بچوں میں موبائل فون کی لت کے مضر اثرات

WhatsApp Image 2024-07-24 at 06.11.59.jpeg

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

بچوں کا موبائل فون پر کارٹون دیکھنا یا گیمز کھیلنا تقریبا ہر گھر میں ایک معمولی سی بات سمجھی جاتی ہے تاہم یہی روٹین اگر بچوں کی عادت میں بدل جائے تو اس کے بیشمارمنفی اثرات بھی ہوسکتے ہیں، ماہرین نفسیات کے مطابق بچوں کو اگر موبائل فون پر ویڈیوز دیکھنے اور کارٹون کھیلنے کی لت لگ جائے تو اُس سے نہ صرف بچوں کی ذہنی صحت بُری طرح متاثر ہوتی ہے بلکہ گھنٹوں موبائل فونز کا استعمال کرنے والے ننھے بچے ورچوئل آٹزم کا شکار بھی ہو سکتے ہیں، نشوونما میں کمی، پڑھائی کا متاثر ہونا، چڑچڑاپن، تہنائی پسندی اور ایسے کئی مسائل ہیں جو صرف اس عادت کی وجہ سے جنم لے سکتے ہیں۔


ماہرین نفسیات مشورہ دیتے ہیں کہ والدین اپنے بچوں کو موبائل فونز کے زیادہ استعمال سے گریز کرنے کی ترغیب دیں تاکہ ان کے بچے صحتمندانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ تعلیم پر اپنی توجہ مرکوز کر سکیں۔

پروفیسر انیلا امبر ملک کراچی یونیورسٹی (پاکستان) کے شعبہ نفیسات کی سربراہ ہیں، ماہر نفسیات پروفیسرانیلا امبر ملک نے ایس بی ایس اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بچوں کو موبائل فونز سے دور رکھنے کی سختی سے تلقین کی ہے، پروفیسر انیلا امبر ملک کہتی ہیں بچوں کی صحت پر موبائل کے بے دریغ استعمال سے بے شمار نقصانات ہوتے ہیں۔ جس میں بچوں کی پڑھائی کا متاثر ہونا سرفہرست ہے جبکہ مسلسل موبائل پر نگاہیں جمائے رکھنے سے بچوں کی نیند مکمل نہیں ہوتی،جس سے اس کی توجہ منتشر رہتی ہے اور یہی وجہ بچوں کو کچھ نیا سیکھنے کی صلاحیت سے متاثر کر سکتی ہے۔
WhatsApp Image 2024-07-24 at 06.10.51 (1).jpeg
Prof Amber Anila Malik
پروفیسرانیلا امبر ملک کے مطابق زیادہ دیر تک موبائل فون پر ویڈیوز اور کارٹوںز دیکھنے والے بچوں میں سماجی میل جول محدود ہونا شروع ہوجاتا ہے، وہی بچے پھر چاہے ان کے سامنے والدین ہوں، بہن بھائی یا پھر دیگر رشتے دار، اُن سے بات چیت کرنا کم کرتے ہوئے اپنا تعلق صرف موبائل سے ہی بنا لیتے ہیں جس سے رشتے بھی متاثر ہوتے ہیں۔

موبائل کے استعمال کی عادت میں پڑا بچہ دیگر سرگرمیوں میں حصہ لیتے وقت چڑچڑاپن محسوس کرتا ہے، پروفیسرانیلا امبر ملک کے مطابق ایسے بچے اپنے جذبات پر قابو نہ رکھنے کے ساتھ ساتھ جارحانہ پن کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔

پروفیسر انیلا امبر ملک کے مطابق وہ والدین جو بچوں کی ضد کے باعث انھیں موبائل فون ہاتھ میں پکڑا دیتے ہیں ایسے رویے کا تدارک ہونا چاہیے ، بچوں کو بھی معلوم پڑ جاتا ہے کہ جیسے ہی وہ روئے گا والدین اُسے موبائل فون پر کوئی ویڈیو لگا کر دے دیں گے تاکہ وہ خاموش رہے، جس سے بچوں کی موبائل فونز کی ایڈکشن کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔
mobile phones ban in NSW schools
Excessive phone use in children can lead to serious problems. Source: Getty
وہ کہتی ہیں بچوں کے موبائل فون استعمال کرتے وقت والدین کو دو طرح کا کنٹرول رکھنا چاہیے پہلا یہ کہ بچے موبائل فون پر کیا کانٹینٹ دیکھ رہے ہیں اس بات کا والدین کو بخوبی معلوم ہونا چاہیے اور دوسرا یہ کہ بچے دن میں کتنی دیر کیلیے موبائل استعمال کر رہے ہیں اس کا وقت مقرر ہونا چاہیے۔

پروفیسر انیلا امبر ملک کے مطابق جدید دور میں بچوں کو موبائل فونز سے بہت زیادہ دور بھی نہیں کیا جا سکتا، منفی اثرات کے ساتھ ساتھ موبائل فونز کے مثبت اثرات بھی موجود ہیں اور اس سے فائدہ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے تاہم اس کیلیے والدین کی خصوصی توجہ انتہائی ضروری ہے کہ وہ بچوں کو ایسی ایجوکشنل ویڈیوز یا کانٹینٹ دکھائیں جس سے بچوں کی ذہنی نشوونما کے ساتھ ساتھ ان میں سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیتیں اُجاگر ہوں۔

(ایس بی ایس اردو کیلیے یہ رپورٹ پاکستان سے احسان خان نے پیش کی ہے۔)

شئیر