83 سالہ شکر اللہ جبلی نے اپنی زندگی کے آخری دو سال ایران کی بدنام زمانہ ایون جیل میں گزارے۔
ایرانی حکام کے مطابق دوہری آسٹریلیا اور ایران کی دہری شہریت والے جبلی کو مالی تنازعہ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔
لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ انہیں منصفانہ دینے کے بجائے فوری طبی امداد کے بغیر دو سال تک تشدد کا نشانہ ۔ جبلی کے اس بیان کی ان کے بیٹے پیمان جبیلی نے بھی تصدیق کی
محکمہ خارجہ اور تجارت کے مطابق، محکمے نے بارہا مسٹر جبلی کی رہائی کا مطالبہ کیا - لیکن ایران نے مسٹر جیبیلی کی آسٹریلین شہریت اور قونصلر رسائی کے حق کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔
ان کے بیٹے کا کہنا ہے کہ انہیں آسٹریلیا کی حکومت نے اپنے والد کے کیس کے بارے میں بروقت معلومات نہیں دیں۔۔
اس طرح کے حالات کے باعث بیرون ملک آسٹریلینز کی غلط حراست میں سینیٹ کی انکوائری کے مطالبے کئے گئے۔
مشرق وسطیٰ کی سیاسی ماہر ڈاکٹر کائلی مور-گلبرٹ ایران میں دو سال سے زیادہ عرصے تک قید رہنے کے اپنے ذاتی تجربے کی روشنی میں بتاتی ہیں۔ایس بی ایس کی معلومات کے مطابق آسٹریلین دوہری شہریت رکھنے والے کم از کم دو افراد ایران میں قید ہیں۔
ڈاکٹر مور گلبرٹ ایران کی طرف سے ایرانی نژاد آسٹریلینز کی نگرانی کے حربے کا ذکر کرتی ہیں۔
لبرل پارٹی کی سینیٹر کلیئر چاندلر سینیٹ کی انکوائری کی سربراہی کر رہی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ زیر حراست شخص کے اہل خانہ کو بروقت معلومات اور پیش رفت سے آگاہی کے فقدان کی شکایات عام ہیں۔
خارجہ امور اور تجارت کے محکمے کے ترجمان کے مطابق، آسٹریلیا دنای بھر میں کسی بھی جگہ من مانی حراست، گرفتاری اور سزا کی سخت مذمت کرتا ہے۔ خاص طور پر جب اسے ایک سفارتی ہتھکنڈے کے طور پر فائدہ اٹھانے کے لیے استعمال کیا جائے۔
پیمان جیبیلی کا خیال ہے کہ نظام میں تبدیلیاں کرکےجانیں بچا سکتی ہے۔ غلط طریقے سے حراست میں لیے گئے لوگوں کے لیے خصوصی ایلچی کی تعیناتی ایک اچھی پہل ہوسکتی ہے۔
ان کی خواہش ہے کہ ان کے والد کی مدد کے لیے مزید کچھ کیا جائے۔
اس خبر کے لیے کینبرا میں ایرانی سفارت خانے سے رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
_____________________
کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
یا
ڈیوائیسز پر انسٹال کیجئے- پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: