اس مہم کو 'تھرائیو بای فائیو' 'Thrive by Five' کا نام دیا گیا ہے، جس میں وکلاء، ریسرچرز اور مختلف ادارے مل کر کوشش کر رہے ہیں کہ والد کو بھی بچوں کی دیکھ بھال کے لیے بہتر سہولیات فراہم کی جاسکیں۔
آسٹریلیا میں والد حضرات کا یہ اتحاد چاہتا ہے کہ بچوں کی تربیت سے متعلق روایتی اور پرانی سوچ کا خاتمہ کرکے ، قانون میں ترامیم لاکر اور کام کی جگہوں پر سہولیات بڑھا کر ان کی مشکلات کم کی جائیں۔
سال 2023 کے آسٹریلین آف دی ایئر لوکل ہیرو اور ٹربنز فار آسٹریلیا کے بانی امر سنگھ کہتے ہیں کہ ایک بڑی رکاوٹ جسے دور کرنے کی ضرورت ہے وہ روایتی خاندانی اقدار ہیں۔ مائیگرنٹ کمیونیٹیز میں خاص طور پر یہ مشکلات زیادہ تصور کی جاتی ہیں۔
ٹونگو سے سال 2010 میں مہاجرت کرکے آسٹریلیا آنے والے ڈوڈزی کپوڈو بھی یہ بات مانتے ہیں۔ انہیں گزشتہ برس کمیونٹی فادر آف دی ایئر کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔ دی فادرنگ پراجیکٹ کے چیف ایگیزیکیٹیو کیٹی گاپائیلار کے بقول پرانی اور دقیانوس پالیاسیاں اس ضمن میں پیشرفت کا راستہ روک رہی ہیں۔
اس مہم کو فن کار سایمن پرایس کی حمایت حاصل ہے۔ نومولود بچوں کی بہتر تعلیم اور تربیت کے ساتھ ساتھ اس مہم سے منسلک افراد کا مطالبہ ہے کہ نئے والد حضرات کو بھی تعلیم اور تربیت کے مواقع ملنے چاہیں۔
دی فادرنگ پراجیکٹ کے چیف ایگیزیکیٹیو کیٹی گاپائیلار کہتے ہیں کہ ایک سروے کے مطابق 80 فیصد والدین کو کوئی سپورٹ نہیں ملی ہے۔ اس اتحاد کے سرکردہ افراد کا مطالبہ ہے کہ والد حضرات کو اجرت سمیت کم از کم 12 ہفتے کی پیرنٹل چھٹیاں ملنی چاہیے جو کہ فی الحال محض دو ہفتوں تک محدود ہیں۔
دی فادرنگ پراجیکٹ کے سروے کے مطابق 85 فیصد والد حضرات جنہیں سپورٹ نہیں ملی وہ مجبور رہے کہ کام پر جائیں۔
آسٹریلین جینڈر اکوالٹی اسکور بورڈ کے مطابق والد حضرات نے گزشتہ برس کی تمام پیرنٹل چھٹیوں کا محض 12 فیصد حصہ وصول کیا۔
اس تھراو بای فائیو نامی مہم کے ڈائریکٹر اور جنوبی آسٹریلیا کے سابق پریمیئر جے ویدرل کے بقول مرد حضرات کو اس بحث میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔
روایتی گوڈانجی اور وامبایا قبیلے سے تعلق رکھنے والے جوئیل بیلس جوکہ ہیش ٹیگ انڈیجینس ڈیڈز کے بانی ہیں، اس سے متفق ہیں۔