"گولڈن ٹکٹ"اسکیم جولیا گیلارڈ کی لیبر حکومت نے ۲۰۱۲ میں متعارف کرائی تھی۔
جس سے درخواست دہندگان نے منظور شدہ چینلز، جیسے کیپٹل اینڈ گروتھ پرائیویٹ ایکویٹی فنڈز یا آسٹریلوی اسٹاک ایکسچینج میں درج کمپنیوں میں کم از کم $5 ملین کی سرمایہ کاری کی ہے، اور ان سرمایہ کاروں کو پانچ سال تک آسٹریلیا میں رہنے کی اجازت دی گئی۔
ویزا کے لیے انگریزی زبان اور عمر کی کوئی حد کی کوئی شرط نہیں تھی۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ویزے کی معیاد تک سرمایہ کاری برقرار رکھنے کا حقیقی ارادہ ظاہر کر کے مستقل رہائش کے لیے درخواست دے سکتے تھے، بشرطیکہ وہ کچھ شرائط کو پورا کرتے ہوں۔ 12 سالوں میں 2,300 سے زیادہ اہم سرمایہ کاری ویزے جاری کیے گئے، جن میں سے 85 فیصد کامیاب درخواست دہندگان چین سے آئے تھے۔
۲۰۲۴میں، اس وقت کے امورِ داخلہ کے وزیر کلیر اونیل نے ذیلی طبقات کو یہ کہ کر ختم کردیا تھا کہ بدعنوان اہلکاروں کے ذریعے اس کا استحصال کیا جا رہا ہے اور یہ لوگوں کے لیے ملک میں داخلے کا ایک طریقہ بن گیا تھا۔
۔اگر حزب اختلاف دولت مند سرمایہ کاروں کے لیے ویزوں کو بحال کرنا چاہتی ہے، تو یہ واضح نہیں ہے کہ یہ پیٹر ڈٹن کی آسٹریلیا میں مائیگریشن کی کٹوتی کی پالیسی سے کیسے میل کھائے گا، یا اس کے نتیجے میں کی دوسرے قسم کے ویزوں میں کٹوتی کی جائے گی۔
مسٹر ڈٹن نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے مائیگریشن کے اہداف انتخابات کے بعد سامنے آئیں گے، جہاں لیبر حکومت کے تحت ریکارڈ امیگریشن تعداد کو محدود کرنے کی کوشش کی جائےگی۔
ڈیوائیسز پر انسٹال کیجئے پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: