آسٹریلیا بھر میں چاکلیٹ سے محبت کرنے والوں میں بے چینی کی وجہ چاکلیٹ کی اونچی قیمتیں ہیں۔ عالمی زرعی کاروبار کی بینکنگ کمپنی RaboBank
کے نئے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں چاکلیٹ کے اہم جزو کوکو کی قیمتیں دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے آسٹریلیا میں خوردہ چاکلیٹ کی قیمتیں گزشتہ سال کے مقابلے میں 8.8 فیصد تک بڑھ گئیں۔
RaboBank کی تجزیہ کار، Pia Piggott کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کا اثر ایسٹر چاکلیٹ پر بھی پڑے گا۔
اس ہفتے، کوکو بینز کی قیمت نے ریکارڈ توڑ دیے ہیں، جو نیویارک فیوچر ایکسچینج میں[[15,432 AUD]]فی ٹن سے تجاوز کر گئی ہے، جس سے یہ تانبے جیسے مواد سے زیادہ مہنگی ہو گئی ہے۔
یہ بہت بڑا اضافہ افریقہ میں فصل کے خراب موسم کی وجہ سے ہوا ہے۔
بین الاقوامی کوکو آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ کوکو بنیادی طور پر مغربی افریقہ میں پیدا ہوتا ہے، آئیوری کوسٹ اور گھانا دو سب سے بڑے پروڈیوسر ہیں، جو دنیا کی سپلائی کا تقریباً 60 فیصد کوکو فراہم کرتے ہیں۔
محترمہ پگٹ کا کہنا ہے کہ کو کو کی پیداوار کو متاثر کرنے والے عوامل نے چاکلیٹ کی تیاری مہنگی بنا دی ہے۔۔
بین الاقوامی کوکو آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ موسم اور بیماریوں سے متعلق ان جاری مسائل کی وجہ سے وہ 2023-2024 کے سیزن میں عالمی کوکو کی سپلائی میں تقریباً 11 فیصد مزید کمی دیکھنے کی توقع کر رہی ہے۔
اس اہم تبدیلی نے چاکلیٹ پروڈیوسروں اور خوردہ فروشوں کے ساتھ ساتھ خود صارفین پر اثرات ہونے کے ساتھ سپلائی چین کو بھی متاثر کیا ہے۔
آرتھر لازارو سڈنی کے مضافاتی علاقے گلیڈسویل میں چاکلیٹ بنانے والی دکان ChocolArts کے مالک ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ یہ ان کے کاروبار کے لیے آسان نہیں تھا لیکن وہ کوکو کی منفی کاشت کے افریقی کسانون پر پڑنے والے اثرات کو محسوس کرتے ہیں۔
مسٹر لازارو کہتے ہیں کہ ChocolArts نے صرف اس سال ان ککے اخراجات میں تقریباً 20 فیصد اضافہ دیکھا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اوہ اس اضافے کا کچھ حصہ صارفین تک پہنچانے پر مجبور ہیں لیکن انہوں نے مختلف قیمتوں پر مصنوعات کی وسیع رینج کی فراہمی یقینی بنانے کی پوری کوشش کی ہے۔
کنزیومر گروپ فائنڈر کا کہنا ہے کہ اوسط صارف ایسٹر چاکلیٹ پر سالانہ تقریباً 62 ڈالر خرچ کرتا ہے، ان قیمتوں میں اضافے سے اس اعداد و شمار پر اثر پڑنے کا امکان ہے۔
اور موجودہ کوکو کی پیداوار کے رجحانات کی بنیاد پر، Saxo Bank Australia کے C-E-O، ایڈم اسمتھ کا کہنا ہے کہ ان قیمتوں میں جلد ہی کمی کا امکان نہیں ہے۔