ماہرین نفسیات مشورہ دیتے ہیں کہ والدین اپنے بچوں کو موبائل فونز کے زیادہ استعمال سے گریز کرنے کی ترغیب دیں تاکہ ان کے بچے صحتمندانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ تعلیم پر اپنی توجہ مرکوز کر سکیں۔
پروفیسر انیلا امبر ملک کراچی یونیورسٹی (پاکستان) کے شعبہ نفیسات کی سربراہ ہیں، ماہر نفسیات پروفیسرانیلا امبر ملک نے ایس بی ایس اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بچوں کو موبائل فونز سے دور رکھنے کی سختی سے تلقین کی ہے، پروفیسر انیلا امبر ملک کہتی ہیں بچوں کی صحت پر موبائل کے بے دریغ استعمال سے بے شمار نقصانات ہوتے ہیں۔ جس میں بچوں کی پڑھائی کا متاثر ہونا سرفہرست ہے جبکہ مسلسل موبائل پر نگاہیں جمائے رکھنے سے بچوں کی نیند مکمل نہیں ہوتی،جس سے اس کی توجہ منتشر رہتی ہے اور یہی وجہ بچوں کو کچھ نیا سیکھنے کی صلاحیت سے متاثر کر سکتی ہے۔
Prof Amber Anila Malik
موبائل کے استعمال کی عادت میں پڑا بچہ دیگر سرگرمیوں میں حصہ لیتے وقت چڑچڑاپن محسوس کرتا ہے، پروفیسرانیلا امبر ملک کے مطابق ایسے بچے اپنے جذبات پر قابو نہ رکھنے کے ساتھ ساتھ جارحانہ پن کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔
پروفیسر انیلا امبر ملک کے مطابق وہ والدین جو بچوں کی ضد کے باعث انھیں موبائل فون ہاتھ میں پکڑا دیتے ہیں ایسے رویے کا تدارک ہونا چاہیے ، بچوں کو بھی معلوم پڑ جاتا ہے کہ جیسے ہی وہ روئے گا والدین اُسے موبائل فون پر کوئی ویڈیو لگا کر دے دیں گے تاکہ وہ خاموش رہے، جس سے بچوں کی موبائل فونز کی ایڈکشن کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔
Excessive phone use in children can lead to serious problems. Source: Getty
پروفیسر انیلا امبر ملک کے مطابق جدید دور میں بچوں کو موبائل فونز سے بہت زیادہ دور بھی نہیں کیا جا سکتا، منفی اثرات کے ساتھ ساتھ موبائل فونز کے مثبت اثرات بھی موجود ہیں اور اس سے فائدہ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے تاہم اس کیلیے والدین کی خصوصی توجہ انتہائی ضروری ہے کہ وہ بچوں کو ایسی ایجوکشنل ویڈیوز یا کانٹینٹ دکھائیں جس سے بچوں کی ذہنی نشوونما کے ساتھ ساتھ ان میں سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیتیں اُجاگر ہوں۔
(ایس بی ایس اردو کیلیے یہ رپورٹ پاکستان سے احسان خان نے پیش کی ہے۔)