فوبی آٹم غیر قانونی روبوڈیٹ اسکیم کے ہزاروں متاثرین میں سے ایک ہیں۔
یہ سروسز آسٹریلیا کے ذریعہ چلایا جانے والا ایک آمدنی کی وصولی کا خود کار پروگرام تھا، مگر تحقیق سے پتہ چلا کہ موریسن حکومت کے ایما پر چلایا جانے والا یہ پروگرام ناقص تھا اور اس کے غیر قانونی ہونے کی تنبیہ کے باوجود 2015 سے 2019 تک ہزاروں فلاحی ادائیگیوں پر جھوٹے اور غلط قرض نوٹس ایسے افراد کو جاری کئے گے جن پر قرض واجب نہیں تھا۔
اس اسکیم کی تحقیق کے لئے ایک سال سے رائل کمیشن کام کرتا رہا اور 56 سفارشات کی حتمی رپورٹ پیش کی گئی۔۔
پچھلے سال نومبر میں، وفاقی حکومت نے کہا تھا کہ وہ اصولی طور پر، تمام سفارشات کو قبول کرے گی۔
لیکن فوبی آٹم کو یہجان کر سخت دھچکہ لگا کہ سرکاری ایجنسیوں نے اپنے وعدوں کی کس طرح خلاف ورزی کی۔۔
جس چیز نے فوبی اور دیگر روبوڈیٹ متاثرین کو مایوس کیا وہ گذشتہ ماہ نیشنل اینٹی-کرپشن کمیشن کا فیصلہ تھا۔
جولائی 2023 میں، روبوڈیٹ رائل کمیشن نے پایا کہ اتحاد حکومت کے ذریعہ شروع کردہ اس اسکیم میں غیر قانونی طور پر 443 ہزار سے زیادہ افراد سے تقریبا دو ارب ڈالر کے اس قرض کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا تھا جو ان پر واجب نہیں تھا۔
کمیشن نے سابق وزیر اعظم سکاٹ موریسن کو بھی اس میں ملوث قرار دیا جو اس وقت وزیر سماجی خدمات تھے،اور تحقیق کے مطابق وہ اپنی وزارتی ذمہ داری نبھانے میں ناکام ہرے۔اس اسکیم کو سینٹر لنک کے صارفین اور وصول کنندگان کا استحصال کرنے کا باعث پایا گیا۔ مسٹر موریسن نے نتائج کو مسترد کیا۔
ایک مہر بند چیپٹرمیں جس پر عمل لازمی نہیں اور یہ رپورٹ کا یہ حصہ عوام کے لئے دستیاب نہیں ہے،اس میں کمیشن نے چھ افراد کو قومی کرپشن واچ ڈاگ، پولیس اور دیگر ایجنسیوں کے پاس سول ایکشن یا مجرمانہ کارروائی کے لئے ریفر کیا۔
تاہم، قومی کرپشن کمشنر، پال بیریٹن نے اعلان کیا کہ ان کی ایجنسی ان چھ حوالوں کی تحقیقات نہیں کرے گی۔
اس اعلان نے روبوڈیٹ متاثرین اور فوبی آٹم جیسے وِسٹل بلوئرز کو سخت مایوس کیا۔۔
فوبی کہتی ہیں کہ “یہ دل دکھ دینے والا ہے، کیونکہ کمیشن انصاف کرنے کے بجائے صرف انصاف کا تاثر دینا چاہتاہے۔”
اس فیصلے پر ایجنسی کو 1200 شکایات موصول ہوئیں۔
بدھ کو، ایجنسی کے انسپکٹر گیل فرنس نے ایک رپورٹ پیش کی جس میں یہ جانچ پڑتال کی گئی کہ کرپشن واچ ڈاگ نے چھ حوالوں کو ظاہر نہ کرنے اور اسکی تحقیق نہ کرنے کا فیصلہ کیسے کیا۔
انہوں نے ایجنسی کو مشورہ دیا کہ وہ کسی آزاد شخص کے ذریعہ چھ حوالہ جات کے سلسلے میں اس فیصلے پر دوبارہ غور کریں۔
انہوں نے یہ بھی پایا کہ ایجنسی کے کمشنر پال بریٹن نے فیصلے میں غلطی کی ہے، اور مفادات کے تضاد کا اعلان کرنے کے باوجود فیصلہ سازی کے عمل سے خود کو مکمل طور پر ہٹانے میں ناکام رہے
ایک بیان میں، محترمہ فرنس نے کہا کہ حوالہ دیئے گئے چھ افراد میں سے ایک پال بریٹن سے کمشنر کی قریبی وابستگی تھی
اگرچہ انہوں نے conflict of intrest کا اعلان تو کی لیکن اس معاملے کو اپنے نائب کو سپرد کردیا،یعنی انہوں نے فیصلہ سازی کے عمل سے خود کو مناسب طریقے سے نہیں ہٹایا اور اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھا۔
انہوں نے ایک بیان میں بھی یہ نوٹ کیا۔ کہ این اے سی کے کمشنر نے اس اجلاس میں گفتگو میں حصہ لیا، اس اجلاس کے منٹ طے کیے اور فیصلے کی وجوہات اور میڈیا بیان کی شرائط کو بھی مرتب کرنے میں شامل رہے۔”
فرنس کی یہ رپورٹ سروسز آسٹریلیا کے اعداد و شمار کے بعد سامنے آئی ہے جس کے مطابق روبوڈیٹ اسکیم سے متاثرہ آسٹریلین کو واپس دینے کے لئے ابھی بھی تین ملین ڈالر باقی ہیں۔
روبوڈیبٹ رائل کمیشن کے بعد، آسٹریلین پبلک سروس کمیشن نے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔
پچھلے مہینے، اس بات کا نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ 12 سرکاری ملازمین، جن میں سابق محکمہ کے سربراہ کیتھرین کیمبل اور رینی لیون شامل ہیں، نے روبوڈیٹ پروگرام میں اپنی شمولیت کے دوران 97 بار طرز عمل کی خلاف ورزی کی۔
پال بریٹن نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس معاملے پر اپنی ذمہ داری قبول کریں گے۔
نیشنل اینٹی کرپشن کمیشن کی تشکیل لیبر کا انتخابی وعدہ تھا۔ سیاست کے دونوں فریقوں نے پال بریٹن کو کمشنر کے کردار میں رہنے کی حمایت کی ہے۔ وزیر برائے سرکاری خدمات بل شورٹین کا کہنا ہے کہ ایجنسی کے فیصلے پر تبصرہ کرنا ان کے لئے نامناسب ہے۔
حکومت نے اب تک روبوڈیٹ متاثرین کو 750 ملین ڈالر ادا کر چکی ہے۔
_____________________
کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
ڈیوائیسز پر انسٹال کیجئے
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: