گینگ وار کے شکار لیاری میں امن ، نصابی و غیر نصابی سرگرمیاں عروج پر

WhatsApp Image 2024-10-16 at 09.10.15 (1).jpeg

Source: Supplied / Ehsan Khan

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

لیاری، پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے جنوب مغربی حصے میں موجود وہ علاقہ ہے جس کا نام سنتے ہی لوگ سہم جاتے تھے، گولیوں کی تڑتڑاہ ، بم دھماکوں کی وحشت ناک آوازیں ، گینگ وار کی آپسی لڑائی اور منشیات کی فروخت کیلیے علاقوں پر قبضے کرنے کی جنگ، اہلیانِ لیاری نے ان بدترین حالات کا انتہائی مشکل اور بے شمار قربانیاں دے کرسامنا کیا لیکن اب یہاں حالات بدلنا شروع ہوگئے ہیں، گولیوں کی آواز کے بجائے یہاں میوسیقی سنائی دیتی ہے، گینگ وارز کی لڑائی ختم ہوئی تو کمیونٹی سینٹرز آباد ہونے لگے، منشیات فروشوں سے جان چھڑانے کے بعد اہلیانِ لیاری اب اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کیلیے کوشاں نظر آتے ہیں۔


دنیا بھر میں پُرتشدد واقعات کی وجہ سے مشہور ہونے والے لیاری کے باسیوں پر ان حالات کے شدید اثرات مرتب ہوئے تاہم اب اِس علاقے میں امن لوٹ آیا ہے اور یہاں کے بچوں، ںوجوانوں، خواتین اور بزرگوں کو اُن ناخوش گوار یادوں سے باہر نکالنے کیلیے چند نوجوانوں نے ذمہ داری اُٹھا لی ہے۔ ان نوجوانوں نے لیاری کے مختلف علاقوں میں کمیونٹی سینٹرز کھول لیے ہیں جن کا مقصد مقامی افراد کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ انھیں ہنر سکھانا اور ایک بہتر مستقبل کی تلاش میں مدد فراہم کرنا ہے۔

ان نوجوانوں کو لیاری کے باسیوں کی فلاح کا خیال کیسے آیا اور یہ کس طرح ان کمیونٹی سینٹرز کو مقامی افراد کی مدد کیلیے استعمال کر رہے ہیں، کن شعبہ جات میں اہلِ علاقہ کو تربیت اور ہنر سکھایا جاتا ہے اس کیلیے ایس بی ایس اردو نے ڈریمز آف یوتھ سوسائٹی کی بنیاد رکھنے والے صبیر احمد سے خصوصی گفتگو کی ہے۔

صبیر احمد لیاری کے ہی رہائشی ہیں اور اپنے لوگوں کا دُکھ اور پریشانی سمجھتے اور قریب سے جانتے بھی ہیں یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اہل علاقہ کیلیے ڈریمز آف یوتھ سوسائٹی بنائی، جس کا مقصد پُرتشدد واقعات کا سامنا کرنے والے مقامی افراد کو تلخ یادوں اور اُن کے ذہنوں پر اثرانداز ہونے والی کہانیوں سے نکال کر ایک نئی زندگی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔
WhatsApp Image 2024-10-16 at 09.10.16.jpeg
Source: Supplied / Ehsan Khan
ڈریمزآف یوتھ سوسائٹی کے بانی صبیراحمد نے بتایا کہ کہ ان کے ادارے میں اہل علاقہ کیلیے تعلیم ، آرٹ اینڈ کلچر، یوتھ کیپیسٹی بلڈنگ پر کام کیا جاتا ہے جس کا مقصد انھیں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی دینا ہے تاکہ وہ معاشرے میں بطور مثبت شہری اپنا کردار ادا کرسکیں۔

صبیر احمد کے مطابق وہ اور ان کے چند دیگر ساتھی پانچ کمیونٹی سینٹرز کو احسن انداز میں چلا رہے ہیں ان سینٹرز میں بچوں کیلیے اسکولنگ سسٹم، خواتین کیلیے سلائی، مہندی لگانا اور بیوٹیشن کے کورسز جبکہ کمپیوٹر، انگلش لینگویج اور تھیٹر کی کلاسسز بھی دی جاتی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ان افراد کو مشغول رکھنے کیلیے وَقتاً فوَقتاً غیرنصابی سرگرمیوں کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔

ڈریمزآف یوتھ سوسائٹی کے بانی صبیراحمد کے مطابق کسی بھی ادار ے کو چلانے کیلیے فنڈنگ اور لوگوں کے بھروسہ قائم ہونا انتہائی ضرروری ہے جس میں ہم کافی حد تک کامیاب رہے، اہلِ علاقہ فنڈنگ کے ساتھ ساتھ ہر مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔
WhatsApp Image 2024-10-16 at 09.10.14.jpeg
Source: Supplied / Ehsan Khan
صبیر احمد سمجھتے ہیں کہ لیاری کے حالات میں گزشتہ پانچ سے چھ برس کے دوران کافی بہتری آئی ہے، پڑھنے اور پڑھانے کے رجحان میں تیزی آرہی ہے جس کا اثر ہمارے اداروں پر بھی پڑا ہے، صبیر احمد کے مطابق ان کمیونٹی سینٹرز کے روز مرہ کے معاملات چلانا آسان نہیں، اپنی جیب خرچ سے بھی ادارے کے کاموں پر خرچ کرتے ہیں تاہم مخیرحضرات کا تعاون بھی انھیں حاصل رہتا ہے۔

ڈریمزآف یوتھ سوسائٹی کے بانی صبیر احمد کہتے ہیں ہم معاشرے میں مکالمے کے فروغ کیلیے کام کر رہے ہیں، بات چیت سے مسائل کا حل ممکن ہے اسی لیے ہمارے سینٹرز میں مختلف نوعیت کے ایونٹس کا انعقاد ہوتا ہے جہاں ان مسائل پر بات بھی ہوتی ہے اوران کا حل بھی تلاش کیا جاتا ہے، انھوں نے بتایا کہ ان سینٹرز میں بچے ہی نہیں بلکہ ان کے والدین کو بھی انگیج کیا جاتا ہےجس کا ردعمل انتہائی مثبت رہا ہے۔

(ایس بی ایس اردو کیلیے یہ رپورٹ پاکستان سے احسان خان نے پیش کی ہے۔)
________________________________________________________________

کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔


شئیر