پاکستانی اور آسٹریلین سیاسی نظام پر آپ کی رائے جاننے کا سلسلہ:
ایس بی ایس اردو سے بات کرتے ہوئے پاکستانی کمیونیٹی کے افراد نے پاکستان اور آسٹریلیا کے نظام میں جمہوری تسلسل اور سیاسی شعور کے فرق پر بات کی۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کئی سامعین نے امید ظاہر کی کہ اآسٹریلیا کی طرح اگر پاکستان میں تمام سیاست قانونی اورآئینی حدوں میں رہ کر کی جاتی رہے تو مسائیل حل ہو سکتے ہیں۔کچھ سامعین کا خیال تھا کہ آسٹریلیا کی طرح پاکستان میں بھی حکومت کی مدتِ معیاد پانچ سال کے بجائے تین سال ہونا چاہیے۔
سامعین نے پاکستانی سیاسی جماعتوں میں شخصیت پرستی یا خاندانی سیاست کے رحجان کے بجائے آسٹریلیا جیسے ملکوں کی سیاس جماعتوں میں از خود جمہوریت اور ان کے مضبوط ڈھانچے پر پر توجے دلاتے ہوئے کہا کہ یہاں سیاسی جماعتوں میں لیڈر کے آنے جانے سے فرق نہیں پڑتا بلکہ پارٹی کے اندر ہی لیڈر کی تبدیلی کا نظام موجود ہے جبکہ پاکستان میں ذیادہ تر جماعتیں ایک شخصیت کے گرد گھومتی ہیں اور لیڈر کے فیصلے سے اختلاف یا اس پر پارٹی ووٹنگ کا نظام سرے سے ہی مقفود ہے۔
کئی کمیونیٹی ممبران کا خیال تھا کہ انتخابی مہم کا فوکس ذاتیات کے بجائے پارٹی منشور ہونا چاہئے اور کچھ کے مطابق پاکستان میں انتشار سے بچنے کے لئے عدلیہ، فوج اور سیاست دانوں کو جذباتی بحثوں کو پیچھے چھوڑ کر اپنے دائیرہ اختیار میں رہ کر ملکی خوشحالی کے لئے مثبت اور قانونی فیصلے کرنے چاہئیں۔
اردو سامعین نے پاکستان میں انتخابات کی مہم کے ماحول اور ترجیحات کے مقابلے میں آسٹریلیا میں اس وقت جاری انتخابی مہم کا موازنہ بھی کیا۔
آسٹریلیا اور پاکستان کے انتخابات کی مہم کا موازنہ کرنے سے دونوں ممالک کے لیڈران اور عوام کے سیاسی شعور کے فرق کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے
بہت سے افراد جو پاکستان سے اس وقت آسٹریلیا وزٹ پر آئے ہوئے ہیں انہوں نے پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال اور حالات کو پریشان کُن قرار دیا۔

Public campaigns in Pakistan and Australia having vast difference in style. Source: AP
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے سب سے اوپر دئیے ہوئے اسپیکر آئیکون پر کلک کیجئے یا نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
- یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے