لیبر کی محفوظ نشستیں اب انتخابی چیلنج کا سامنا کر رہی ہیں
- مسلم ووٹرز لیبر کے بجائے آزاد اُمیدواروں کو ترجیح دینے لگے ہیں
- لیبر حکومت کہتی ہے کہ ہم غزہ معاملے پر کردار ادا کر چکے۔
LISTEN TO

غزہ کی جنگ کس طرح آسٹریلین ووٹرز پر اثر انداز ہو رہی ہے؟
SBS Urdu
14:19
"دی مسلم ووٹ" اور "مسلم ووٹس میٹر" جیسے گروپس لیبر کے خلاف مہم چلا رہے ہیں، ان کے اہم انتخابی اہداف میں وکٹوریا کی نشستیں بروس Bruce، ولس Wills اور کالوَل Calwell اور مغربی سڈنی کی نشستیں بلیکسلینڈ Blaxland اور واٹسن Watson شامل ہیں، جو ہمیشہ سے لیبر پارٹی کے پاس رہی ہیں۔
یہ گروپ آسٹریلیا کے 6.5 لاکھ ووٹ ڈالنے کے اہل مسلمانوں کو تیسرے فریق یا آزاد اُمیدواروں کو ترجیح دینے پر آمادہ کر رہے ہیں۔
بہت سے فکرمند آسٹریلین شہری پچھلے ڈیڑھ سال سے غزہ میں ہونے والی پیش رفت کو دیکھ رہے ہیں فکر مند ہیں۔
جنگ بندی، شہریوں پر حملوں کے خاتمے، اور فلسطینیوں و اسرائیلیوں کے لیے دو ریاستی حل کی جانب پیش رفت کے مطالبے کے بعد، البانیز حکومت کہتی ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کر چکی ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، اسرائیل کی جاری جنگ میں اب تک 52,000 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس جنگ کو نسل کشی قرار دیا ہے — جس کی اسرائیل سختی سے تردید کرتا ہے — مگر بہت سے آسٹریلوی شہریوں کے لیے حکومت کا ردعمل ناکافی ہے۔
اور آسٹریلیا کی عرب اور مسلم کمیونٹیز میں بہت سے افراد لیبر پارٹی کے رویے کو دھوکا تصور کرتے ہیں۔
"مسلم ووٹس میٹر" کے ترجمان، غیث کریم کہتے ہیں کہ اس تحریک کی بنیاد کافی عرصے سے بن رہی تھی
مہم کا مقصد یہ ہے کہ لیبر امیدواروں کی حمایت میں کمی لائی جائے تاکہ ایک معلق پارلیمنٹ قائم ہو، جہاں مسلم حمایت یافتہ امیدواروں کے پاس طاقت کا توازن ہو۔مسلم ووٹس میٹر
احمد عوف، جو ایک مصری نژاد فارماسسٹ ہیں، تعلیم کے وفاقی وزیر جیسن کلیئر کے خلاف انتخاب لڑ رہے ہیں، جنہوں نے 2007 سے بلیکسلینڈ کی نشست سنبھال رکھی ہے اور 2022 کے انتخابات میں تقریباً پیسنٹھ فیصد ووٹ حاصل کئے تھے۔2021 کی مردم شماری کے مطابق اس حلقے میں ملک کی سب سے زیادہ مسلم آبادی (32 فیصد) ہے۔
مسٹر عوف کا کہنا ہے کہ ان کی کمیونٹی کے لیے غزہ کا مسئلہ فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا ہے
وہ کہتے ہیں کہ خارجہ پالیسی سے ہٹ کر کر بھی لیبر پارٹی نے ان کی کمیونٹی کی حمایت کو یقینی سمجھ رکھا ہے اور ان حلقوں میں انفرا اسٹرکچر کی کمی کے علاوہ فلاحی اور رفاہی خدمات کی کمی ہے۔
مزید جانئے

وفاقی الیکشن میں ووٹ کیسے ڈالیں؟
لیبر حکومت کے وزیرِ تعلیم جیسن کلیر نے ایک بیان میں کہا:"میں مغربی سڈنی میں پلا بڑھا ہوں، ہوں اور اس علاقے کی نمائندگی میرے لیے اعزاز ہے۔ میں اپنی کمیونٹی کے لیے ہر دن پوری جان لڑاتا ہوں اور کسی کا ووٹ کبھی بھی یقینی نہیں سمجھا۔"انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ہمیشہ غزہ میں ہونے والے تشدد کے خلاف رہے ہیں۔
انتخابات کا دن تیزی سے قریب آ رہا ہے اور مسلم یا یہودی کمیونٹیز کے لیبر پارٹی سے دور ہونے کے نظریات جلد ہی آزمائش سے گزرنے والے ہیں۔لیکن مغربی سڈنی کے وہ رہائشی جو غزہ میں ہونے والے واقعات سے پریشان ہیں، ان میں سے بہت سے لوگ روایتی جماعت کو ووٹ دینے کے بجائے کے بجائے ایک غیر روایتی راہ چُن رہے ہیں۔
______________
یا ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے۔ پوڈکاسٹ سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم کا انتخاب کیجئے: