ اب اس حوالے سے تبدیل ہو رہا ہے ۔ یہاں ڈاکٹرز اور نرسز کی مدد خواتین کو ڈپریشن سے باہر آنے میں مدد دیتی ہے ۔۔ دوسری جانب پاکستانی کمیونٹی نے اس مسئلے کو پہچان کر اب اس کی نشاندہی شروع کی ہے ،امید ہے کہ وقت کے ساتھ اس معاملےمیں مزید بہتری آئے گی ۔

مجھے ایک تبدیلی نظر آرہی ہے ۔ اب ہم کم از کم اس چیز پر گفتگو کرتے ہیں ۔

جس طرح خواتین دوران حمل ڈپریشن سے دوچار ہو سکتی  ہیں  اسی طرح زچگی کے دوران بھی خواتین جذباتی تناو سے گزر سکتی ہیں ۔ اس کی بنیادی وجوہات میں خواتین کا بچے کی پیدائش کے بعد ، نیند پوری نہ ہونا، وقت پر کھانا نہ کھانا اور تنہائی کا شکار ہو نا ہے ۔
سات میں سے ایک ماں زچگی کے دوران ڈپریشن کا شکار ہوتی ہے جو ایک بہت بڑا تناسب ہے
دوران حمل یا زچگی میں اگر کوئی خاتون منفی جذبات کا شکار ہوتی ہے یا ذہنی انتشار سے دوچار ہے تو یہ بہت ضروری ہے کہ نہ صرف اسے خاندان اور شریک حیات کی طرف سے سہارا دیا جائے بلکہ ماہرین سے بھی اس سلسلے میں رابطہ کیا جائے ۔ بہتر غذا کے ساتھ ورزش بھی ذہنی دباو سے نکلنے کا ذریعہ ہے ۔ڈاکٹرز سے مشورے کے بعد اپنی صحت کے مطابق ورزش ذہن پر مثبت اثرات ڈالتی ہے ۔اس کے علاوہ اگر شوہر حضرات بھی اپنی اہلیہ کا ساتھ دیں اور بچے کی دیکھ بھال میں ہاتھ بٹائیں تو خواتین ڈپریشن میں جانے سے بچ سکتی ہیں
اگر شوہر اس مشکل وقت میں اپنی شریک حیات کا محض پچاس فیصد بھی خیال رکھ لیں تو خواتین کے مزاج میں بہتری آئے گی اور وہ با آسانی ڈپریشن سے باہر آجائیں گی

شئیر