کیا ہسپتالوں میں مصنوئی ذہانت طبّی عملے کی جگہ لے سکتی ہے؟

Nurses work in the Intensive Care Unit in St George's Hospital in London, where the number of intensive care beds for the critically sick has been increased.

ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں AI کا استعمال بڑھ رہا ہے Credit: Victoria Jones/PA Wire

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

مصنوئی ذہانت کے نئے ٹولز کی مدد سے اب پیچیدہ اسکینز کی تشریح، اور بیماریوں کی جلد تشخیص ممکن ہوتی جا رہی ہے ، لیکن اس کے استعمال سے پیدا ہونے والے قانونی معاملات ، معلومات کا تحفظ اور مختلف ثقافتوں میں اس کے استعمال کے حوالے سے تحفظات بھی پائے جاتے ہیں۔


سڈنی کے رائل پرنس الفریڈ ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں، ڈاکٹر مائیکل دھین گزشتہ 25 سال سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ اب یہاں کا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ مصنوعی ذہانت یا اے آئی کی مدد سے کام کر رہا ہے۔

LISTEN TO
Urdu_06052025_Ai in health image

کیا ہسپتالوں میں مصنوئی ذہانت طبّی عملے کی جگہ لے سکتی ہے؟

SBS Urdu

05:00


یہ ٹیکنالوجی مریض کے میڈیکل ریکارڈ سے ڈیٹا حاصل کرتی ہے، اور ہسپتال میں تیار کیے گئے ایک الگورتھم کی مدد سے ایمرجنسی حالت کا اندازہ لگاتی ہے۔ پروفیسر دھین اور ان کی ٹیم اب دماغی اسکینز میں اے آئی کے استعمال پر بھی کام کر رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی ریڈیولوجسٹس کی جگہ نہیں لے گی، بلکہ ان کی مدد کرے گی — خاص طور پر ایمرجنسی میں۔ میکواری یونیورسٹی کی پروفیسر فرح مغربی، آسٹریلیا میں اے آئی کی تطبیق کے امکانات اور سیفٹی پر تحقیق کر رہی ہیں۔

صحت کے اس نازک شعبے میں، زیادہ تر ماہرین اس بات پر متفق ہیں — اے آئی انسانوں کی جگہ نہیں لے سکتی۔ لیکن، اس کی مدد سے مریضوں کی دیکھ بھال کے نئے امکانات پیدا ہورہے ہیں۔

_______
جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو کے
” کے نام سے موجود ہماری موبائیل ایپ
ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے۔ پوڈکاسٹ سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم کا انتخاب کیجئے:

شئیر