کک باکسر رابعہ نور کا صنفِ نازک سے صنفِ آہن بننے کا سفر

WhatsApp Image 2025-01-08 at 06.57.57.jpeg

Source: Supplied / Ehsan Khan

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

گھر سے اجازت نہیں ملے گی، معاشی حالات ابتر ہیں، رشتے داروں اور محلے والوں کی باتیں سننے کا بھی ڈر، کراچی (پاکستان) کے گنجان آباد علاقے بلدیہ کی ایک کچی آبادی سے تعلق رکھنے والی رابعہ نور نے جب کک باکسنگ کے رنگ میں قدم رکھا تو ان کے کانوں میں یہ باتیں بار بار گونج رہی تھیں لیکن 17 سالہ رابعہ نور میں ایک شوق، جنون اور کچھ کرنے کا عزم بھی موجود تھا جس نے اُنھیں اِن تمام تر رکاوٹوں سے نہ صرف عبور کروایا بلکہ اُنھوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ کک باکسنگ کے بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں بھی کامیابیاں سمیٹنا شروع کردیں۔


خاندان ، اہلِ علاقہ اور وہ رشتے دار جو رابعہ نور کو صرف لڑکی ہونے کی بنیاد پر اُسے کک باکسنگ کی فیلڈ میں جانے سے منع کرتے تھے آج اُس کی کامیابیوں پر فخر کرتے ہیں۔

صنفِ نازک سے صنفِ آہن بننے کا سفر آسان نہ تھا لیکن رابعہ نور نے کم عمری میں ہی معاشی اور معاشرتی مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

سترہ سال کی عمر میں رابعہ نور نے کیسے بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں کامیابیاں سیمٹنا شروع کی اور دنیا کے بہترین اور جدید ترین سہولیات سے آراستہ اکیڈمیز سے تربیت لینے والی انٹرنیشنل ایھتلیٹس کو کیسے رنگ میں پچھاڑا اور کک باکسنگ کی دنیا میں اُن کی آمد کیسے ہوئی ؟ یہ سب کچھ جاننے کیلیے ایس بی ایس اردو نے رابعہ نور سے خصوصی بات چیت کی ہے، آئیے آپ کی بھی ملاقات کرواتے ہیں۔
میٹرک کی طالبہ اور کک باکسنگ کی دنیا میں تیزی سے نام کمانے والی رابعہ نور کہتی ہیں کک باکسنگ کی فیلڈ میں آنا آسان نہیں تھا، رشتے دار تو دور کی بات، گھر والے ہی مخالف تھے، انتہائی مشکل سے دادا کی سپورٹ کے باعث کک باکسنگ کو جوائن کرنے کا موقع ملا جس کا بھرپور فائدہ اُٹھایا۔

رابعہ نور نے بین الاقوامی کک باکسنگ کے ایونٹ میں میڈل تو جیت لیا ہے لیکن وہ آج بھی کسی اکیڈمی کے بجائے ایک خالی پلاٹ میں ٹریننگ کرتی ہیں، جہاں پھٹے پرانے بیگز، گلوز اور پیڈز ان کی محنت اور لگن کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

پاکستان کا نام دنیا بھر روشن کرنے والی رابعہ نور کہتی ہیں پاکستانی لڑکیوں میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے لڑکیاں خود بھی ہمت کریں اور ساتھ ہی اُن کے والدین بھی انھیں سپورٹ کریں تو یہی لڑکیاں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کامیابیوں کی تاریخ رقم کر سکتی ہیں۔
WhatsApp Image 2025-01-08 at 06.58.50.jpeg
Source: Supplied / Ehsan Khan
قازکستان میں ہونے والی انٹرنیشنل کک باکسنگ چیمپیئن شپ میں برونز میڈل جیتنے کے باوجود حکومتی پذیرائی نہ ملنے پر رابعہ نور نے شکوہ کیا کہ اتنی محنت اور میڈل کے باوجود کسی نے پوچھا تک نہیں، اپنی مدد آپ کے تحت انٹرنیشنل چیمپیئن شپ میں حصہ لیا اور کامیابی سمیٹی۔

میٹرک کی طالبہ رابعہ نور کہتی ہیں کم وسائل کے باوجود پاکستان کیلیے برونز میڈل جیتا اگرمناسب سہولیات مل جائیں تو ملک کیلیے گولڈ میڈل جیتنا کوئی بڑی بات نہیں۔

حالیہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر یکے بعد دیگر کامیابیوں کا سہرا رابعہ نور اپنی مستقل مزاجی اور محنت کو قرار دیتی ہیں، نیشنل چیمپئن رابعہ نور اسکول اور ٹیوشن کے ساتھ ساتھ روزانہ 3 گھنٹے کک باکسنگ کی ٹریننگ حاصل کرتی ہیں اور پریکٹس کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں۔
WhatsApp Image 2025-01-08 at 06.57.29.jpeg
Source: Supplied / Ehsan Khan
رابعہ نور کہتی ہیں ایتھلیٹ کی زندگی میں انجریز معمول کی بات ہے، لڑکیوں کو آگے بڑھنے کیلیے ان چینلنجز سے گھبرانا نہیں چاہیے، رابعہ نور کے مطابق وہ اپنے اسکلز کو مزید بہتر بنانے کیلیے ’میل کوچز‘ کے ساتھ پریکٹس کرتی ہیں جس سے انھیں دورانِ فائٹ کافی مدد ملتی ہے۔

قومی چیمپیئن رابعہ نور کہتی ہیں برونز میڈل جیتنے کے بعد دیگر بین الاقوامی کک باکسنگ کے ایونٹس میں شرکت کے لیے دعوت نامے تو موصول ہو رہے ہیں لیکن شرکت کیلیے وسائل کی کمی، ملک کیلیے مزید میڈل جیتنے کے درمیان رکاوٹ بن رہی ہے۔

(ایس بی ایس اردو کیلیے یہ رپورٹ پاکستان سے احسان خان نے پیش کی ہے۔)

___________________________________________

کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا

شئیر