شفیق کہتے ہیں میں وقت پر ٹیکس ادا کر رہا ہوں اور کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث نہیں ہوں میرا ریکارڈ صاف ہے اور ہم حکومت سے درخواست کر رہے ہیں کہ ہمیں مستقل ویزا دیا جائے۔ شفیق الرحمان کا تعلق پاکستان کے پی کے ہنگو سے ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ گیارہ سال ہو گئے میں نے اپنی بیٹیوں اور بیوی کو نہیں دیکھا کیونکہ امیگریشن نے میری مستقل رہائیش کی درخواست کو 2021 میں مسترد کردیا۔ شفیق اس وقت سے برجنگ ویزہ پر آسٹریلیا میں مقیم ہیں مگر وہ اس ویزے پر کام کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔
پاکستان میں میری جان کو خطرہ تھا اس لئے میں 2013 میں آسٹریلیا آیا تھا جب میری بیٹی کی پیدائش ہوئی تو میں حراستی مرکز میں تھا اور میں نے آج تک اسے نہیں دیکھا ،
Daughters of Australian refugee Shafiq ul Rehman in Pakistan have not seen their father for over 12 years.
ایرانی نژاد اراد نیک 24/7 سٹ ڈاؤن اسٹرائیک (دھرنے) کے پروجیکٹ منیجرہیں انہوں نے ایس بی ایس اردو کو بتایا کہ پناہ گزین اس حکومت سے انصاف پر مبنی سکونت دینے کا فیصلہ مانگ رہے ہیں کینونکہ اس وقت ّآسٹریلیا میں موجود دس ہزار پناہ گزیں بے یقینی کی زندگی گزار رہے ہیں اور ان میں سے ذیادہ تر دس سال اسے ذیادہ عرصے سے ایسی صورتھال میں ہیں جس میں نہ وہ اپنے وطن واپس جا سکتے ہیں نہ یہاں سکون سے زندگی گزار سکتے ہیں۔
دوسری طرف شفیق الرحمٰن بتاتے ہیں کہ وہ ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ اپنی فیملی کے ساتھ دوبارہ مل سکیں۔ "میری بیٹیاں بڑی ہو رہی ہیں اور میں ان کی زندگی کے اہم لمحات سے محروم ہوں۔ میں ایک باپ ہوں اور اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا چاہتا ہوں۔"
Asylum seekers have been on a sit-in strike in front of the immigration minister's office since August 6th.
احتجاج میں شریک دیگر پناہ گزین بھی اپنی کہانیاں سناتے ہیں۔ سری لنکا کے تامل پناہ گزینوں کی نمائیدہ مس کلیانی کہتی ہیں کہ ان میں سے کئی لوگ اپنے ملک میں حالات خراب ہونے کی وجہ سے یہاں پناہ لینے آئے ہیں اور اب وہ مستقل سکونت کی امید میں ہیں۔
آسٹریلیا کی پناہ گزیوں کی کونسل ریفیوجی کونسل آف آسٹریلیا کے مطابق، 31 جون 2024 تک،کشتی کے ذریعے آنے والے 37,934 افراد کو برِیجنگ ای ۔ ویزا جاری کیا گیا۔ ان میں سے 9,892 کمیونٹی میں موجود ہیں، جبکہ باقی افراد یا تو مستقل ویزا حاصل کر چکے ہیں، آسٹریلیا چھوڑ چکے ہیں، حراست میں ہیں، یا انتقال کر چکے ہیں۔
As of 31 June 2024, 9,892 of 37,934 boat arrivals on Bridging Visa E remain in the community; others have been granted visas, left Australia, or are detained or deceased.
امیگریشن وزیر ٹونی برک کے دفتر کے سامنے منگل، 6 اگست سے جاری احتجاجی دھرنے کے کئی لوگوں نے بھی اپنی کہانیاں شیئر کی ہیں، اور پاکستان کے شمالی علاقوں سے ایک اور پناہ گزین نے نام نہ بتانے کی شرط پر ایس بی ایس سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امیگریشن کے کیسز منصفانہ نہیں ہیں۔ انہوں نے ایک مثال دی کہ ان کا کیس اس بنیاد پر مسترد کر دیا گیا کہ ان کے ضلع کی صورتحال مستحکم ہے لیکن دوسرے علاقے (کوئیٹہ) میں غیر مستحکم ہے۔ جبکہ دوسرے علاقے (کوئیٹہ) سے ایک اور درخواست اس دعوے پر مسترد کر دی گئی کہ آپ کے علاقے (کوئیٹہ) کی صورتحال مستحکم ہے اور دوسرے علاقے کی غیر مستحکم ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دونوں علاقوں میں صورتحال مستحکم نہیں ہے، اور دونوں علاقوں میں لوگوں کی زندگیاں واپسی کے لئے غیر محفوظ ہیں۔
اس بارے میں ایس بی ایس اردو کو امیگریشن کے وزیر کے دفتر سے رابطے پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔