پاکستانی وزیراحسن اقبال کے چائے کو کم استعمال کے مشورے نے ’پیالی میں طوفان‘ برپا کر دیا ہے اور سوشل میڈیا پر اس پر خوب لے دے ہو رہی ہے۔ وزیرِ منصوبہ بندی نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ غیر ملکی کرنسی کو بچانے کے لیے "چائے" پینا ترک کر دیں ۔
پاکستان چائے کا دنیا کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے - تازہ ترین حکومتی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان دنیا بھر میں سب سے ذیادہ چائے درآمد کرنےوالے ممالک میں شامل ہے اور اس کے لئے سالانہ 515 ملین ڈالر ادا کرتا ہے۔ یہ چائے زیادہ تر کینیا سے درآمد کی جاتی ہے۔
ملک ایک طویل عرصے سے معاشی بحران کا شکار ہے، اور کم ہوتے ہوئے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
منصوبہ بندی اور ترقی کے وزیر احسن اقبال نے منگل کو کہا، "میں قوم سے چائے کے ایک یا دو کپ کم کرنے کی بھی اپیل کروں گا کیونکہ ہم جو چائے درآمد کرتے ہیں وہ بھی کریڈٹ پر درآمد کی جاتی ہے‘ ۔
پاکستانی چائے کئی شکلوں میں پیتے ہیں — کالی، سبز، گرم، ٹھنڈی، میٹھی، نمکین اور مصالہ دار — لیکن سب سے زیادہ مقبول چائے ابلے ہوئے میٹھے دودھ میں پتوں کو پکا کر بنائی جاتی ہے۔
مسٹر اقبال کے تبصروں نے بدھ کو سوشل میڈیا پر اور ملک بھر میں چائے نوشوں میں غم و غصے کو جنم دیا۔
۔" ہم چائے کا استعمال کیوں کم کریں... ہم اپنے خرچے پر پیتے ہیں، ہم سرکاری پیسے سے نہیں پیتے"، یہ الفاظ ہیں 45 سالہ ٹرک ڈرائیور جان محمد، کے جو کہتے ہیں کہ وہ روزانہ 15 سے 20 کپ چائے پیتے ہیں۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، "جب آپ بڑا ٹرک چلاتے ہیں اور آپ کو سڑک نظر نہیں آتی... تو حادثے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اسی لیے 20 کپ لازمی ہیں۔
اسلام آباد کے آبپارہ مارکیٹ میں چائے کے اسٹال پر نانبائی محمد ابراہیم نے بتایا کہ وہ روزانہ 12 کپ پیتے ہیں۔ "میں صبح تین، چار کپ لیتا ہوں، پھر دوپہر میں تین اور رات کو تین، چار لیتا ہوں،" اس نے کہا۔ "یہ میرا نشہ ہے۔"
اسی ریستوراں میں، تنویر اقبال نے اپنی چار افراد کی فیملی کے ساتھ گرم مشروب کی چسکی لیتے ہوئے اتفاق کیا کہ لوگوں کو چائے کم کرنا چاہیے ۔
یونیورسٹی کے پروفیسر نے نوٹ کیا کہ چائے معمول کے مطابق تقریباً ہر میٹنگ میں پیش کی جاتی تھی- خاص طور پر وہ جو سرکاری افسران کی میٹنگز میں تو چائے لازمی طور پر استعمال ہوتی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب تمام سرکاری میٹنگز میں چائے ہی اہم مشروب ہوتی ہے تو ہم چائے کا استعمال کیسے کم کریں گے.
ملک بھر کے سٹالز پر عام طور پر "چائے" تقریباً 45 پاکستانی روپے (20 سینٹ) ایک کپ میں فروخت ہوتی ہے۔
حکومت نے اپنے اخراجات میں اضافہ کیا ہے۔ وہ پروٹوکول کے ساتھ بڑی گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں لیکن ہم صرف چائے سے لطف اندوز ہوتے ہیں،" ڈرائیور محمد نے کہا۔
و ای سی کے مطابق سنہ 2020 میں پاکستان نے 646 ملین ڈالر کی چائے درآمد کی اور دنیا میں چائے کا سب سے بڑا درآمد کنندہ بن گیا۔ ۔ پاکستان میں چائے کی دراآمدات کا غیر ملکی تناسب کچھ یوں ہے: کینیا سے 495 ملین ڈالر، ویتنام سے 68.3 ملین ڈالر، روانڈا سے 28.1 ملین ڈالر، یوگنڈا سے 14.6 ملین ڈالر اور چین سے 9.78 ملین ڈالر کی چائے درآمد کرتا ہے۔
پاکستانی وزیراحسن اقبال کے چائے کو کم استعمال کے مشورے نے ’پیالی میں طوفان‘ برپا کر دیا ہے اور سوشل میڈیا پر اس پر خوب لے دے ہو رہی ہے۔ وزیرِ منصوبہ بندی نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ غیر ملکی کرنسی کو بچانے کے لیے "چائے" پینا ترک کر دیں ۔
پاکستان چائے کا دنیا کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے - تازہ ترین حکومتی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان دنیا بھر میں سب سے ذیادہ چائے درآمد کرنےوالے ممالک میں شامل ہے اور اس کے لئے سالانہ 515 ملین ڈالر ادا کرتا ہے۔ یہ چائے زیادہ تر کینیا سے درآمد کی جاتی ہے۔
ملک ایک طویل عرصے سے معاشی بحران کا شکار ہے، اور کم ہوتے ہوئے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
منصوبہ بندی اور ترقی کے وزیر احسن اقبال نے منگل کو کہا، "میں قوم سے چائے کے ایک یا دو کپ کم کرنے کی بھی اپیل کروں گا کیونکہ ہم جو چائے درآمد کرتے ہیں وہ بھی کریڈٹ پر درآمد کی جاتی ہے‘ ۔
پاکستانی چائے کئی شکلوں میں پیتے ہیں — کالی، سبز، گرم، ٹھنڈی، میٹھی، نمکین اور مصالہ دار — لیکن سب سے زیادہ مقبول چائے ابلے ہوئے میٹھے دودھ میں پتوں کو پکا کر بنائی جاتی ہے۔
احسن اقبال کے تبصروں نے بدھ کو سوشل میڈیا پر ملک بھر میں نہ صرف چائے نوشوں میں غم و غصے کو جنم دیا بلکہ دلچسپ اور طنزیہ میمز، تبصرے اور حوالے دیکھنے کو ملے۔
۔" ہم چائے کا استعمال کیوں کم کریں... ہم اپنے خرچے پر پیتے ہیں، ہم سرکاری پیسے سے نہیں پیتے"، یہ الفاظ ہیں 45 سالہ ٹرک ڈرائیور جان محمد، کے جو کہتے ہیں کہ وہ روزانہ 15 سے 20 کپ چائے پیتے ہیں۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، "جب آپ بڑا ٹرک چلاتے ہیں اور آپ کو سڑک نظر نہیں آتی... تو حادثے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اسی لیے 20 کپ لازمی ہیں۔
اسلام آباد کے آبپارہ مارکیٹ میں چائے کے اسٹال پر نانبائی محمد ابراہیم نے بتایا کہ وہ روزانہ 12 کپ پیتے ہیں۔ "میں صبح تین، چار کپ لیتا ہوں، پھر دوپہر میں تین اور رات کو تین، چار لیتا ہوں،" اس نے کہا۔ "یہ میرا نشہ ہے۔"
اسی ریستوراں میں، تنویر اقبال نے اپنی چار افراد کی فیملی کے ساتھ گرم مشروب کی چسکی لیتے ہوئے اتفاق کیا کہ لوگوں کو چائے کم کرنا چاہیے ۔
یونیورسٹی کے پروفیسر نے نوٹ کیا کہ چائے معمول کے مطابق تقریباً ہر میٹنگ میں پیش کی جاتی تھی- خاص طور پر وہ جو سرکاری افسران کی میٹنگز میں تو چائے لازمی طور پر استعمال ہوتی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب تمام سرکاری میٹنگز میں چائے ہی اہم مشروب ہوتی ہے تو ہم چائے کا استعمال کیسے کم کریں گے.
ملک بھر کے سٹالز پر عام طور پر "چائے" تقریباً 45 پاکستانی روپے (20 سینٹ) ایک کپ میں فروخت ہوتی ہے۔
حکومت نے اپنے اخراجات میں اضافہ کیا ہے۔ وہ پروٹوکول کے ساتھ بڑی گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں لیکن ہم صرف چائے سے لطف اندوز ہوتے ہیں،" ڈرائیور محمد نے کہا۔
و ای سی کے مطابق سنہ 2020 میں پاکستان نے 646 ملین ڈالر کی چائے درآمد کی اور دنیا میں چائے کا سب سے بڑا درآمد کنندہ بن گیا۔ ۔ پاکستان میں چائے کی دراآمدات کا غیر ملکی تناسب کچھ یوں ہے: کینیا سے 495 ملین ڈالر، ویتنام سے 68.3 ملین ڈالر، روانڈا سے 28.1 ملین ڈالر، یوگنڈا سے 14.6 ملین ڈالر اورچین سے 9.78 ملین ڈالر کی چائے درآمد کرتا ہے۔
وزیر موصوف احسن اقبال کو اپنے چائے میں کمی والے مشورے پر اتنے مشورے، نصیحتیں، ہدایتیں اورکرارے میمز ملے کے اصل پیغام کہیں بہت پیچھے رہ گیا۔
سوشل میڈیا پر کچھ کا کہنا تھا کہ بات تو سچ ہے مگر بے عمل حکمران بات میں اثر کہاں سے لائیں۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ بات تو سچ ہے مگر کیا کیجئے کہ غریب مفلس عوام کے پاس اب صرف چائے ایک عیاشی بچی ہے جبکہ تمام حکومتی اجلاسوں میں عوامی ٹیکس کی رقم سے ان غریب وزرا کو مینیرل واٹر بھی مفت فراہم کیا جاتا ہے ایک اور صارف نے جوابی ٹویٹ کیا کہ حکمرانوں کا لوٹوں کے پانی ساتھ ساتھ
اپنے ہی نلکوں کے پانی پر سے بھی اعتبار اٹھ چکا ہے۔ یا یوں کہیے کہ لوٹے کا جلا نلکا بھی پھونگ پھونک کر کھولتا ہے۔Source Source: AFP, SBS
Prime Minister Shehbaz Sharif chairs the meeting of National Economic Council in Islamabad. Source: cabinet.gov.pk
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
- , ,
- یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے
- اردو پرگرام سننے کے طریقے