لیاری، جو کبھی گینگسٹر کی لڑائیوں کے باعث دنیا بھر کی خبروں کی ذینت بنا ہوا تھا، اب اس کی شکل تبدیل ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، وہ لیاری جہاں گولیوں کی تڑتڑاہٹ کی آوازیں سنائی دیتی تھیں آج وہاں موسیقی کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں، وہ لیاری جس میں کبھی گینگ وار کی آپسی لڑائیوں کی وجہ سے معمولات زندگی چلانا تقریبا نامکمن دکھائی دینے لگا تھا اب وہاں امن و محبت اور معاشی مسائل کے حل پر بحث ومباحثے ہو رہے ہیں۔
اس بدلتے لیاری کو ایک منفرد انداز میں لیاری فلم فیسٹیول کے زریعے دنیا بھر کے سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے، جس میں لیاری کی تنگ گلیاں، فٹبال سے جنون کی حد تک محبت، روزہ مرہ کی زندگی سمیت اس کے باسیوں کے دیگر پہلوؤں کو کہیں پینٹنگز، تو کہیں تھیٹر کے زریعے لوگوں کو سامنے لایا گیا،بینظیر یونیورسٹی لیاری میں ہونے والے اس فلم فیسٹیول میں لیاری سے ہی تعلق رکھنے والے آرٹسٹس، فلم میکرز، میوزیشن اور کانٹینٹ کریٹرز کو موقع دیا گیا کہ وہ اپنے ٹیلنٹ کے زریعے اپنی کمیونٹی اور علاقے کے بنیادی مسائل کو ہائی لائٹ کر سکیں۔
آگے بڑھیں اور آپ کو ملاقات کرواتے ہیں ایک ایسی نڈر لڑکی سے جس کی عمر تو کم ہے لیکن کارنامے بڑے بڑے ہیں، خطرات سے ٹکرانے والی یہ لڑکی کسی بھی مشکل سے گھبراتی نہیں بلکہ اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہے، ہم بات کررہے ہیں آف روڈ ریسنگ میں اُبھرتے ہوئے نام دینا پٹیل کی، جنھوں نے کم عمری میں ہی آف روڈ ریسنگ کی دنیا میں بڑے اعزاز اپنے نام کر لیے ہیں، دینا پٹیل ہی نہیں بلکہ ان کے والدین رونی پٹیل اور ٹشنا پٹیل بھی پاکستان بھر میں آف روڈ ریسنگ میں متعدد بار کامیابیاں سمیٹ چکے ہیں جبکہ دنیا پٹیل اب اپنے والدین کے نقشِ قدم پر چل رہی ہیں۔
حالیہ کامیابی کے بعد ایس بی ایس اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دینا پٹیل کہتی ہیں کامیابی حاصل کرنا لفظوں میں شاہد آسان لگے لیکن اس کے پیچھے کئی کئی ماہ کی محنت موجود ہوتی ہے، دینا پٹیل کے مطابق انھوں نے آف روڈ ریسنگ کے بارے میں بچپن سے ہی والدین سے سیکھنا شروع کردیا تھا، آف روڈ ریسنگ کے مقابلوں میں گاڑی کیسی دوڑانی ہیں ؟ رفتار کتنی رکھنی ہے اور گاڑی کا توازن کیسے برقرار رکھنا ہے ؟ یہ سب انھیں والدین نے ہی بہترین انداز میں سیکھایا ہے تاہم ریس کے دوران والد یا والدہ جب بھی بطور نیویگیٹر ساتھ موجود ہوتے ہیں توگاڑی ڈرائیو کرنا آسان نہیں ہوتا۔
آف روڈ ریسر دینا پٹیل کہتی ہیں یہ ایک مہنگا شوق ہے، اس کھیل میں پیسہ بہت اہمیت رکھتا ہے، لیکن اس کے باوجود خواتین کی تعداد اس کھیل میں آرہی ہے،خواتین کی اس کھیل میں شرکت کو بڑھانے کیلیے گھر پر موجود مردوں کوبھی اپنا تعاون بڑھانا ہوگا۔
رپورٹ:احسان خان