پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں 25 اور 26 اگست کی درمیانی شب مسلح افراد کے حملوں میں 38 معصوم شہریوں کی ہلاکت کے بعد پورے ملک کی فضا سوگوار ہوگئی ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق مسلح حملوں اور جھڑپوں میں کم از کم 73 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ بلوچستان لبریشن آرمی نامی تنظیم کے شدت پسندوں نے قومی شاہراہ پر گاڑیاں روک کر پہلے مسافروں کے شناحتی کارڈز چیک کیے اور اس کے بعد انہیں ہلاک کردیا۔ مسلح افراد کی جانب سے قومی شاہراہ پر گاڑیوں کو آگ بھی لگائی گئی۔
بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بی ایل اے کا کہنا ہے کہ اس کاروائی میں خاتون خود کش حملہ آور کو بھی استعمال کیا گیا۔ پاکستانی فوج کے مطابق جوابی کاروائی میں اب تک 21 دہشتگردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ جھڑپوں میں فوج کے 14 جوان بھی شہید ہوگئے ہیں۔ منگل کے روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونیوالے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کی گئی۔
وفاقی کابینہ نے آپریشن عزم استحکام کیلئے 20 ارب روپے کی منظوری دیدی۔ کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف دہشتگرد پاکستان کی ترقی کے دشمن ہیں۔ یہ حملے پاکستان اور چین کے تعلقات کو نقصان پہنچانے کیلئے کیے گئے ہیں۔ وزیر داخلہ محسن نقوی فوری طور پر کوئٹہ پہنچے اور وزیراعلی سرفراز بگٹی کے ہمراہ امن و امان پر اجلاس کی صدارت کی۔ محسن نقوی نے کہا کہ بلوچستان میں امن کیلئے صوبائی حکومت سے بھرپور تعاون کیا جائیگا۔
Source: Facebook / PMLN
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بلوچستان کے معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ وفاقی حکومت نے ان حملوں کو بہت سنجیدہ لیا ہے۔ جو لوگ ریاست پاکستان کو نہین مانتے ان کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ ادھر امریکہ، چین اور ایران نے بلوچستان میں دہشتگردانہ حملوں میں معصوم شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب پاکستانی فوج کی جانب سے ضلع خیبر کے علاقے وادی تیرہ میں دہشتگردوں کیخلاف انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر آپریشن کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آپریشن میں 25 خوارج کو ہلاک کیا گیا۔ آپریشن میں پاک فوج کے 4 جوان بھی شہید ہوئے ہیں۔
پاکستان کے الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کیس میں سپریم کورٹ کی وضاحت آنے تک مقدمے کو زیر التوا رکھنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت ہوئی۔ تحریک انصاف کی جانب سے نئے وکیل عزیر بھنڈاری پیش ہوئے۔ وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل میں کہا کہ ہم نے چار درخواستیں دائر کروائی ہیں۔ ایف آئی اے نے چھاپا مار کر ہمارا تمام ریکارڈ ضبط کر لیا تھا، ہمارے پاس اصل دستاویزات اور الیکٹرانک ریکارڈ بھی موجود نہیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کیا آپ نے ویڈیو دیکھی ہے؟ یہ ہمارا واٹر ڈسپینسر بھی لے گئے۔ وکیل نے مزید بتایا کہ الیکشن کمیشن ہدایت دے تو ریکارڈ ایف آئی اے سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
Source: Supplied / Officially released by GoP
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جن 39 ارکان کو پی ٹی آئی کا تسلیم کیا انہیں بھی سرٹیفکیٹ میں نے جاری کیے۔ الیکشن کمیشن کے ممبر خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہم نے آپ کے دستخط پر نہیں سپریم کورٹ کے حکم پر ان انتالیس ارکان کے سرٹیفکیت تسلیم کیے۔ بعد ازاں تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر دیا۔بعد ازاں الیکشن کمیشن نے دائرہ اختیار اور سپریم کورٹ کی وضاحت آنے تک کیس کو زیر التوا رکھنے کی تحریک انصاف کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس کی سماعت 18ستمبر تک ملتوی کردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ تحریک انصاف میں فارورڈ بلاک کی قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں۔ بانی پی ٹی آئی کی قیادت میں پارٹی متحد ہے۔ حکومتی ترجمان برائے قانونی امور بیرسٹرعقیل ملک نے کہا ہے کہ تحریک انصاف انتشاری اور اختلافی ٹولے میں تبدیل ہوچکی ہے۔ ان میں گروپنگ واضع ہوچکی ہے۔ آنے والے دنوں میں تحریک انصاف میں کئی گروپس سامنے آئیں گے۔ یہ سپریم کورٹ کے سامنے چار درخواستیں کیوں لے کر گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن میں ہی مسلم لیگ ن کو خوشخبری مل گئی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کے امیدوار کی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 79 میں دوبارہ گنتی کی درخواست منظور کر لی ہے۔ الیکشن کمیشن نے متعلقہ ریٹرننگ آفیسر کو دوبارہ گنتی کے بعد جیتنے والے امیدوار کا نیا فارم 49 جاری کرنے کا حکم دے دیا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اپنے حکمنامے میں ہدایت کی گئی ہے کہ دوبارہ گنتی میں ریٹرننگ افسر مسترد شدہ ووٹوں کا بھی جائزہ لے۔الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ریٹرننگ آفیسر گنتی کرا کر دو روز میں رپورٹ جمع کرائے۔
Pakistan Tehreek-e-Insaaf (PTI) party's chairman and barrister Gohar Ali Khan (C) speaks to media after casting his ballot to vote during Pakistan's national elections, in Buner on February 8, 2024. Counting was underway on February 8 after millions of Pakistanis voted in an election marred by rigging allegations and a shutdown of mobile phone services, while the country's most popular politician Imran Khan languished in jail. (Photo by Hasham AHMED / AFP) (Photo by HASHAM AHMED/AFP via Getty Images) Source: AFP / HASHAM AHMED/AFP via Getty Images
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت اپنی مرضی کی قانون سازی کررہی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر نئے چیف جسٹس کو نوٹیفائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو خود توسیع نہیں لینی چاہیے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی ججز کی عمر بڑھانے کی مخالفت کی ہے۔ اسلام آباد میں پارٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا آج پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ججوں کی عمر بڑھانا ہے؟ تین یا دو سال ججوں کی عمر بڑھانے سے کچھ نہیں ملے گا۔ توقع ہے کہ ججز عمر بڑھانے کے قانون کو مسترد کردیں گے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کا اسٹبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاونڈ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر اسٹبلشمنٹ سے بات ہوگی تو ملک و آئین کیلئے ہوگی۔ عمران خان نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہ محسن نقوی پرانا نیب زدہ اور سفارشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ کی وجہ سے ملک میں امن و امان کی صورتحال بگڑ رہی ہے۔
(رپورٹ: اصغرحیات)