پاکستان رپورٹ: پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پر سپریم کورٹ میں اختلافات

Supreme Court of Pakistan

Credit: Supplied By Asghar Hayat

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں بیٹھنے سے انکار کردیا ہے۔ حکومت نے آئینی ترامیم کا ڈرافٹ ایک بار پھر پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کے ممکنہ ملٹری ٹرائل سے متعلق درخواست نمٹا دی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے 28 ستمبر کو راولپنڈی میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔


اہم نکات
  • حکومت کا آئینی ترامیم ایک بار پھر منظور کروانے کا فیصلہ
  • مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ
  • عمران خان کی ممکنہ ملٹری حراست کیخلاف درخواست پر سماعت
  • تحریک انصاف کا راولپنڈی میں جلسے کا اعلان
پاکستان کی حکومت کی جانب سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے اختیارات میں اضافے کیلئے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے اجرا کے بعد سپریم کورٹ میں ہلچل مچ گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں بیٹھنے سے انکار کردیا ہے۔

چیف جسٹس کی جانب سے جسٹس منیب اختر کو کمیٹی سے نکالے جانے کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے سوموار کے روز ہونیوالے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا اور اجلاس میں شرکت کے بغیر چلے گئے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے معذرت کرتے ہوئے کمیٹی کو خط تحریر کیا ہے۔

خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے موقف اپنایا کہ جسٹس منیب اختر کو بغیر وجہ کے ہٹانا غیر جمہوری رویہ ہے۔ اپنی مرضی کا ممبر کمیٹی میں شامل کرنا غیرجمہوری رویہ اور ون مین شو ہے۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ پرانی کمیٹی کی بحالی یا فل کورٹ کی جانب سے آرڈیننس کا جائزہ لینے تک کمیٹی میں نہیں بیٹھ سکتا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس اور آڈیو لیکس کیس سماعت کیلئے مقرر کردیئے۔ آرٹیکل تریسٹھ اے نظرثانی کیس پر چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ 30ستمبر کو سماعت کریگا۔ واضح رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے آرڈیننس کے اجرا کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو کردی تھی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے جسٹس منیب اختر کی جگہ جسٹس امین الدین کو کمیٹی رکن نامزد کردیا تھا۔

پاکستان کی اتحادی حکومت نے آئینی ترامیم کا ڈرافٹ ایک بار پھر پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس اکتوبر کے پہلے ہفتے میں بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس میں 26 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے اس حوالے سے قانونی ٹیم سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔حکومت کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کو منظور کروانے کیلئے جمعیت علمائے اسلام کو منانے کیلئے سرتوڑ کوششیں جاری ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کے اسلام آباد پہنچتے ہی ایک بار پھر سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ ان کی رہائشگاہ پر وفود کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
PAKISTAN-POLITICS
Pakistan's Foreign Minister Bilawal Bhutto Zardari (L) listens to Maulana Fazlur Rehman, the leader of the coalition government and parties of the Pakistan Democratic Movement (PDM) during a press conference in Islamabad on July 25, 2022. Source: AFP / AAMIR QURESHI/AFP via Getty Images
سوموار کی رات گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے اسلام آباد میں ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر کامران ٹیسوری نے کہا کہ مولانا ایک زیرک سیاستدان ہیں۔ امید ہے وہ وقت اور حالات کے مطابق اچھا فیصلہ کریں گے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میثاق جمہوریت کے تحت عدالتی اصلاحات لے کر آئیں گے، آئین سازی اور قانون سازی ایک ہی عدالت سے نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا آئینی عدالت ضروری ہے اور مجبوری ہے۔ آئینی عدالت اس لیے بنائیں گے تاکہ پھر کوئی وزیراعظم تختہ دار پر نہ چڑھایا جاسکے۔

گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا کام نہیں کہ چار پانچ ججز کا پینل تشکیل دے کر ان میں سے کسی کو چیف جسٹس بنائیں۔ جو میرٹ پر آتا ہے اسے بننے دیں۔ اگر میرٹ سے ہٹ کچھ کیا گیا تو سیاستدانوں کو جوتے پڑیں گے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے تفصیلی فیصلے پر ایک بار پھر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد چیف الیکشن کمیشنز سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت کمشن کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے غور کیا گیا۔
PAKISTAN-ELECTION
Security personnel stand guard at the headquarters of Election Commission of Pakistan in Islamabad on September 21, 2023. Source: AFP / AAMIR QURESHI/AFP via Getty Images
الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم نے فیصلے میں موجود ابہام پر کمیشن کو بریفنگ دی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سوموار کے روز مخصوص نشستوں کے کیس کا 70 صحفات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔فیصلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو تحریک انصاف کے امیدواران کو فوری نوٹیفائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا الیکشن میں سب سے بڑا اسٹیک عوام کا ہوتا ہے۔

فیصلے کے مطابق اس سوال کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا، پی ٹی آئی کا یہ دعویٰ تھا کہ آزاد امیدوار بھی پی ٹی آئی کے امیدوار تھے، پی ٹی آئی کے مطابق ووٹرز نے ان کے پی ٹی آئی امیدوار ہونے کی وجہ سے انہیں ووٹ دیا۔ فیصلے میں اختلافی نوٹ لکھنے والے دو ججز کے نوٹ کو غیز موزوں قرار دیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ابہام دور نہیں ہوا۔ کیس پر نظرثانی کا آپشن ختم نہیں ہوا۔ سیاسی جماعتوں کی نظرثانی کی درخواستیں عدالت کے سامنے موجود ہیں۔

سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی اپیل پر چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی۔ کیس کی سماعت کے دوران جواب دہندہ سلمان اکرم راجہ کے وکیل حامد خان روسٹرم پر آگئے اور چیف جسٹس پر اعتراض عائد کردیا۔ وکیل حامد خان نے کہا کہ ہمیں آپ کے کیس سننے پر اعتراض ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے خود کو علیحدہ کرنا ہے تو کرلیں۔ ہمیں آپ کا احترام ہے۔ چیف جسٹس کے ریمارکس کے بعد حامد خان کمرہ عدالت سے چلے گئے۔
Pakistan's top court orders immediate release of former PM Imran Khan
A view of Supreme Court of Pakistan in Islamabad, Pakistan on May 11, 2023. Source: Anadolu / Anadolu Agency/Anadolu Agency via Getty Images
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کے ممکنہ ملٹری ٹرائل سے متعلق درخواست نمٹا دی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان کی ممکنہ ملٹری حراست اور ٹرائل روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال اور وزارت دفاع کے نمائندے عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے عمران خان کے ملٹری ٹرائل کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ اگر ایسا ہوا تو قانونی طریقہ کار اپنایا جائے گا۔

عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی سویلین کے کیس کو فوجی عدالت میں منتقل کرنے سے قبل اس کے حقوق سلب نہیں کیے جانے چاہیں۔ اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاونڈ کیس کی سماعت کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں ضیا الحق اور پرویز مشرف دور سے بھی سخت مارشل لا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے سب واضح ہوگیا۔

عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات میں تحریک انصاف کو آوٹ کرنے کی کوشش کی۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس جمہوری طریقے سے کیس لگنے کی خلاف ورزی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جو جج ان کے کنٹرول میں نہیں ہوتے انہیں ٹرانسفر کردیتے ہیں۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکلا نے کہا کہ ہائی کورٹ نے کیس پر اسٹے آرڈر جاری کررکھا ہے لیکن کیس کو جنگی بنیادوں پر چلایا جارہا ہے۔ وکیل بیمار ہیں اور انہوں نے درخواست بھی دائر کی ہے لیکن عدالت انہیں ریسٹ کا ٹائم دینے کیلئے تیار نہیں ہے۔
TOPSHOT-PAKISTAN-POLITICS-RALLY
TOPSHOT - Activists of Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) party of former country's prime minister Imran Khan, take part in a public rally on the outskirts of Lahore on September 21, 2024. (Photo by Arif ALI / AFP) (Photo by ARIF ALI/AFP via Getty Images) Source: AFP / ARIF ALI/AFP via Getty Images
پاکستان تحریک انصاف نے 28 ستمبر کو راولپنڈی میں جلسے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت کے بعد تحریک انصاف نے راولپنڈی انتظامیہ کو جلسے کیلئے باقاعدہ درخواست جمع کروا دی ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے ڈپٹی کمشنر کو جلسے کی اجازت کے لیے درخواست دی گئی ہے۔

درخواست میں 28 ستمبر کے جلسے کیلئے لیاقت باغ اور بھاٹہ چوک کے مقامات تجویز کیے گئے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ پرامن جلسہ ہر سیاسی جماعت کا آئینی اور قانونی حق ہے۔ تحریک انصاف کے لاہور میں جلسے کے بعد لاہور پولیس نے وزیراعلی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور اور عالیہ حمزہ سمیت تحریک انصاف کے دیگر رہنماوں کیخلاف مقدمات درج کرلیے ہیں۔ وزیراعلی کے پی علی امین گنڈا پور کیخلاف تھانہ مناواں میں درج مقدمے میں انسداد دہشتگردی، اقدام قتل سمیت تیرہ دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر کے متن میں کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور اسلحے سے لیس جھتے کی قیادت کررہے تھے۔ ان کے کہنے پر ٹول پلازہ پر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی۔ علی امین کے ساتھ آنے والے لوگوں نے دو پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا اور گاڑیوں کے شیشے توڑے۔ لاہور میں درج ایک اور مقدمے میں پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر، شیخ امتیاز، عالیہ حمزہ کے ساتھ پارٹی کے 30 سے 40 نامعلوم کارکنوں کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔مقدمے کے متن کے مطابق حماد اظہر کی جلسے میں موجودگی کی اطلاع پر پولیس گرفتاری کے لیے گئی، پی ٹی آئی رہنما کو اسٹیج سے نیچے لانے کے دوران شیخ امتیاز اور عالیہ حمزہ نے مزاحمت کی۔اس دوران پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس کی وردی پھاڑ دی، ملزمان مزاحمت کرتے ہوئے حماد اظہر کو چھڑوا کر لے گئے۔



(رپورٹ: اصغرحیات)
________________________________________________________________

کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا
کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔


شئیر