سوشل میڈیا گروپس اور پیجز خواتین کے لئےاہم کیوں ؟

Social Media groups

Source: Supplied

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

خواتین کے لئے مخصوص سوشل میڈیا پیجز اور گروپس کی اہمیت میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہو رہا ہے ۔ مختلف ممالک سے آسٹریلیا آنے والی خواتین اپنے مسائل کے حل کے لئے ان پیجز کو استعمال کرکے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔


سوشل میڈیا نے جہاں نئے لوگوں سے رابطہ آسان کردیا ہے وہیں آسٹریلیا آنے والے افراد کے لئے سوشل میڈیا مختلف حوالوں سے معاون ثابت ہو رہا ہے۔ دیگر ممالک سے آسٹریلیا آنے والی خواتین یہاں مقیم آبادی سے رابطہ رکھنے کے ساتھ  اپنے مسائل کے حل کے لئے بھی فیس بک ،انسٹا گرام اور دیگر سوشل پلیٹ فارمزاستعمال کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں خواتین نے کئی گروپ اور پیجز تشکیل دئیے ہیں جو بہت فعال ہونے کے علاوہ خواتین کے روز مرہ سوالات اور مسائل کے حل میں مددگار ہیں۔
اسی طرح خواتین کے لئے ایک فعال گروپ تشکیل دینے والی خاتون سبین ناصر کے مطابق انہوں نے کوشش کی ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے مختلف پس منظر اور ثقافت سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ایک پلیٹ فارم مہیا کریں جہاں وہ اپنے مسائل کا حل یا اس پر سیر حاصل بحث کر سکیں ۔ انہوں نے اپنے تجربے کو بہت خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا، مختلف پس منظر سے آنے والے تمام لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہے۔ 
" میرا گروپ ملٹی کلچرل اس لئے ہے کہ اگر ہم مختلف بیک گراونڈ سے آئے ہیں تو ، سب مل کر رہیں "
"آسٹریلین دیواز" نامی یہ گروپ بنانے کی ضرورت ان کو کیوں محسوس ہوئی اس حوالے سے وہ کہتی ہیں کہ وہ آسٹریلیا آکر بہت تنہائی کا شکار تھیں اور یہ گروپ بنانے کا مقصد نئے دوست بنانا تھا. انہوں نےدرحقیقت گروپ کا آغاز صرف اپنے لئے کیا تھا لیکن وقت کے ساتھ اس کا دائرہ وسیع ہوتا گیا۔
سبین وقت اور موقع کے لحاظ سے اپنے گروپ کے تحت کئی پروگرامز منعقد کروا چکی ہیں ,جن میں نئے سال اور کرسمس کی مناسبت سے ہونے والی حالیہ تقریب بھی قابل ذکر ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابتداء میں جو ایونٹس منعقد کئے وہ صرف خواتین کے حوالے سے تھے تاہم اب وہ ایسی تقریبات کا انعقاد کرتی ہیں جن میں پوری فیملیز مدعو کی جاسکیں تاکہ سب لوگ بہتر طور پر ایک دوسرے کو جان سکیں ۔
اپنے گروپ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سبین نے بتایا کہ گروپ پیج پر ہونے والی زیادہ تر پوسٹس لوگوں کے ذاتی مسائل یا ضروریات سے متعلق سوالوں پر مبنی ہوتی ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے آنے والی فیملیز کی رہائش، حلال کھانے اور ضروریاتِ زندگی کی باتیں باآسانی گروپ پر پوچھی اور بتائی جاتی ہیں ۔
سبین کا کہنا ہے کہ مزاج اور ثقافت کا فرق کبھی کبھی پوسٹس پر اثر انداز ہوتا ہے تاہم انہوں نے کچھ ایسے قوانین مرتب کئے ہیں جن کے باعث متنازعہ تبصروں  سے بچا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ابتدا میں ایک گروپ کی جانب سے رقص کی ویڈیو پوسٹ کرنے کے بعد، دیکھنے والوں نے اس ویڈیو پر کچھ منفی تبصرے کئے لیکن لیکن گروپ قوانین بننے کے بعد ایسا نہیں ہوتا. 
ابتداء میں چند منفی باتیں کچھ افراد کی دل آزاری کا باعث بنیں لیکن گروپ قوانین بننے کے بعد ،اب کسی کی دل آزاری کی اجازت نہیں دی جاتی
اسی طرز کا ایک اور فیس بک گروپ جو صرف پاکستانی خواتین کے لئے مخصوص ہے، اس پلیٹ فارم کو بنانے والی خاتون زنیرہ ذیشان کہتی ہیں کہ ان کے لئے یہ گروپ بنانے کا مقصد آسٹریلیا میں پاکستان یا دیگر ممالک سے آنے والی خواتین کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنا تھا جہاں وہ ذاتی مسائل سے لے کر عمومی سوالات تک کر سکیں۔ 
زنیرہ بھی اپنے گروپ کے ذریعے میلبورن میں کئی تقریبات منعقد کراچکی ہیں تاہم اب ان کی کوشش ہے کہ دیگر فیس بک گروپس کے ساتھ مل کر تقریبات کا انعقاد کیا جائے۔
زیادہ تر خواتین اپنی شناخت ظاہر کئے بغیر سوالات کرتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگ ذاتی وجوہات کے باعث بھی شناخت چھپا کر سوال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے گروپس لوگوں کو نئے دوست بنانے میں بھی مدد دیتے ہیں ۔
زنیرہ کا کہنا ہے کہ ان کے گروپ میں خواتین ایک دوسرے کے مدد کرنے میں پیش پیش ہیں اور روزمرہ کے معملات سے لے کر زندگی کے اہم مسائل تک ایک دوسرے کی مدد کرتی ہیں۔
سبین اور زنیرہ کی طرح کئی اور خواتین بھی سوشل میڈیا کے ذریعے ایک دوسرے کی معاون بن رہی ہیں اور ایسے گروپس چلا رہی ہیں  جو خواتین کی معلومات کا اہم ذریعہ ہیں۔ 







شئیر