بال پین سے شاہکار تخلیق کرنےوالا پاکستانی فنکار روفی اعظمی

Pakistani artist Rufi Azmi creates masterpieces with ball pen

Source: Supplied / Ehsan Khan

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

دنیا بھر میں آرٹ ورک اور پینٹنگ کیلیے پینسل اور برش کا استعمال تو عام ہے لیکن ہم آج آپ کی ملاقات کرواتے ہیں پاکستان کے ایک ایسے گمنام آرٹسٹ سے جنھوں نے بال پین کے زریعے ایسے شاہکار تخلیق کیے کہ دیکھنے والے حیران رہ گئے۔


آرٹ جس کی اپنی ایک زبان ہوتی ہے اور پاکستان کا یہ گمنام آرٹسٹ روفی اعظمی بھی اسی زبان کے زریعے اپنے پیغام کو معاشرے میں پہنچانے میں مصروف ہے، بال پین سے ہی بنائے گئے بے شمار آرٹ میں روفی اعظمی نے کہیں غربت، کسی جگہ اُداسی تو کہیں معاشرے کے مثبت اور منفی پہلوؤں کو اپنے انداز میں اُجاگر کیا۔

روفی اعظمی کو آرٹسٹ بننے کا خیال کب اور کیوں آیا اور پنسل سے بال پین کے آرٹ پر کیوں منتقل کیوں ہوئے ؟ روفی اعظمی کا آرٹ معاشرے کے کن پہلوؤں کو اُجاگر کرتا ہے؟ یہ سب کچھ جاننے کیلیے ایس بی ایس اردو نے ان سے خصوصی گفتگو کی ہے۔

روفی اعظمی بتاتے ہیں کہ انھیں اسکول سے ہی آرٹ بنانے کا شوق تھا، پسنل آرٹ سے بال پین پر منتقل ہونے کا فیصلہ ایک غیرملکی آرٹسٹ کو دیکھتے ہوئے کیا، روفی اعظمی کے مطابق شروع میں مشکلات ضرور پیش آئیں، آرٹ کی تعریف ہوئی تو تنقید بھی برداشت کرنا پڑی، دو سال کے دوران 2 سے ڈھائی سو فن پارے بھی بنائے۔
Rufi Azmi says working with a ball pen is not easy.
Source: Supplied / Ehsan Khan
بال پین آرٹسٹ روفی اعظمی کہتے ہیں وہ اپنے فن پاروں میں غربت، اُداس یا پُرکشش چہروں پر زیادہ فوکس کرتے ہیں تاہم کچھ نہ کچھ نیا کرنے کا بھی شوق موجود رہتا ہے۔

روفی اعظمی کے مطابق لوک گلوکار الن فقیر اور ممتاز شاعر ریحان اعظمی کی تصویروں نے انھیں ایک الگ پہچان دی، اپنے ہاتھوں سے شاہکار تخلیق کرنے والے آرٹسٹ روفی اعظمی کہتے بال پین سے ڈرائینگ بنانے کا کبھی سوچا بھی نہیں تھا، نہ تو کوئی سیکھانے والا موجود تھا اور نہ ہی بہترین کوالٹی کے بال پین دستیاب تھے، اس کے باوجود جب آغاز کیا تو بہت زیادہ مشکلات پیش آئیں، لیکن اس دوران کبھی ہمت نہیں ہاری۔

روفی اعظمی کے مطابق بال پین سے کام کرنا آسان نہیں، بعض اوقات تو ایک تصویر پر ایک ماہ کا عرصہ بھی لگ جاتا ہے،ساتھ ہی انھوں نےپاکستان کے پہلے بال پین آرٹسٹ ہونے کا دعوی بھی کیا، بال پین آرٹسٹ روفی اعظمی نے بتایا کہ آرٹ بناتے وقت بال پین میں غلطی کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہوتی، معلوم نہیں ہوتا کہ بال پین کب اور کہاں سیاہی چھوڑ دے، اگر ایسا ہو جائے تو پورا آرٹ خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
Rufi Azmi, who surprises people with his art, says that art was and is my source of livelihood.
Source: Supplied / Ehsan Khan
اپنے آرٹ سے لوگوں کو حیران کرنے والے روفی اعظمی کہتے ہیں آرٹ ہی میرا زریعہ معاش تھا اور ہے، پہلے جو آرٹ 1 لاکھ روپے تک فروخت ہو جاتی تھی اب 20 سے 25 ہزار تک فروخت کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

روفی اعظمی بتاتے ہیں کہ پاکستان میں فنِ مصوری کا بھرپور ٹیلنٹ موجود ہے، المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں آرٹ کی قدر نہیں کی جاتی، والدین کو محسوس ہوتا ہے کہ آرٹ فیلڈ میں جانے سے ان کے بچوں کا مستقبل فنانشل طور پر خطرے میں پڑ جائے گا، روفی اعظمی کہتے ہیں کلر بال پین پاکستان میں دستیابی مشکل ہے اس فیلڈ میں نئے آنے والے افراد کو کلر بال پین نہیں ملتے، اس شعبے سے جڑے اداروں سے درخواست ہے کہ وہ کلر بال پین کی پاکستانی میں دستیابی کو یقینی بنائیں۔

بال پین آرٹسٹ روفی اعظمی نے ایک ادارہ بنانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواہش ہے کہ ایک ایسی جگہ ہو جہاں بال پین کا بہترین کام ہو اور وہاں میں اپنا ہنر نئی نسل کو منتقل کر سکوں۔

(رپورٹ: احسان خان)

شئیر