ٹیسٹ میں سیاہ پٹّی پہننے پر تنبیہ کے بعد عثمان خواجہ کا آئی سی سی کی پالیسی میں 'مستقل مزاجی' کا مطالبہ

آسٹریلین بیٹسمین عثمان خواجہ کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے ٹیسٹ میچ کے دوران بازو پر سیاہ پٹّی باندھنے پر سرزنش کی ہے ۔اس سے پہلے بین الاقوامی کرکٹ کونسل یا ICC نے خواجہ پر فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کی اظہار کے طور پر نعرہ لکھے ہوئے جوتے پہننے پر پابندی لگادی تھی۔ عثمان خواجہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے بازو پر سیاہ پٹی صورتحال پر ہونے والے اپنے دکھ کے اظہار کے طور پر باندھی تھی۔

A person wearing white cricket uniform carrying a bat with a black armband

آسٹریلیا بلّے باز عثمان خواجہ نے 17 دسمبر 2023 کو پرتھ کے اوپٹس اسٹیڈیم میں آسٹریلیا اور پاکستان کے مابین پہلے ٹیسٹ میچ کے چوتھے دن اپنی نصف سنچیری بنائی Source: AAP / Richard Wainwright

کلیدی نکات
  • عثمان خواجہ کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے میدان پر سیاہ بازو پہننے پر تنبیہ کی ہے۔
  • یہ انتباہ اس وقت آیا جب میچ سے پہلے خواجہ کو بتایا گیا تھا کہ وہ ٹیسٹ میچ کے دوران غزہ کی حمایت کے پیغامات والےجوتے نہیں پہن سکتے ہیں۔
  • خواجہ کا کہنا ہے کہ یہ بازو اس ذاتی دکھ کی وجہ سے پہنا تھا اور انہوں نے آئی سی سی سے اس معاملے پر “یکساں پالیسی” کا مطالبہ کیا۔
عثمان خواجہ نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل سے اس کے قواعد کولاگو کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے پالیسی میں تسلسل اور “مستقل مزاجی” کا اطلاق کرنے کو کہا ہے۔
خواجہ کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے ٹیسٹ میچ کے دوران بازو پر سیاہ پٹّی باندھنے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
خواجہ نے یہ سیاہ پٹّی بازو پرتھ ٹسٹ میں اس واقعے کے بعد باندھی تھی جب عالمی ادارے کے قواعد کے مطابق انہیں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میں غزا کی حمایت کے پیغامات والےجوتے پہننے سے روکا گیا تھا۔

خواجہ نے گذشتہ ہفتے تین میچ سیریز کے پہلے ٹیسٹ سے پہلے تربیت کے دوران فلسطینی جھنڈے کے رنگوں میں اپنے جوتوں پر “آزادی انسانی حق ہے” اور “تمام زندگیاں برابر ہیں” جیسے پیغامات لکھے تھے،۔ آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف یہ پرتھ ٹسٹ میچ 360 رنز سے جیت لیا تھا جس میں عثمان خواجہ کی نصف سنچری بھی شامل تھی۔
آسٹریلین میڈیا رپورٹس کے مطابق، پاکستان میں پیدا ہونے والے اوپنر نے ٹسٹ میچ میں یہی جوتے پہننے کا ارادہ ظاہر کیا تھا، لیکن بعد میں انہیں بتایا گیا کہ آئی سی سی کے ضوابط کے سیاسی، مذہبی یا نسلی پیغامات پر قدغن لگاتے ہیں جس کے بعد انہوں نے نعرے والے جوتے کے بجائے سیاۃ پٹی پہن کر ٹسٹ میچ کھیلا تھا۔
جس پر آئی سی سی نے کہا کہ یہ لباس اور آلات کے ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔

آئی سی سی کا دعویٰ ہے کہ خواجہ نے آرم بینڈ پہننے کی منظوری نہیں لی۔

آئی سی سی کے ترجمان نے کہا، “عثمان نے پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران کرکٹ آسٹریلیا اور آئی سی سی کی پیشگی منظوری حاصل کیے بغیر، ذاتی پیغامات کے ضوابط کے خلافورزی کی اور ایک (آرمبینڈ) کے ذریعے غم کا اظہار کیا۔ ترجمان کے مطابق “یہ 'ایک دوسری طرح کی خلاف ورزی' کے زمرے میں آتا ہے جس پر تنبیہ کی جاتی ہے۔
A cricketer swings a bat during a game
آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان پہلے ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن کے دوران عثمان خواجہ کی بلّے بازی کا ایک منظر Source: AAP / Richard Wainwright

خواجہ کا کہنا ہے کہ سرزنش کا 'کوئی معنی نہیں'

جمعرات کو میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں پریس سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ نے کہا کہ یہ آرم بینڈ ذاتی دکھ کی وجہ سے پہنا گیا تھا اور آئی سی سی کی طرف سے مذمت ابے معنی ہے۔

“میں نے ماضی میں تمام قواعد و ضوابط، پر عمل کیا۔ اس کے برعکس کئی کھلاڑیوں نے اپنے بیٹس پر اسٹیکرز لگائے ، اپنے جوتوں پر اظہارئے کے نام لکھے۔ ماضی میں آئی سی سی کی منظوری کے بغیر ہر طرح کی چیزیں ہوئیں مگر کبھی بھی اس پر تنبیہ نہیں کی گئی۔
خواجہ نے کہا کہ وہ آئی سی سی کے قواعد و ضوابط کا احترام کرتے ہیں لیکن وہ اس سرزنش کا مقابلہ کریں گے، اور وہ ایسی پالیسیوں کے اطلاق میں مستقل مزاجی” کا مطالبہ کریں گے۔
A man kneeling wearing cricket spikes. The words All Lives are Equal are written in red, green and black writing on the side of the left shoe.
عثمان خواجہ نے پرتھ میں ایک ٹریننگ سیشن کے دوران “تمام زندگیاں برابر ہیں” کا جملہ دکھاتے ہوئے جوتے پہنے ہوئے تھے۔ خواجہ نے آئی سی سی کے ضوابط کی وجہ سے کھیل کے دوران جوتے نہیں پہنے۔ Source: Getty / Paul Kane
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ دوبارہ سیاہ بازو بند نہیں پہنیں گے۔

خواجہ نے کہا، “بازو میرے جوتوں سے مختلف تھا۔” “میرے جوتے بہت واضح تھے، اور دن کے آخر میں، میں نے جوتے نہیں پہنے۔ میں نے ان کو قواعد اور طریقہ کار کے احترام کیا، اور میں نے قواعد کی روشنی میں ایسے جوتے نہ پہننے کا فیصلہ کیا۔

خواجہ نے پہلے ٹیسٹ میں 41 اور 90 اسکور کئے تھے، انہوں نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ غزا کے عوام کی حمایت میں اپنے جوتے پر بیانات سیاسی نہیں تھے اور انہوں نے آئی سی سی کو قائیل کرنے کا عزم کیا تھا۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں، انہوں نے کہا: “میں نے اپنے جوتوں پر جو لکھا ہے وہ سیاسی نہیں ہے۔ میں فریق نہیں بن رہا ہوں۔
“میرے لئے انسانی زندگی برابر ہے۔ ایک یہودی زندگی ایک مسلم زندگی کے برابر ہے ایک ہندو زندگی وغیرہ مساوی ہیں۔ میں صرف ان لوگوں کے لئے بات کر رہا ہوں جن کی آواز نہیں ہے۔
خواجہ نے کہا، “آئی سی سی نے مجھے بتایا ہے کہ میں میدان میں اپنے جوتے نہیں پہن سکتا کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ یہ ان کے رہنما خطوط کے تحت ایک سیاسی بیان ہے۔”
“مجھے یقین نہیں ہے کہ ایسا ہے۔ یہ ایک انسانی اپیل ہے۔ میں ان کے خیال اور فیصلے کا احترام کروں گا۔ لیکن میں اس پر لڑوں گا اور منظوری حاصل کرنے کی کوشش کروں گا۔

انگلینڈ کے آل راؤنڈر معین علی کو جو خواجہ کی طرح پاکستانی نژاد مسلمان ہیں، آئی سی سی نے 2014 میں “غزا کو بچائیں” اور “آزاد فلسطین” کے نعروں پر کلائی بینڈ پہننے پر پابندی عائد کردی تھی۔ لیکن آئی سی سی نے 2020 اور 2021 میں “بلیک لائوز میٹر” تحریک کی حمایت میں بین الاقوامی میچوں سے پہلے کھلاڑیوں کو “گھٹنے ٹیکنے” کی اجازت دی تھی۔
____________
کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔

یا ڈیوائیسز پر انسٹال کیجئے

پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے:


شئیر
تاریخِ اشاعت 22/12/2023 12:42pm بجے
ذریعہ: SBS, AAP