دو روزہ ادب فیسٹیول کے پہلے روز خواتین کے معاشرے میں کردار کے حوالے سے سیشن کا انعقاد ہوا جس میں مہتاب اکبر راشدی اور ہم نیٹ ورک کی صدر سلطانہ صدیقی نے خواتین کے مسائل کے حل کی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو بھی اس معاشرے میں اتنا ہی حق حاصل ہے جتنا کہ کسی مرد کو ۔
ادب فیسٹیول کے دوران پاکستان میں بولی جانی والی مخلتف زبانوں پر بھی ایک سیشن منقعد ہوا جس میں مختلف زبانوں پرعبور رکھنے والی ماہر شخصیات نے شرکت کی،صحافی اور تجزیہ کار نذیر لغاری نے سرائیکی زبان کی تاریخ پر روشنی ڈالی، اسی سیشن کے پینل میں شامل بلوچستان اور گللگت سے تعلق رکھنے والےماہرین نے بروشسکی اور بلوچی زبان کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کیا۔
فیسٹیول میں ملکی معاشی حالات کا بھی کھل کر تذکرہ ہوا ، ملکی معیشت کے موضوع پر ہونے والے ایک سیشن میں سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ پاکستان کی معاشی تاریخ کچھ زیادہ خوشگوار نہیں رہی ،پاکستان نے گزشتہ 20 برس میں کوئی ترقی نہیں کی ، 2002 کے بعد ریاست ختم ہوگئی ہے۔
آگے بڑھیں اور آپ کو بتائیں کہ کراچی کی ٹرانس جینڈر کمیونٹی نے معاشرے میں اپنے حقوق اور جائز مطالبات کے حق کیلیے ایک منفرد ریلی اور فیسٹیول کا انعقاد کیا ، فیسٹیول کو ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی جانب سے ہیجڑا فیسٹیول کا نام دیا گیا ، جس میں چاروں صوبوں کی ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے نمائندے شریک ہوئے۔
کمیونٹی کے نمائندے کہتے ہیں ریلی اور فیسٹیول کے انعقاد کا مقصد لوگوں کو شعور فراہم کرنا ہے اور اپنے حقوق کیلیے آواز بلند کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو رویہ کو بدلنے کی کوشش کرنا ہے،اسی فیسٹیول میں موجود لاہور سے آئے خواجہ سرا نیلی رانا کا کہنا تھا کہ بطور انسان ہم سب ایک ہیں،خواجہ سرا کہتے ہیں اس طرح کی تقریبات کروانے کا مقصد عام افراد کو ہماری کیمونٹی سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔