Key Points
- بلینگ میں ایک یا زیادہ لوگ شامل ہو سکتے ہیں، اوریہ اس صورت حال پر منحصر ہے جسے 'بے ضرر' سکول کی عمر میں چھیڑ چھاڑ کے طور پر سمجھا جاتا ہے وہ بھی تضحیک آمیز رویے کے مترادف ہو سکتا ہے۔
- اسکولوں میں بلینگ کی روک تھام اور ردعمل کے لیے عمل موجود ہیں۔
- آسٹریلیا میں سائبر بلینگ قابل اطلاع ہے۔
یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے ایجوکیشن فیوچر ڈپارٹمنٹ کی ڈاکٹر ڈیبورا گرین نے نوٹ کیا کہ آسٹریلیا میں چار میں سے ایک طالب علم، سال 4 سے سال 9 تک، ہر ہفتے بلینگ کی اطلاع دیتا ہے۔
تاہم، تضحیک کے رویے کسی بھی عمر کے بچوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں اور متاثرین اور معاشرے دونوں پر اس کے دیرپا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
"بلینگ کی وجہ سے معاشرے کو 2.3 ملین آسٹریلوی ڈالرز کی لاگت آئی ہے، جو کہ بچے کے اسکول میں ہونے کے دوران اور گریجویشن کے 20 سال بعد خرچ کیے جاتے ہیں،" ڈاکٹر گرین متاثرین کی طبی ضروریات کے لیے اٹھائے جانے والے اخراجات کا حوالہ دیتے ہوئے بتاتی ہیں۔
"لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس رویے کا گریجویشن کے بعد برسوں تک، کسی شخص کی ذہنی صحت، معیار زندگی اور عمومی بہبود پر نمایاں منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
In recent research, Australian children reported that hurtful teasing was the most common bullying behaviour that they experienced, followed by having hurtful lies told about them. Credit: FatCamera/Getty Images
تضحیک آمیز رویہ ( bullying)اور سائبر بلینگ کیا ہے؟
ڈاکٹر گرین کا کہنا ہے کہ بلینگ کے تمام رویے بالکل واضح یا سادہ نہیں ہوتے بلکہ بچوں کے درمیان شرارتی چھیڑ چھاڑ بھی حد سے تجاوز کر سکتی ہے۔
"اگر ہم تضحیک یا بلینگ کی موجودہ آسٹریلین تعریف کو دیکھیں، تو اس کے مطابق یہ بار بار زبانی، جسمانی اور/یا سماجی رویے کے ذریعے تعلقات میں طاقت کا جاری اور جان بوجھ کر غلط استعمال ہے جو نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے، چاہے وہ جسمانی، سماجی اور یا نفسیاتی ہو۔"
وہ بتاتی ہیں کہ ارادے، طاقت اور تکرار کے عناصر ہی اسے واضح تضحیک اور عام شرارت سے مختلف بناتی ہے ۔
"لیکن ہمیں تھوڑا سا محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ جب اس طرح کا رویہ اس شخص کو نقصان پہنچاتا ہے جو اس کا سامنا کر رہا ہے اور یہ جاری بھی رہتا ہے ، تو یہ حدود سے تجاوز کرنا ہے اور یہ باقاعدہ بلینگ کے زمرے میں آجاتا ہے۔"
یہی بات سائبر بلینگ پر بھی لاگو ہوتی ہے، جو محض خراب ہا طنزیہ تبصروں سے لے کر مزید سنگین شکلوں تک ہو سکتی ہے۔
Cyberbullying may escalate to fake impersonating accounts, threats of violence and even sexually explicit content generated using AI (Artificial Intelligence) technologies. Credit: fcafotodigital/Getty Images
آن لائن بلینگ کی رپورٹنگ
پال کلارک میں ایگزیکٹیو مینیجر برائے تعلیم، روک تھام اور شمولیت ہیں، یہ سرکاری ادارہ ہے جو آسٹریلین شہریوں کی آن لائن بلینگ یا بدسلوکی کا سامنا کرنے میں مدد کرتا ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ جب ای سیفٹی کے تفتیش کاروں کو آن لائن بلینگ کی رپورٹ موصول ہوتی ہے، تو وہ فیصلہ کرنے کے لیے واقعے کے مواد اور سیاق و سباق دونوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
"میں آپ کو ایک مثال دے سکتا ہوں جہاں ایک نوجوان لڑکا تھا جس کی ہم نے مدد کی جس کے والدین نے کئی پوسٹیں، اور گمنام اکاؤنٹس کی اطلاع دی جو ان کے بیٹے کی بسوں سے محبت کا مذاق اڑاتے تھے۔ عام تناظر میں ، ایسا کچھ بہت معمولی لگتا ہے، لیکن سیاق و سباق کلیدی ہے. اور یہ لڑکا معذوری کے ساتھ رہ رہا تھا اور آن لائن بدسلوکی کے وسیع نمونے کا سامنا کر رہا تھا۔
"لہذا، ہمارے تفتیش کاروں نے طے کیا کہ اس سلسلے میں کامیابی سے کاروائی کی جا سکتی ہے اور ان کو (منفی کمنٹس کو) وہاں سے ہٹانے کے لئے اقدام کئے گئے ۔”
تضحیک آمیز رویے یا بلینگ کی روک تھام کے اقدام
ڈاکٹر گرین ٹیم کے لیے ایک تحقیقی پروجیکٹ پر ڈاکٹر کارمل ٹاڈیو کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں، جو کہ آسٹریلیا بھر میں حکومتی اقدام ہے جو اسکول کی کمیونٹیز کو تضحیک آمیز رویے کی روک تھام میں مدد فراہم کرتا ہے۔
School policies vary, but every school is expected to have bullying prevention strategies, reporting procedures, and provide support to affected students. Source: Moment RF / Natalia Lebedinskaia/Getty Images
"عام طور پر، معلومات کو جمع کیا جائے گا اور دستاویز کیا جائے گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کس طرح بہترین مداخلت کی جائے اور طلباء کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے کیا اقدامات ضروری اور ممکن ہیں، اور طلباء کوکیسے ماہر معاونت اور خدمات کے لیے بھیجا جا سکتا ہے۔"
والدین اور سرپرست کیا کر سکتے ہیں
اسکول کی قیادت سے ملاقات کرنا یا اسکول کے ساتھ باضابطہ شکایت درج کروانا، والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے دستیاب اختیارات ہیں اگر وہ مجوزہ حل سے مطمئن نہیں ہیں یا تضحیک آمیز رویہ جاری ہے۔
"اب، اگر کوئی طالب علم یا والدین اور سرپرست کسی اسکول کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات سے خوش نہیں ہے، تو وہ اپنے محکمہ تعلیم کی شکایات مینجمنٹ لائن پر کال کر سکتے ہیں۔"
"بلینگ یا بد سلوکی غیر قانونی بھی ہو سکتی ہے اور آسٹریلیا کی ویب سائٹ نوجوانوں کو اس موضوع کے بارے میں مفید، مفت اور رازدارانہ قانونی مشورہ فراہم کر سکتی ہے،" ڈاکٹر ٹاڈیو مزید کہتے ہیں۔
If your child is engaging in bullying behaviours, ask them to explain the why without assigning labels, decide on appropriate consequences and explore opportunities at school and beyond for building their social and emotional skills, Dr Taddeo advises. Credit: triloks/Getty Images
ڈاکٹر ٹاڈیو کچھ عملی مشورے فراہم کرتے ہیں کہ کس طرح پرسکون اور مؤثر طریقے سے اسکول کی رپورٹنگ کے عمل کو نیویگیٹ کرتے ہوئے ، بچے کے استاد یا اسکول کونسلر سے ملاقات کی درخواست سے اس رپورٹنگ کا آغاز کرنا ہے۔
"اسکول کے عملے سے ملاقات کرتے وقت یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے نوٹس ( اہم نکات تحریر کی صورت میں ) لے کر جا ئیں، اس کی وضاحت کریں کہ کیا ہوا ہے، پوچھیں کہ کون سے مخصوص اقدامات کیے جائیں گے اور ان اقدامات کی مدت کیا ہوگی۔ رازداری اور کسی بھی مدد کے بارے میں پوچھیں جو ان کے بچے کے لیے دستیاب ہو اگر وہ رسائی کا انتخاب کرتے ہیں۔
’’جب بھی آپ اسکول کے عملے سے ملیں تو اہم معلومات کے میٹنگ نوٹس بنائیں‘‘۔
جب بات آن لائن بلینگ کی ہو، ای سیفٹی کے جناب کلارک سائبر بلینگ کا واقعہ پیش آنے پر درکار کلیدی کارروائیوں کا خاکہ پیش کرتے ہیں۔
اکاؤنٹس کو چپ کروانے یا بلاک کرنے میں بچے کی مدد کرنے سے پہلے اسکرین شاٹس لیں اور یو آر ایل ریکارڈ کریں۔
"اگر آپ اس پلیٹ فارم کو رپورٹ کرتے ہیں جہاں بدسلوکی ہو رہی ہے اور پلیٹ فارم کارروائی کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے، تو پر اس کی اطلاع دیں ، ہمارے پاس وہ اختیارات ہیں جن کے لیے کسی بھی سنگین نقصان دہ مواد کو ہٹانے کی ضرورت ہوتی ہے۔"
جناب کلارک کہتے ہیں، سائبر بلینگ کے کسی بھی مشتبہ یا تصدیق شدہ معاملے میں والدین کو مشورہ یہ ہے کہ وہ اپنے بچے کے الیٹرانک ڈیوائس کو چھیننے کی خواہش کے خلاف مزاحمت کریں۔
"اس کا اثر بچوں کو مستقبل میں مدد مانگنے سے روکنے کا ہو سکتا ہے کیونکہ وہ ڈرتے ہیں کہ ان کی ڈیوائس چھین لی جائے گی۔ لہٰذا اس کے بجائے، ہم تجویز کرتے ہیں کہ والدین مل کر صورتحال میں اپنے بچے کی مدد کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ انہیں وہ جذباتی مدد مل گئی ہے جس کی انہیں ضرورت ہے۔‘‘
Children can respond by walking away, using humour to deflect, or ignoring the person exhibiting bullying behaviour, but these are only short-term strategies, Mr Kendall explains. Credit: FangXiaNuo/Getty Images
وہ بچوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ ہمیشہ بڑوں یا سرپرستوں کی مدد حاصل کریں اگر وہ کسی ایسے سلوک کے وصول کنندہ ہیں جو جاری ہے یا ان کے احساسات پر منفی اثر ڈالتا ہے ۔
"اس پوری صورتحال میں مناسب یہ ہے کہ جیسے ہی بدسلوکی کا آغاز ہوتا ہے فوری طور پر کسی (بڑے سے) بات شروع کر دیں تاکہ اس کا بہتر طور پر صد باب کیا جا سکے۔ یہاں تک کہ آپ کو چاہیئے آپ گھر میں اپنے کسی قابل بھروسہ سرپرست یا والدین میں سے کسی ایک یا دیکھ بھال کرنے والے کو پوری صورتحال بتا کر یہ بھیہ بتائیں کہ فی الحال آپ اپنے طور پر ان حالات کا سامن اک رہے ہیں لیکن مستقبل میں آپ کو ان کی مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
بالغوں کے لیے، ضروری ہے کہ سب سے پہلے بچوں کو اپنی بات کی وضاحت دینے کا موقع فراہم کریں
جناب کینڈل گفتگو کو ترتیب دینے کے طریقے بتاتے ہیں، جب انہیں تضحیک آمیز رویے یا بلینگ کا شبہ ہوتا ہے، لیکن بچہ اس سے انکار کرتا ہے۔
آپ کو اس طرح کا رویہ اختیا ر کرنا ہے جیسا کوئی بھی قابل اعتماد سر پرست اختیار کرے گا، تو آپ بچے سے گفتگو کے آغاز میں کہہ سکتے ہیں کہ ’’ مجھے علم ہے کہ آپ مجھے بتا رہے ہیں کہ کچھ نہیں ہوا لیکن مجھے لگتا ہے کہ کچھ نہ کچھ ضرور ہے ، ۔ آپ کو برا تو نہیں لگے گا اگر میں آپ کے کسی استاد سے اس سلسلے میں بات کروں ؟صرف یہ دیکھنے کے لئے کہ اسکول میں آپ کے لئے کچھ غلط یا مختلف تو نہیں ہورہا؟‘‘
تاہم ، وہ کہتے ہیں، بدسلوکی سے نمٹنے کے لیے بچے کی زندگی میں قابل اعتماد بالغ افراد سے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے۔
"لہذا، ہم ایک کمیونٹی کے طور پر ان نوجوانوں کی مدد کے لیے کام کر سکتے ہیں جو بلینگ کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ صرف ایک شخص سے بات کریں۔ ہم ایک نیٹ ورک کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔‘‘
Children may not always give an honest answer over bullying, but acknowledging the experience is an empowering step, Mr Kendall explains. “If they can voice it to you themselves, that's going to help them feel more in charge.” Credit: triloks/Getty Images
- اسکول کے حکام کی فہرست اور ہر دائرہ اختیار کے لیے غنڈہ گردی کی روک تھام اور جوابی پالیسی کے لنکس کے لیےملاحظہ کریں:
- سائبر بلینگ کی معلومات اور معاونت کے لیے ملاحظہ کریں
زبانی وسائل کے لیےhttps://www.esafety.gov.au/parents/resources/online-safety-for-every-family ملاحظہ کریں۔ - کڈز ہیلپ لائن آسٹریلیا کی مفت رازدارانہ 24/7 آن لائن اور 5 سے 25 سال کی عمر کے نوجوانوں کے لیے فون کاؤنسلنگ سروس ہے۔ 1800 55 1800 پر کال کریں یا کسی مشیر سے مدد حاصل کرنے یا بات کرنے کے لیے
پر جائیں۔