کراچی میں دو روزہ ادب فیسٹیول کا انعقاد

WhatsApp Image 2023-11-29 at 09.42.28.jpeg

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

کراچی میں ہوا دو روزہ ادب فیسٹیول کا انعقاد ، جہاں علم ، فنون لطیفہ ، ادب ، معیشت، سیاست اور ثقافت سے متعلق سیر حاصل نشستیں ہوئیں۔ دو روزہ ادبی فیسٹیول کے دوران کئی کتابوں کی رونمائی کی گئی جبکہ تھیٹر پرفارمنس نے حاضرین کو خوب محضوظ کیا ، دیگر سیشنز میں پاکستان کی پاور ویمن، ہائر ایجوکیشن، اسکول ایجوکشن، آرٹیفیشل انٹیلیجنس، ذہنی صحت سمیت کئی دیگر اہم مضوعات زیر بحث لائے گئے، اس دوران طلبا و طالبات سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے فیسٹیول میں شرکت کی۔


دو روزہ ادب فیسٹیول کے پہلے روز خواتین کے معاشرے میں کردار کے حوالے سے سیشن کا انعقاد ہوا جس میں مہتاب اکبر راشدی اور ہم نیٹ ورک کی صدر سلطانہ صدیقی نے خواتین کے مسائل کے حل کی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو بھی اس معاشرے میں اتنا ہی حق حاصل ہے جتنا کہ کسی مرد کو ۔

ادب فیسٹیول کے دوران پاکستان میں بولی جانی والی مخلتف زبانوں پر بھی ایک سیشن منقعد ہوا جس میں مختلف زبانوں پرعبور رکھنے والی ماہر شخصیات نے شرکت کی،صحافی اور تجزیہ کار نذیر لغاری نے سرائیکی زبان کی تاریخ پر روشنی ڈالی، اسی سیشن کے پینل میں شامل بلوچستان اور گللگت سے تعلق رکھنے والےماہرین نے بروشسکی اور بلوچی زبان کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کیا۔
WhatsApp Image 2023-11-29 at 09.42.29 (1).jpeg
ادب فیسٹیول کے دوران کئی کتابوں کی تقریب رونمائی بھی ہوئی، معروف تجزیہ کار زاہد حسین کی کتاب فیس ٹو فیس ود بے نظیر کی تقریب رونمائی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا پولیٹیکل لیڈر شپ میں ٹرانسپیرنسی نہیں رہی، پاکستان میں ہرسیاسی جماعت اسٹیبلیشمنٹ کی طرف دیکھ رہی ہے،پیپلز پارٹی رہنما شیری رحمن نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے بغیر سیاست کرنا آسان نہیں تھا، انھوں نے مشکل وقت سے لڑنا سکھایا ۔

فیسٹیول میں ملکی معاشی حالات کا بھی کھل کر تذکرہ ہوا ، ملکی معیشت کے موضوع پر ہونے والے ایک سیشن میں سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ پاکستان کی معاشی تاریخ کچھ زیادہ خوشگوار نہیں رہی ،پاکستان نے گزشتہ 20 برس میں کوئی ترقی نہیں کی ، 2002 کے بعد ریاست ختم ہوگئی ہے۔
WhatsApp Image 2023-11-29 at 09.42.30.jpeg
دو روزہ ادب فیسٹیول میں شریک ہونے والے شہریوں نے فیسٹول کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا روایات، ثقافت، ادب، فنون لطیفہ، تعلیم اورصحت پر اس طرح کے سیشنز ہونے چاہییں تاکہ لوگوں میں شعور پیدا ہو۔

آگے بڑھیں اور آپ کو بتائیں کہ کراچی کی ٹرانس جینڈر کمیونٹی نے معاشرے میں اپنے حقوق اور جائز مطالبات کے حق کیلیے ایک منفرد ریلی اور فیسٹیول کا انعقاد کیا ، فیسٹیول کو ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی جانب سے ہیجڑا فیسٹیول کا نام دیا گیا ، جس میں چاروں صوبوں کی ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے نمائندے شریک ہوئے۔
WhatsApp Image 2023-11-29 at 09.42.59 (1).jpeg
فیسٹیول میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی نے مساوی حقوق اور سماجی امتیازی سلوک کیخلاف توجہ مبذول کروانے کیلیے کراچی پریس کلب سے آرٹس کونسل کراچی تک ریلی نکالی ، ریلی میں شریک خواجہ سراؤں نے بینرز اور پلے کارڈ ز اٹھا رکھے جس میں اپنے حقوق کیلیے نعرے درج تھے۔

کمیونٹی کے نمائندے کہتے ہیں ریلی اور فیسٹیول کے انعقاد کا مقصد لوگوں کو شعور فراہم کرنا ہے اور اپنے حقوق کیلیے آواز بلند کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو رویہ کو بدلنے کی کوشش کرنا ہے،اسی فیسٹیول میں موجود لاہور سے آئے خواجہ سرا نیلی رانا کا کہنا تھا کہ بطور انسان ہم سب ایک ہیں،خواجہ سرا کہتے ہیں اس طرح کی تقریبات کروانے کا مقصد عام افراد کو ہماری کیمونٹی سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔

شئیر