آپ نے شاید اپنی ہفتہ وارگروسری شاپنگ کے دوران محسوس کیا ہو کہ خریدنے والی کچھ اشیاء کا کا حجم کم ہوتا جارہا ہے۔ ان میں دودھ، روٹی، چپس، پاستا وغیرہ شامل ہیں۔لیکن حجم کم ہونے کے باوجود ان اشیا کی قیمت اکثر ایک جیسی رہتی ہے اور بعض دفعہ زیادہ مہنگی ہوسکتی ہے۔
اس صورتحال کی بڑھتی شکایات کے بعد اب وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ وہ سخت قانون سازی کریں گے جو آسٹریلیا میں یونٹ کی قیمتوں کا انتظام کرتا ہے جس کا مقصد آسٹریلین صارفین کو ان کے گھریلو بجٹ بنانے اور بچت کرنے کی منصوبہ بندی میں میں مدد دینا ہے۔
“وزیر اعظم نے کہا کہ اشیائے صرف کے لئے گروسری کوڈ کو لازمی بنایا جائے۔اب تک اشیا کی فی یونٹ قیمت کا پیکنگ پر اندراج غیر قانونی نہیں بلکہ رضاکارانہ تھا، یعنی بنیادی طور پر بڑی سپر مارکیٹوں کی مرضی پر منحصر تھا کہ وہ اسے ظاہر کریں یا نہ کریں لیکن اب گرواسری کوڈ کو لازمی کیا جارہا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوگا کہ سنگین خلاف ورزیوں پر کثیر جرمانے لگائے جا سکیں گے۔۔
سپر مارکیٹ کے طرز عمل کے بارے میں گذشتہ ہفتے اے سی سی سی کی رپورٹ میں پایا گیا ہے کہ 'اشیا کا حجم میں کمی کرنے کا رحجان زیادہ عام ہوتا جارہا ہے۔
اس سے نمٹنے کے لئے حکومت یونٹوں کی قیمت میں تبدیلی کے قواعد کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہے - جس سے صارفین وزن یا حجم کے لحاظ سے سامان کی قیمت کا موازنہ کرسکتے ہیں اور سنگین خلاف ورزیوںپر کئی ملین ڈالر تک کے جرمانے عائید کئے جا سکیں گے۔
حزبِ اختلاف کے رہنما پیٹر ڈٹن نے حکومت کے اعلان کی حمایت کرتے ہوئے اسے عوامی مفاد میں معاشی ضرورت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد مارکیٹ کو صارفین کے مفاد میں کام کرنے اور مسابقت کی ضرورت ہے ا
آسٹریلیا کے صارفین فیڈریشن کے چیف ایگزیکٹو گیریتھ ڈاؤننگ کا کہنا ہے کہ اگرچہ موجودہ یونٹ پرائسنگ کوڈ کافی عرصے سے جاری ہے، لیکن اس میں صارفین کی حفاظت کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
ان کے مطابق درج کردہ معلومات غیر مستقلاور پڑھنے اور سمجھنے میں مشکل ہیں
یہ اقدامات اس وقت آئے ہیں جب اے سی سی سی کو سپر مارکیٹ کی غلط کارروائی کی تحقیقات کے لئے 30 ملین ڈالر دیئے گئے، صارفین مے مفادات کے نگراں ادارے کی تحقیق کے مطابق کاروباری قیمتوں کی حکمت عملی غیر واضع ہے اور آسٹریلیا میں قیمتوں کی گمراہ کن معلومات دینا عام ہے، جہاں پہلے کسی چیز کی اصل قیمت بڑھائی جاتی ہے اور اس کے بعد، اسے بڑھی ہوئی قیمت کو کم کر کے اس کی رعایت کے طور پر تشہیر کی جاتی ہے۔
تحقیق کے دوران یہ بھی پتہ چلا کہ بڑی سپر مارکیٹز ایک غیر مسابقتی عمل استعمال کررہے ہیں جسے لینڈ بینکنگ land banking کہا جاتا ہے. اس طریقے سے سپر مارکیٹس ریٹیل بلاکس اس نیت سے خرید لیتی ہیں تاکہ وہ جگہ دوسری حریف سپر مارکیٹس استعمال نہ کر سکیں ۔ توقع ہے کہ قانون سازی رواں سال متعارف کروائی جائے گی۔
________________________________________________________________
کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
- یا ڈیوائیسز پر انسٹال کیجئے
- پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: